ایف بی آرنے 1 دن میں 100 ارب جمع کرکے سب کوحیران کردیا

FBR

FBR

کراچی (جیوڈیسک) ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے آخری دن یعنی 30 جون 2015 کو تقریباً 100 ارب روپے یکدم جمع کرکے سب کو حیران اور اپنی مجموعی ریونیو وصولی کو مشکوک بنا دیا ہے، ایف بی آر کی اس کارکردگی پر کئی سوالات اٹھنے کی اطلاعات ہیں کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ اتنی بڑی رقم ایف بی آر جمع کرسکے جبکہ کوئی ایمنسٹی اسکیم بھی متعارف نہیں کرائی گئی۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے اپنا ہدف 2605 ارب حاصل کرنے کے لیے جون کے مہینے میں 395 ارب روپے وصول کرنے تھے جو 29 جون تک 273 ارب روپے تھے یعنی 122 ارب روپے کم تھے، ایف بی آر کی وصولی مالی سال 2014-15 میں 2580 ارب روپے تھی جومقررہ ہدف سے کم تھی مگر ایک دن میں تقریباً 97 ارب روپے اکھٹا کرنے نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق 30 جون کو نہ ہی ماہانہ سیلز ٹیکس کی رقم جمع کرانے کی آخری تاریخ ہوتی ہے اور نہ ہی انکم ٹیکس گوشوارہ داخل کرانے کی، پاکستان میں مجموعی طور پر 50 بڑی ایسی کمپنیاں ہیں جو محصولات کا تقریباً 80 فیصد جمع کراتی ہیں لہٰذا یہ کمپنیاں تاخیرسے رقم جمع کروا کر اور اس پر جرمانہ عائدکراتے ہوئے کیونکر اپنی اچھی شہرت وساکھ خراب کرائیں گی مزید یہ کہ اگر یہ ڈیفالٹ سرچارج دیتی بھی ہیں تو کیا ان پر آڈیٹرز کی جانب سے سوالات نہیں اٹھائے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں آنے والے ماہرین کی رقم وصول کرلی ہے جس سے ان مہینوں میں ٹیکس کی وصولی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مالی سال 2014-15 کے اختتامی دن کراچی میں قائم تمام ریجنل ٹیکس دفاتر، ایل ٹی یو، سیلزٹیکس ہاؤس اور کسٹم ہاؤس کے تمام افسران صرف اور صرف ایڈوانس ریونیو کے حصول کے لیے سرگرم رہے اور اس سلسلے میں انہوں نے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان، تاجر ودرآمد کنندگان اور صنعت کاروں سے رابطے کرکے دوستانہ انداز میں ریونیو جمع کرانے کی درخواستیں کیں، یہی وجہ ہے کہ ایف بی آر کے بیشتر ماتحت شعبوں کے ریونیو اہداف بظاہر حاصل کرلیے گئے ہیں۔