تمھاری آنکھوں میں کانٹے ہونگے

Thorns

Thorns

ایک راستہ سمجھ کر، میں یہ کیا کر رہا تھا
دن رات مشقت کر رہا تھا
بڑھ بڑھ کر کانٹے چن رہا تھا
مگر یہ کیا کہ یہاں توکانٹوں سے اٹی
انگنت راہیں ہیں اور ان پر لگی انگنت آنکھیں ہیں
انگنت زبانوں میں انگنت باتیں ہیں
میری تو بہت مختصر سی جھولی ہے
جو بہت جلد بھر جائے گی
تن پر جو پیرہن ہے ان کانٹوں میں الجھ کر تار تار ہوجائے گا
مختصر زاد راہ کم ہوتے ہوتے ختم ہوجائے گا
اس خار زار راستے پر کوئی نہیں آتا
تمھیں اٹھانے بھلا کون آئے گا
بھلا کون تمھاری ٹوٹتی ہمت بندھائے گا
بدن کٹتا جائے گا، زخموں سے بہتا لہو خشک ہوجائے گا
مگر یہ تو تم بھی جانتے ہو
نا تو یہ کانٹے ختم ہونگے اور نا ہی یہ باتیں تمام ہونگیں
ہاں آنکھیں بند ہونگی
جو تمھاری بھی ہونگی اور ہماری بھی ہونگی
تمھاری آنکھوں میں زمانے بھر کے کانٹے ہونگے
ہماری آنکھوں میں سہانے سپنے ہونگے۔

خالد راہی