پاکستان میں فلو وائرس

Flu Virus

Flu Virus

سردی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو نزلہ، زکام، کھانسی، کرونک سائینوسائٹس(دائمی زکام) نمونیہ، سینے کے انفیکشن، الرجی اور دمے سمیت کئی امراض لاحق ہو سکتی ہیں ۔ سرد ہوائیں سانس کی بیشتر امراض کا سبب بنتی ہیں۔ سردی سے جو بیماری عام طور پر وقوع پذیر ہوتی ہے وہ فلو ہے۔ پاکستان بھر میں بالعموم سردی کے نصف سیزن کے بعد فلو اور اس سے متعلقہ امراض کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں کم و بیش چار کروڑ سالانہ بڑے اور بچے فلو وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔

6 ماہ سے دو سال کے بچوں میں فلو زیادہ خطرناک ہے۔ اس وقت ملک بھرکے تدریسی اسپتالوں کے بچہ وارڈ میں 50 فیصد سے زیادہ بچے داخل ہیں جب کہ فیملی معالجین اور ملک کی 76 فی صد آبادی میں موجود اطباء کی کلینکس اور مطبوں میں 70 فی صد سے زیادہ مریض نزلہ، کھانسی اور بخار کی شکایت کے ساتھ آ رہے ہیں۔

فلو وائرس عموما گھر کے ایک سے زیادہ افراد کو متاثر کرتا ہے اور چھوٹے بچوں میں آواز کا متاثر ہونا یا مسلسل کھانسی اس کی خاص نشانیاں ہیں۔ بہت ہی چھوٹے بچوں میں ناک کا بند ہونا، سانس میں دشواری اور دودھ نہ پینا اہم علامات ہیں۔ اس حوالے سے لوگوں کو احتیاط کرنا چاہئے۔ جس میں دوسروں کے منہ پر نہ چھینکنا اور نزلے کی رطوبت سے بچاؤ اہم ہیں۔

Honey Lemon and Cup of Tea

Honey Lemon and Cup of Tea

شہد کا استعمال اور سبز چائے فلو سے محفوظ رکھتی ہے۔

تیز بخار اور سانس میں تکلیف ہو تو فوری معالج سے رجوع کریں۔ بچوں میں ناک کو بار بار صاف رکھنا اور دودھ پلاتے رہنا انتہائی اہم ہیں۔ حکیم خالد نے کہا کہ زکام کی انفیکشن کے 12سے 72 گھنٹوں میں علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق زکام کا باعث کئی وائرس بنتے ہیں، ان میں رائینو وائرس، کو کس سا کی وائرس اور کرونا وائرس خاص طور پر قابل ذکر ہیں یہ وائرس یا کوئی اور وائرس (جس سے زکام شروع ہو) کسی بھی دوائی سے مرتے نہیں یعنی عام زکام کیلئے آج تک کوئی بھی (ایلو پیتھک) دوائی ایجاد نہیں ہوئی ۔ اس لئے ان وائرسوں کے خاتمے کیلئے انٹی بایوٹیک ادویات کا استعمال بے معنی ہے۔ البتہ جڑی بوٹیوں پر مشتمل جوشاندہ صدیوں سے اس مرض کیلئے مستعمل ہے اور اچھے نتائج دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کالی مرچ پاؤڈر ایک چٹکی، دارچینی پاؤڈر تین چٹکی اور شہد ایک بڑا چمچ ملا کر ہربل ٹی بنائیں ۔ یہ ٹی نزلہ و زکام ، گلے کی خراش، ملیریا، فلو اور سردی میں بہت فائدہ مند ہے۔ زکام کے مریض کی غذا میں کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، حیاتین اور لازمی نمکیات کا شامل ہونا بے حد ضروری ہے ۔

نیم گرم مشروبات (یخنی، سوپ، شوربہ، چائے، کوفی، پانی و غیرہ) کی وافر مقدار مریض کے لئے لازمی ہے ۔

بند ناک کے عذاب سے نجات پانے کیلئے امرت دھارا، سوڈا بائی کارب، نیم کے پتے یا نمک ( میں سے کوئی ایک) ملے ہوئے نیم گرم پانی کو نتھنوں میں ڈالا جا سکتا ہے ۔ مریض گرم جگہ آرام کرے ۔ بستر میں جانے سے قبل سٹیم لینے سے نظام تنفس کے بالائی حصوں کا ورم کم ہوجاتا ہے بند ناک کھل جاتی ہے ۔ سردی میں کانوں، گردن، سر، سینہ اور پاؤں کو گرم کپڑے سے ڈھانپ کر رکھنا ضروری ہے ۔ کھٹی اشیاء اور ٹھنڈے کولا مشروبات سے پرہیز کیا جائے۔

زکام کے مریض صابن سے دھوئے بغیر کسی سے ہاتھ ملانے اور بچوں کو اٹھانے سے گریز کریں۔