جلد جنونی ہندووں کی ہٹ دھرمیوں سے بھارت کا شیرازہ بکھرنے کو ہے .!

United Nations

United Nations

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
اقوامِ عالم میں اِنسانی حقوق کے لئے آواز حق بلند کرنے والے ادارے اقوامِ متحدہ کی 24 اکتوبر 2015 کو 70 ویں سالگرہ تُزک احتشام سے تو بنائی گئی مگربڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ شاید اقوامِ متحدہ کی سترویںسالگرہ بنانے والوں کو بھارت میں مودی (مردودی) سرکار میں جنونی اور مُتعصب ہندوو ¿ں کے ہاتھوں بھارت میں نچلی ذات کے ہندوو ¿ں اور اقلیتوں بالخصوص بھارتی مسلمانوں ، عیسائیوں اورسکھوں سمیت دیگر مذاہب و عقائد کے پیروکاروں پر ڈھائے جانے والے مظالم نظرنہیں آرہے ہیں اور دنیابھرمیں خود کو اِنسانی حقوق کا سب سے بڑا چیمپئین بننے والے امریکااور یورپ سمیت دوسری بڑی عالمی طاقتوں نے بھی بھارت میں مودی سرکار کے انتہاپسنداور جنونی و مُتعصب ہندووزراءاور بھارتی انتہاپسند دہشت گرد جنونی و خونی ہندووں کے ہاتھوں نچلی ذات کے ہندوو ¿ں اور مسلمانوںکے غضب ہوتے مذہبی اور معاشرتی حقوق اوراِن پر ڈھائے جانے والے مظالم پرنہ جانے کیوں معنیٰ خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے ..؟؟ کہیں ایساتو نہیں ہے کہ اقوامِ متحدہ اور امریکاسمیت دیگرعالمی طاقتوں کی یہ خاموشی یہ بتاناچاہ رہی ہے کہ اِنہیں بھی بھارت نے اپنے وجود سے برسوں سے پریشان کر رکھا ہے اچھاہے کہ اِس طرح بھارت میں خانہ جنگی شروع ہواور بھارت ٹکڑوں میں تقسیم ہوتو بھارت کا طاقت کر گھمنڈاور جنگی جنون بھی خاک میں مل جائے تواقوامِ متحدہ اور امریکاو یورپ سمیت پاکستان کو بھی سُکھ چین نصیب ہو۔

پچھلے دِنوں جس طرح بھارت میں مودی (مردودی) حکومت کے ایک وزیرخاص نے نچلی ذات کے ہندوبچوں کو کُتے سے تشبیہہ دی ہے اِس سے یہ تو واضح ہواہے کہ اَب کسی شک و شبہ کی گنجائش کے بغیربہت جلدبھارت کے جنونی اور مُتعصب ہندوو ¿ںکی ہٹ دھرمیوں کے ہاتھوں بھارت کا شیرازہ بکھرنے کو ہے اور جب بھارت میں مودی (مردودی)سرکارکے وزراءہی اپنے شہریوں کو کُتاکہنے لگیں تو پھرایسے بھارت کو تباہ اور ذات پات کے لحاظ سے کئی ریاستوں میں تقسیم درتقسیم ہونے سے کوئی نہیں روک سکتاہے اور یہیں سے بھارت کی تباہی اوربھارات کا شیرازہ بکھرنے کی شروعات ہے۔

آج جس طرح مودی سرکار کے ایک انتہائی اہم وزیر وی کے سنگھ نے اپنے نچلی ذات کے ہندوو ¿ں سے تنگ آکر اِنہیں کُتے سے تشبیہہ دی ہے اگر جنوبی ایشیاکا کوئی ایٹمی مُلک بھارت کی مودی سرکار اور اِس کے انتہاپسندہندووزراءاور دہشت گرد جنونی انتہاپسندخونی ہندوو ¿ں کے اپنے خلاف کئے جانے والے منفی پروپیگنڈوں اور اپنے خلاف بُنے جانے والے سازشوںکے جالوں سے تنگ وبیزار آکربھارت کے جنونی اور خونی ہندوکُتوں کو بھسم کرنے اور اِن کے خاتمے کے لئے اِن پر ایٹم بم گرادے تو پھر بھارتی سرکار اور عالمی برادری بھی اُسے کچھ نہ کہئے کیوں کہ بقول وی کے سنگھ جس طرح ” اگرکوئی کُتے کو پتھرمارے گاتو اِس کی ذمہ داری حکومت پر عائد نہیں کی جاسکتی ہے“یکدم اِسی طرح ” اگر خطے کی کوئی ایٹمی طاقت بھارتی انتہاپسنددہشت گرداور جنونی و خونی ہندوو ¿ںاور مودی سرکار اور اِس کے وزراءکی اپنے خلاف کی جانے والی چرب زبانی سے تنگ اوربیزار ہوکر اِن پر ایٹم بم چلادے تو پھر کوئی کچھ نہ کہے ایسے ہی جیسے کہ آج اقوامِ متحدہ اور امریکااور یورپی طاقتوں نے وی کے سنگھ کو نچلی ذات کے ہندوو ¿ںکو کُتے سے تشبیہہ دیئے جانے پر اِسے معافی مانگنے اور مودی سرکارکو ایسے برطرف ہونے کا نہیں کہاہے۔

Fanatic Hindus

Fanatic Hindus

بات دراصل یہ ہے کہ آج بھارت میں مودی سرکار کے خونخوار شکنجے کیا گڑے…؟؟ گویا کہ اَب تو بھارت بھر میں جنونی اور مُتعصب انتہاپسنددہشت گرد ہندووں کی تو ہرروز ہی (نچلی ذات کے ہندوو ¿ں اور مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگ کر) ہولی اور دیوالی بننے لگی ہے اور روز ہی بھارت کے جنونی اور خونی انتہاپسندہندوو ¿ں نے اپنی پُرتشدد کارروائیوں سے بھارت بھر کے اِنسانوں کو حشرات الارض سمجھ کر آغوش قبرمیں دھکیلنے کا سلسلہ شروع کررکھاہے آج اِس فعل شنیع میں مودی سرکار کے وزراءاور مودی کے فین بھی اُتنے ہی شاملِ ہیں جتنے کہ دوسرے انتہاپسندہندوبھارت بھر میں اِنسانوں(نچلی ذات کے ہندوو ¿ں، مسلمانوں ، عیسائیوں اور سکھوں سمیت بھارت سے تعلق رکھنے والی دیگر اقلیتوں) کے خون کے پیاسے بنے ہوئے ہیں ۔

گزشتہ روز جس طرح بھارت کے سابق آرمی چیف اور مودی حکومت کے وزیرِخاص و مودی کے بغل بچہ وی کے سنگھ نے ہریانہ میں زندہ جلائے گئے نچلی ذات کے ہندوبچوں کو کُتے سے تشبیہ دیدتے ہوئے اِس واقعے پر اپنا مدبرانہ تبصرہ کیااور واشگاف انداز میں کہاکہ ” اگرکوئی کُتے کو پتھرمارے گاتو اِس کی ذمہ داری حکومت پر عائد نہیں کی جاسکتی ہے“۔

یہاں افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ مودی (مردودی )حکومت کے اِس انتہائی ذمہ دار وزیرنے اپنے ناپاک منہ میں لگی گزبھر کی لمبی زبان سے یہ جملہ ایک بار ہی نہیں کہا بلکہ اپنے لحاظ سے خود کو اعلیٰ اور افضل کہنے اور اپنے منہ خود کو اعلیٰ و بالا گرداننے والے وی کے سنگھ نے اپنی یہ بات کئی مرتبہ دہرائی اور بارباریہی کہاکہ” اگرکوئی کُتے کو پتھرمارے گاتو اِس کی ذمہ داری حکومت پر عائد نہیں کی جاسکتی ہے“جس سے بھارت کے نچلی ذات کے ہندوو ¿ں اور دوسری قوموں اور مذاہب کے ماننے والوں کو ٹھیس پہنچی اور اُنہیں وی کے سنگھ کے یہ الفاظ اپنے چہرے پر پڑتے طمانچے اور تھپڑمحسوس ہوئے اور اِنہیں ایسالگاکہ جیسے مودی سرکار کے اِس بدعقل وزیراور سابق بھارتی(ڈرپوک) آرمی چیف وی کے سنگھ نے نچلی ذات کے ہندوو ¿ں کو کھلے لفظوں میں گالی دے دی ہے۔

VK Singh

VK Singh

آج اِس بنا پر بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے وی کے سنگھ کے اِس غیر اخلاقی بیان پر احتجاجوں کا سلسلہ شروع کردیاہے جس نے مٹھی بھر بھارت میں آباد بھارتیوں پر قابض اعلیٰ ذات کے ہندوو ¿ںکے خودساختہ رسم ورواج کے خلاف نچلی ذات کے ہندوو ¿ں کو اپنے ساتھ ملاکر بھارت بھر میں وی کے سنگھ کے خلاف تحریکیں چلانے اور مظاہرے کرنے کے لئے راہ ہموارکرلی ہے آج جس کا اولین مطالبہ یہ ہے کہ ”بھارت میں نفرت انگیزبیان دینے اور بھارت کو ذات پات کے لحاظ سے دو ٹکڑوں اور دوسے تین اور تین سے سیکڑوں اور سیکڑوں سے ہزاروں ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازش کرنے والے وی کے سنگھ سمیت مودی سرکار میں شامل ایسے تمام جنونی ہندوو ¿ں سے معافی مانگوانااور اِنہیںحکومت سے برطرف کرواناہے۔

جنہوں نے شدت پسند مودی حکومت میں بھارت کا شیرازہ بکھیرنے کی سازش کا جال کچھ اِس طرح سے بُن رکھاہے کہ اَب جتنے عرصے بھی بھارت میں مودی حکومت قائم رہے بس اِسی دوران ایسے حالات پیداکردیئے جائیں کہ بہت جلد بھارت کے سیکولرنظام کے چہرے پر سیاہی مل دی جائے اور بھارت مودی سرکار میںہی واضح طور پر اعلیٰ و نچلی ذات کے ہندوو ¿ں سمیت بھارت میں کثیرمگر اقلیتوںمیں شمار کئے جانے والے مسلمانوں اور بھارت میں آباد سکھوں اور عیسائیوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے ماننے والوں میں بٹ کر کئی ایسی ریاستوں میں تقسیم درتقسیم ہوجائے کہ ہر ریاست اپنی ایک علیحدہ اکائی ہو اور ہندوستان کا نام ونشان ہی مٹ جائے بھارت میں مودی حکومت اپنے اِس ایک نکاتی ایجنڈے پر عمل پیراہے اور بہت جلدیہ چاہتی ہے کہ اِس کا یہ ایک نکاتی ایجنڈااِسی حکومت میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائے تو مودی سرکارکاوہ عزم پوراہوجائے جس کے لئے دہشت گردِ اعظم بھارتی وزیراعظم نریندرمودی (مودی ) نے حکومت سنبھالی ہے۔

اگرچہ آج جس طرح بھارت میں مودی حکومت کے انتہاپسند جنونی اور مُتعصب ہندو وزرا اور انتہا پسند ہندو اپنے شہریوں(نچلی ذات کے ہندوو ¿ں ، مسلمانوں ، عیسائیوں ، سکھوں اور بھارت میں آباد دیگر اقلیتوں ) پر اِنسانیت سوز مظالم ڈھاکر اِنسانیت کا ہر لمحہ جنازہ نکال رہے ہیں اور اقلیتوں کے لئے زندگی تنگ کر رہے ہیں تووہیںبھارتی پولیس بھی جنونی ہندوو ¿ں کے ساتھ مل کر اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوں اور مسلمانوں کے لئے بھی وبال جان بنی ہوئی ہے۔

Dalit Families

Dalit Families

جبکہ نئی دہلی سے آنے والی ایک خبر کے مطابق ہریانہ میں دلت خاندان کے ایک 15 سالہ لڑکے گووندا کو کبوتر چوری کرنے کے شبہ میں مُتعصب بھارتی پو لیس نے تشددکرکے مار کر لڑکے کی لاش گھر کے قریب لٹکادی جس کی پوسٹمارتم میں پھانسی کی تصدیق ہوئی(یہاں میں اپنے قارئین کو یہ واضح کردیناچاہتاہوں کہ رواں سال ذات پات میں بٹے بھارتی معاشرے میں صدیوں سے خودساختہ گھڑے گئے اعلیٰ ذات کے ہندوو ¿ں کے ہاتھوں اپنے ہوتے استحصال سے تنگ آکر دلت خاندان سے تعلق رکھنے والے سوخاندانوں نے اسلام قبول کرلیاتھااور اَب وہ دائرے اسلام میں داخل ہوکر مسلمانوں کے ساتھ مل کر اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر قسم کی اعلیٰ و نچلی ذات پات قید سے سے آزاد ہوکر برابری اورمساوی حقوق اور سلوک کے ساتھ اپنی زندگیاں چین کے ساتھ گزاررہے ہیں۔

اَب دائرے اسلام میں داخل ہونے والے یہ مسلمان اُن دلت خاندانوں میں بھی دین اسلام کی تبلیغ اور اللہ اور رسولﷺ کی تعلیمات پہنچارہے ہیں جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے ہیں یا ابھی دائرے اسلام میں نہیں آئے ہیںجبکہ دلت خاندانوں اور دیگر نچلی ذات کے بھارتی ہندوو ¿ں سے ایسی بھی خبریں آرہی ہیںکہ بہت جلدنچلی ذات پات سے تعلق رکھنے والے دلت خاندان سمیت بہت سے نچلی ذات کے کروڑوں ہندودین فطرت اسلام قبول کرکے دائرے اسلام میں داخل ہوکر ہر قسم کی ذات پات کی قیدسے آزادہوکراپنی زندگیاں گزارنے کوتیارہیں اَب جس سے بہت جلد بھارت میں ہندوازم کا خاتمہ ہونے کو ہے۔

یوںآج نچلی ذات کے ہندوو ¿ں میں تیزی سے پھیلنے والے اسلام سے خوف زدہ بھارت میںخود کو اعلیٰ اور افضل ذات پات کی راگ لاپنے والے ہندودلت خاندان سمیت بھارت میں آباد دوسری برادریوں سے تعلق رکھنے والے نچلی ذات کے ہندوو ¿ںکے خلاف بھی انتقامی اور پرتشدد کارروائیوں کو تیزکئے ہوئے ہیں جس سے نہ صرف بھارت بلکہ دنیابھرمیں بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہورہاہے اور یہی بھارت کی تباہی کے لئے بہت بڑادھچکہ ثابت ہوگا۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com