جلنے پائے نہ کوئی اور نگر ہوش کے ساتھ

جلنے پائے نہ کوئی اور نگر ہوش کے ساتھ
جوش و جذبہ بھی ضروری ہے مگر ہوش کے ساتھ

ہم کو کرنا ہے ابھی لمبا سفر ہوش کے ساتھ
اپنا گھر بار تو شعلوں کے حوالے ہے اب

جلنے پائے نہ کوئی اور نگر ہوش کے ساتھ
ظلمتِ شب سے ہراساں یہ فسردہ چہرے

اِن کی آنکھوں میں لکھو حرفِ سحر ہوش کے ساتھ
ہم سرِ دار ہی رہتے ہیں میری جان سدا

جب بھی جی چاہے چلے آئو مگر ہو ش کے ساتھ
نشہء قربِ مسلسل تو نہیں چاہتے ہم

ایک لمحہ ہی کبھی دِل میں اتر ہوش کے ساتھ
اِس غمِ دہر میں مر مر کے جِیے جانے کا
ہم نے سیکھا ہے تیرے بعد ہنر ہوش کے ساتھ

Sad Girl

Sad Girl

تحریر : ساحل منیر