فالسے کے فوائد

Falsa

Falsa

لاہور (جیوڈیسک) رب ذوالجلال کریم نے اپنی مخلوق کو خوراک مہیا کرنے کے لئے بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے۔ روزمرہ کی خوراک کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو خوش رنگ، خوش ذائقہ اور فرحت بخش پھلوں کے عظیم تحفے سے بھی نوازا ہے۔

فالسہ نعمت خداوندی میں سے ایک بہترین تحفہ ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ہے اور یہ ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتا ہے اور ذائقہ ترش نسبتاً میٹھا ہوتا ہے۔ اس کا مزاج سرد تر ہوتا ہے۔ فالسہ مقوی دل، جگر، اختلاج قلب، قے اور ہچکی کے لئے مفید ہے۔ اس کے علاوہ یہ صفراوی اور دموی مریضوں کے لئے ایک نعمت ہے۔

ہمارے لئے قدرت نے اس میں وٹامن کے کا خزانہ محفوظ کر رکھا ہے۔ اس کو ذیابیطس کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ فالسہ کی کاشت ستمبر، اکتوبر اور فروری، مارچ میں ہوتی ہے۔ اس کے پتوں کا رنگ سبز اور اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہوتا ہے۔ فالسہ کی لکڑی سے ٹوکریاں بنتی ہیں اور آرائشی سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی آرائشی باڑ بھی لگائی جاتی ہے۔ اس کے پتوں سے بیڑی بھی بنائی جاتی ہے۔ اس کی فی ایکڑ پودوں کی تعداد 1000 سے 1200 تک ہوتی ہے۔

فالسہ کا پھل کھانے کے علاوہ فالسہ کی سردائی، اچار اور چٹنی بھی بنائی جاتی ہے۔ فالسہ کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے۔ اس کے شربت اور سردائی کے استعمال سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے ٹھنڈک اور فرحت کا احساس ہوتا ہے۔ فالسہ کا شربت اور سردائی پیشاب آور ہے۔ توانائی بحال کرتا ہے اور جسم میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے۔ جسم کے فاسد مادوں کا اخراج کرتا ہے۔

اس کا آبائی وطن احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور ہے۔ اس کی کاشت تقریباً 200 ایکڑ سے زیادہ پر محیط ہے۔ بالعموم پاکستان کے تمام بڑے شہروں کی منڈیوں اور بالخصوص لاہور اور اسلام آباد کی منڈیوں میں اس کی کاشت کا 60 سے 70 فیصد ترسیل ہوتا ہے۔ سبزی منڈی احمد پور شرقیہ میں فالسہ کی روزانہ آمد تقریباً 110 سے 125 من ہے۔