فیصل آباد کی خبریں 4/6/2017

Faisalabad

Faisalabad

فیصل آباد : پاکستان تحریک انصاف پی پی 65 کے رہنما وریجنل نائب صدر چوہدری ظفر اقبال سندھو نے کہا ہے کہ چیخنے’ چلانے یا بین کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں۔ سوا سال تک جن لوگوں سے صرف ایک سوال پوچھا جاتا رہا کہ مے فیئر فلیٹس کہاں سے آئے اگر یہ لوگ جواب دے دیتے تو آج ان کی یہ حالت نہ ہوتی، اب جبکہ ان کی حقیقی معنوں میں جامہ تلاشی شروع ہو چکی ہے تو پھر تھوڑا صبر کریں اور صرف 6دن انتظار کریں۔ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ پیش کر دے گی تو پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے میں دیر نہیں لگے گی اس کے بعد ان لوگوں کے بین صحرائوں اور ساحلوں پر بھی صاف سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے دوران اگر نواز شریف اپنا جرم قبول کر کے مستعفی ہو کر خود کو احتساب کیلئے قانون اور عوام کے سپرد کر دیتے تو آج ان کو یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتے مگر ان کی گردن میں آیا سریا اور پیپلز پارٹی کے پیش کردہ ناتواں کندھوں کا سہارا لیکر انہوں نے خود کو قانون سے بالاتر سمجھ لیا تھا مگر اﷲ کی لاٹھی بہت بے آواز ہوتی ہے وہ چپکے سے چلتی ہے اور سیدھی سر پر پڑتی ہے۔ اب جبکہ اﷲ کی وہ بے آواز لاٹھی حرکت میں آ چکی ہے تو پھر یہ اپنے سر بچائیں جو لگتا ہے سلامت نہیں رہیں گے اور بالوں کی طرح انشاء اﷲ ان کے ہوش بھی اڑیں گے۔

فیصل آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما وپی پی 67 سے متوقع ایم پی اے چودھری نجف ضیاء وڑائچ نے کہا ہے کہ حکومتی وزراء جس قسم کی زبان استعمال کر رہے ہیں وہ کسی صورت بھی ان کو زیب نہیں دیتی ، خواجہ سعد رفیق کا یہ کہنا کہ فیصلے پالولر نہیں ہونے چاہئیں یہ انتہائی گھٹیا سوچ کی عکاس ہے ، پیپلزپارٹی کے خلاف پالولر فیصلے آئیں تو ٹھیک ، بھٹو کو پھانسی دے کر مٹھائیاں تقسیم کی جائیں تو ٹھیک مگر ان کو اگر معمول سی سوئی بھی چبھ جائے تو سب غلط ایسا نہیں ہوسکتا ، اب فیصلے پاپولر ہی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن کیخلاف کیسز ہیں اور جن کے خلاف جے آئی ٹی کام کررہی ہے انہوں نے تو چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے مگر ان کے درباری شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کے چکر میں تمام اخلاقی حدیں عبور کرتے چلے جارہے ہیں جو کہ کسی صورت بھی بہتر نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اگر مریم نواز کو طلب کیا ہے تو کسی کا کیا قصور، کیا (ن) لیگ والے شہید بی بی کو عدالتوں میں نہیں گھسیٹتے رہے۔

کیا وہ کسی کی بیٹی نہیں تھیں ؟ جب انصاف کا ترازو پکڑا جاتا ہے تو پھر قاضی کی نظر میں سب ایک ہوتے ہیںچاہے وہ قاضی کے اپنے بچے بھی کیوں نہ ہوں اس لیے اگر آج قوم کو کوئی خوشخبری ملنے جارہی ہے تو یہ لوگ تھوڑا صبر کریں اور بدزبانی و بداخلاقی سے گریز کریں ورنہ زبان اللہ نے سب کو دے رکھی ہے۔