ختم کر دے خشک سالی کا عذاب خدایا

ختم کر دے خشک سالی کا عذاب خدایا
میری روح کو آج کر دے سیراب خدیا

کھبی یوں ہو کے بس پلٹ آئے وہ
اپنے جینے کا بھی ہو جائے اسباب خدیا

یہ بھوک ہمیں بازار سخن تک لے آئی
کھبی ہم لوگ بھی تھے جوہر نایاب خدایا

ہوا کے دوش پر سن لے وہ کہانی
میری ہوا کو بخش دے میرا اضطراب خدایا

چمن سارا اس کے نام لکھ دے
میرے لیئے بس ایک روشن گلاب خدایا

وہ آئے اور میرے زخم پر مرہم رکھ دے
یوں ہو جائے میرے کرب کا سدباب خدایا

زندگی کچھ ایسے گزاری ہے انور جمال
کوئی ہم رکاب نا مہتاب نا سحاب خدایا

 Anwar Jamal Farooqi

Anwar Jamal Farooqi

انور جمال فاروقی اولڈہم