ایف بی آر کے خود کار نظام کی خامیوں نے انکم ٹیکس آڈٹ بھی روک دیا

FBR

FBR

اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ آٹومیٹڈ سسٹم آئی آر ای ایس میں خامیوں کے باعث ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کا عمل رک گیا۔

’’ دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی آڈٹ پالیسی 2015 کے تحت 14 ستمبر 2015 کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں وزیرخزانہ اسحق ڈار کی زیر صدارت بے ترتیب کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس ایئر 2014 کے آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والے 75 ہزار 871 ٹیکس دہندگان میں سے انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والوں کا آڈٹ آئی آر ای ایس کے ذریعے جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والوں کا آڈٹ پراسیس ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے کیا جانا ہے۔

دستاویز کے مطابق انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے کارپوریٹ سیکٹر سے 1ہزار 954 اور نان کارپوریٹ سیکٹر سے 65 ہزار 439 افراد کو منتخب کیا گیا تھا جن کا آڈٹ ہونا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیاکہ آئی آر آئی ایس سسٹم میں بڑے پیمانے پر خامیوں کے باعث ان ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کا عمل رک گیا ہے کیونکہ اس آن لائن سسٹم کے ذریعے آڈٹ نوٹس کے ٹیکس دہندگان کی جانب سے بھجوائے جانے والے جوابات متعلقہ افسر کے ان باکس میں ظاہر نہیں ہوتے جس کی وجہ سے آڈٹ مزید پروسیس نہیں پارہا۔

دستاویز میں بتایا گیاکہ مذکورہ نقائص کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ نوٹس کے مینوئل (دستی) جوابات جمع کرانے کی اجازت دے دی ہے مگر یہ جوابات آئی آر ای ایس میں اپ لوڈ نہیں ہو پا رہے اور وہ بھی متعلقہ افسران کے ان باکس میں ظاہر نہیں ہورہے ہیں اس کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہورہے ہیں جس پر ایف بی آر نے پرال کو ہدایت کی ہے کہ خودکار نظام میں ٹیکس دہندگان کے دستی جوابات کو اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ جوابات متعلقہ افسران کے ان باکس میں ظاہر ہوسکیں اور آڈٹ کا پروسیس آگے چل سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی آرآئی ایس سسٹم میں نہ تو ٹیکس دہندگان کو آڈٹ نوٹس کے حوالے سے ریمائنڈر بھجوانے کا کوئی آپشن موجود ہے اور نہ ہی ٹیکس دہندگان کو جوابات نہ دینے پر یکطرفہ کارروائی کا آرڈر جاری کرنے کا آپشن موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ہدایت پر آئی آر آئی ایس سسٹم میں پائی جانے والی خامیاں دور کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم نقائص زیادہ ہیں اس لیے ان کو مرحلہ وار دور کیا جارہا ہے اور مسائل میں کمی کے لیے اختیارات کو بھی نچلی سطح تک منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ سسٹم چلے اور ٹیکس دہندگان کو درپیش مشکلات دور ہوسکیں البتہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے آڈٹ کا سسٹم درست طور پر کام کررہا ہے اور اس سیکٹر میں آڈٹ کیس پروسیس ہورہے ہیں۔