آنکھیں کے جن کے واسطے جلتی رہیں میری

Eyes Tears

Eyes Tears

آنکھیں کے جن کے واسطے جلتی رہیں میری
آنسو کے جن واسطے روان سے رہے
وہ شہر ِ یار سے تو کہیں کُو چ کر گیا
جس کے لے ہر شخص سے انجان سے رہے
پھر اُس کے بعد شہر میں سکوت سا رہا
سب راستے بھی پیار کے ویران سے رہے
اِک پل میرے بغیر زندہ نہ رہنے والے
تنہا جیئے کیسے حیران سے رہے
اُن سے بچھڑ کے ہم بھی روئے بُہت مگر
ہم سے بچھڑ کے وہ بھی پریشان سے رہے
ساگر ہمیں چاہتے تھے جو لوگ گزر گئے
یہی سوچ کر ہم مُدتوں بے جان سے رہے

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شاعر: محمد شکیل ساگر