میر کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

Corruption

Corruption

تحریر : لقمان اسد
قارئین ! ہم من حیث القوم اس قدر اخلاقی اقدار سے منہ موڑ چکے ہیں کہ جس کی نظیر دنیا میں ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے ملک کے منتخب وزیر اعظم کا فرمان شاہی ملاحظہ فرمائیں عزت مآب وزیر اعظم بیس کروڑ عوام کی نمائندگی کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ”ملک میں کرپشن کے بڑے بڑے گھپلے ہیں اس لئے کرپشن کی کہانی کو سائیڈ پر رکھیں اس ملک میں اگر ہم کرپشن کے پیچھے پڑ گئے تو ملکی ترقی کا خواب چکنا چور ہو جائے گا ”واہ واہ کیا ویژن ہے ایک ایسے قومی لیڈر و رہنما کا جو وزارت عظمیٰ کے منصب پر تیسری دفعہ بر اجمان ہے اور یہ شاید اُن کے اندر کا سیاسی تجربہ بول رہا ہے میرا سوال تو ن لیگ کے نظریاتی اور نوجوان کارکنان سے ہے کہ جس لیڈر کا دماغ یہ ہے اور وہ کرپشن کو جائز سمجھتا ہے تو کیا یہ نوجوان اور نظریاتی کارکنان ایسی سوچ رکھنے والے لیڈر کیلئے نعرہ زن ہوتے ہیں۔
میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار

اخبار نویسوں اور ملک کے تمام تر باشعور حلقوں کو میاں صاحب کی اس ہرزہ سرائی پر سر پکڑ کر بیٹھنا چاہیئے کہ ملک کی باگ ڈور کونسا مائینڈ سیٹ اپ سنبھالے ہوئے ہے ؟کس قدر خوفناک صورت حال ہے کہ ملک کا منتخب اور تجربہ کار وزیر اعظم ملکی میڈیا کے سامنے بیس کروڑ عوام کو گویا یہ پیغام دے رہا ہے کہ کرپشن جائز اور کرپشن کو روکنا بے وقوفی ہے۔

قارئین ! ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیئے کہ لاکھوں قربانیوں کے عوض معرض وجود میں آنے والی مملکت خداداد میں کس طرز کے معاشرے اور ماحول کو منظم اور مربوط کیا جارہا ہے بے ایمانگی ،جھوٹ اور کرپشن کے تحفظ کا درس ایک وزیر اعظم دے رہا ہے عمران خان پر لاکھ تہمتیں سہی ،وہ منجھا ہوا سیاست دان نہ سہی اور بقول ان کے وہ ممی ،ڈیڈی اور برگر کلاس کا ہیرو ہے بے شک عمران خان کی بات نہ مانی جائے لیکن کیا ہمیں ضمیروں کا سودا کر لینا چاہیئے صحرا کے اُس مقبول اور معروف شاعر نسیم لیہ نے اسی تناظر میں کیا فکر انگیز بات کہی تھی
جب بھی کبھی ضمیر کا سودا ہو دوستو
قائم رہو حسین کے انکار کی طرح

کیا ہمیں اپنی آنیوالی نسلوں کے مستقبل سے یہ خوفناک کھیل کھیلنے کی اجازت ایسے دماغوں کو بلا روک ٹوک دے دینی چاہیئے محض اس لئے کہ آج اقتدار کی طاقت ان کے پاس ہے تو وہ جس برائی کو مرضی پوری قوم پر مسلط کرتے پھریں اور اُن کا راستہ صرف اس لئے روکنے کی خواہش ہمارے اندر نہ ہو کہ اپنی اپنی جگہ ہم سب کے انفرادی مفادات کو زک نہ پہنچے ایک تلخ جملہ ذہن میں آتا ہے گریز کرتا ہوں مگر ضمیر کی آواز کو دبانا یا اظہار نہ کرنا شعوری بد دیانتی کے مترادف ہے اگر ہم سب سوئے رہے اور فرمان شاہی اسی انداز میں جاری ہوتے رہے تو خدا نہ کرے پھر کہیں سقوط ڈھاکہ کا منظر ہم سب کا منتظر ٹھہرے عوام کی فلاح کا کونسا ایسا کام ملک میں ہورہا ہے کونسی ترقی کے رک جانے کی بات جناب وزیر اعظم کر رہے ہیں ضلع لیہ کے سینکڑو دیہات بلکہ مکمل مواضعات دریائے سندھ کے کٹائو کے سبب صفحہ ہستی سے مٹ گئے تو در بدر ہوئے لوگوں کیلئے حکومتی سطح پر کونسے حکومتی اقدامات اُٹھائے گئے۔

جعلی ادویات کے باعث ملک بھر میں قیمتی انسانی جانیں لقمہ اجل بن گئیں تو کونسی حکومت اور کونسا قانون حرکت میں آیا ۔ذمہ داروں کو کیا سزائیں ہوئیں ؟جناب وزیر اعظم کرپشن کو روک دینے سے کونسی ترقی کے رک جانے کا احساس اور خوف آپ کے دل و دماغ میں سمایا ہوا ہے ؟غیر قانونی نجکاری کرنا مقصود ہے کرپشن کے بل بوتے پر؟قومی اخبارات کا مطالعہ فرمائیں اگر آپ کو فرصت ہو تو سوشل میڈیا پر دیکھیں ملکہ کوہسار سے لیکر کراچی تک کے سارے اضلاع کے لوگ اپنے اپنے شہروں میں صفائی نہ ہونے اور بجلی نہ ہونے کا رونا روتے ہیں آپ جب سوشل میڈیا پر عمران خان کی جلسی ملاحظہ کرتے ہیں تو کیا یہ عوام کی چیخ و پکار آپ کی نظروں سے اوجھل رہتی ہے گورنمنٹ کے ہسپتالوں کی حالت زار پر نوحہ کناں مظلوم انسانیت آپ کو نظر نہیں آتی ؟ آپ کے تھانے وہ ہیں جہان سے کسی مظلوم کو کبھی انصاف میسر نہیں آسکا۔

جناب وزیر اعظم آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ ایک ایسے معاشرے اور ایک ایسے ہجوم پر ایک تسلسل کے ساتھ حکمرانی کرتے چلے آرہے ہیں کہ جن میں سیاسی شعور کی پختگی بیدار ہی نہ ہو پائی وگرنہ آپ کے اس شاہی فرمان کے بعد پورے کے پورے بیس کروڑ عوام آپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آپ کے اس فرمان کا جواب مانگتے کہیں تحریک انساف کا کپتان سچ تو نہیں کہتا کہ میاں صاحب اگر کرپشن کو پکڑنے اور روکنے کی بات پر عمل پیرا ہوں گے تو ساتھیوں سمیت پکڑے جائیں اور سر ِ بازار رسوا ہوں گے۔

Luqman Assad

Luqman Assad

تحریر : لقمان اسد