کاش ہم صنف نازک ہوتے س

Women

Women

تحریر: سجاد گل
نجانے کیوں کبھی کبھی دل میں یہ چاہ اٹھتی ہے کہ کاش ہم بھی صنفِ نازک ہوتے،آپ غلط نہ سمجھیں میرا دل اس لئے نہیں کرتا کہ میں بھی ہیل والے جوتے پہنوں یا ہاتھوں پر مہندی کے ڈیزائن بنائو،اور رنگ برنگے کپڑے پہنوں، یاپھر چوڑی کنگھن اور گجرایاانگوٹھی چھاپاور چھلہ پہنوں ،اگر اسی کام کا ہی شوق و تجسس ہوتا تو خواجہ سرا بن کر بھی اس حسرت کو پوا کیا جاسکتا تھا ،مگر یہاں مسئلہ تھوڑا دوسری نوعیت کا ہے،وہ مسئلہ ہے عورت کی اہمیت کا،نہ تو عورت جیسی اہمیت اس معاشرے میں ہم مظلوم مردوں کو ہے اور نہ ہی بے چارے خواجہ سرائوں کو،اور اب تو معاشرے کا مزاج ہی کچھ ایسا بن گیا ہے کہ عورت کو ہر جاو جگہ زیادہ اہمیت دی جاتی ہے،بندہ کسی بینک کی لائن میں کھڑا ہوتا ہے اچھا خاصہ بندے کا نمبر آجاتا ہے آگئے سے ٹائی پہنے مسکراتا ہوا چہرہ کہتا ہے سر آپ تھوڑا پیچھے ہو جائیں لیڈیز فرسٹ ،اسی طرح کسی ڈاکخانے کی قطار میں باہر کڑکتی دھوپ میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں،آگئے سے موٹاچشمہ پہنے گنجے سر والے انکل کہہ دیتے ہیںتھوڑا پچھے ہٹو جی پہلے زنانیاں نو آون دو، اب ایسی صورت حال میں کوئی بیواقوف ہی ہو گا جو مرد ہونا پسند کرے۔

عورتوں کو ہمارے معاشرے میں کتنی اہمیت حاصل ہے اس بات کا اندازہ اس بات سے لگائیں، فیس بک پر کوئی صنف نازک پوسٹ کرے تو سہی ،پھر لائیک در لائیک اور کومنٹز پر کومنٹز،حالانکہ ہمارے معاشرے کی اکثر عورتیں فیس بک پر آدھی تصویر ہی لگاتی ہیں،جس میں چہرے کم و بیش ہی نظر آتا ہے ،جسے دیکھ کر کم از کم انگریز تو یہی کہتا ہوگا کہ اس بے چاری کے یا تو دانت بہت بڑے ہیں یا پھر ایشیا سے تعلق ہے ہو سکتا ہے اسکے شوہر نے اسکے چہرے پر تیزاب پھینک دیا ہو،یا پھر چیچک کے نشانات کی وجہ سے ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی اکثر لڑکیاں ہاتھوں پر مہندی لگا کر یا پھر کہیں اور سے مہندی کے ڈیزائن کی فوٹو اپ لوڈ کر کے پوسٹ کر دیتی ہیں، کومنٹزمااشاللہ .. اللہ نظرِ بد سے بچائے اور ہماری طرح کے لادین لوگوں کے کومنٹزنائس…سو سویٹ…سپر…واو۔

Hair

Hair

کچھ تو اپنے بالوں کی کی تصویریں بنا بنا کر لگاتی رہتی ہیں،اور لوگ کومنٹز میں پوچھ رہے ہوتے ہیں ، اے فرینڈ کونسا شیمپو استعمال کرتی ہیں؟اتنے حسین بالوں کا راز کیا ہے؟مگر مجال کیا ہے کوئی آدمی یہ سوچے کہ اس سر میں جوئیں بھی ہوسکتی ہیں ذرا اس متعلق سوال کر کے دیکھتے ہیں۔ اور کوئی مرد پوسٹ کر دے، اف… پہلے تو اپنے ملازم یا کسی قریبی رشتہ دار کے علاوہ لائیک کرنے والا ہی کوئی نہیں ملتا،اگر لائیک کر بھی دے تو کہیں مل جائے تو اسکا احسان جتانا نہیں بھولتا، او…سر جی آج کل فیس بک پر تو آپ چھائے ہوئے ہیں،میں نے لائیک کیا تھا نوٹفیکیشن تو آ گیا ہو گا،کومنٹز کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتااور کو ئی کر بھی دے تو صرف نکتا چینی، یار پیٹ بڑھ رہا ہے ورزش کیا کرو،بڈھے ہو گئے ہوجی۔

اور کوئی صنف ِنازک لائیک یا کومنٹز کرے توبہ توبہ،ہاں اپنی بیوی کو حکم دے کر یہ کام ضرور لیا جاتا ہے کہ میںنے پوسٹ کی ہے اس پر اچھے سے کومنٹز کر دو، وہ بے چاری کومنٹز تو کردیتی ہے اس کے بعد اس کی آئی ڈی پر فرینڈ ریکویسٹ کی لائنیں لگ جاتی ہیں، بیوی خواہ مرد کی ہی ہے مگر ہے تو صنفِ نازک ہی ناں، عورت کا تو نام ہی کافی ہے۔اسی لئے تو بہت سارے لوگ لڑکیوں کے نام کی آئی ڈی بنا کر استفادہ حاصل کرتے ہیں،ایسا ایک واقعہ اس ناچیز کے ساتھ بھی ہوا ہے،مگر اس میں اس لڑکے بچارے کا کوئی قصور نہیں تھا، قصور ہمارا ہی تھا، آئی ڈی تھی سحر خان کے نام سے، اور پروفائل پر فوٹو بھی افغانستان کی کسی ایکٹر کی تھی جسے ہم بالکل نہیں جانتے تھے، اُدھر سے ایس ایم ایس کاآغاز ہوا، اے… جی بولیں… آپکی شاعری بہت اچھی ہوتی ہے… حوصلہ افزائی کے لئے شکریہ… کوئی بات نہیں… اور میرے افسانوں کے بارے میں کیا خیال ہے… آپ افسانے بھی لکھتے ہیں… جی جی آپ نے پڑھے نہیں؟ نہیں تو… اوکے میں ابھی آپکو اپنے کچھ افسانے بھیجتا ہوں آپکی حوصلہ افزائی میرے لئے باعث شرف ہو گی… جی ضرور بھیجیں… ہم نے افسانے بھی بھیج دئیے جہاں تک ہمارا خیال ہے انکو کافی حد تک اپنی شخصیت سے متاثر بھی کر دیا۔

Wmens

Wmens

مگر کچھ عرصہ بعد راز کھلا کہ جن سحر خان کو ہم ایک نازک سی صنفِ نازک سمجھ رہے ہیں وہ کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والی نہیں بلکہ والے سحر خان ہیں۔ اس دن ہمیں صنفِ نازک کی اہمیت کا بھر پور احساس ہوا۔ تھانہ ہو یا کچہری ،عدالت ہو یا جرگہ وپنچائت،ہر جگہ پر ہی عورت کو ذیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ آپ کی لڑائی کسی مرد سے ہوگئی آپ نے اسے تھپڑ مار دیا یا اس سے تھپڑ کھا لیا،دیکھنے والے آ کر یہ کہتے ہوئے معاملہ خلاص کرا دیں گے کہ نہ لڑیں بھائی ہم سب آپس میں بھائی ہیں۔ اور خدانخواستہ کسی عورت سے ایسی صورت حال پیدا ہو جائے اور بات تھپڑ کھا نے یا لگانے تک پہنچ جائے لو تو پوری عمر کا طعنہ …ارے یہ وہی ہے جسے عورت نے تھپڑ ماراتھا، اور اگر اللہ نہ کرے عورت کو تھپڑ مار دیا، پھر کیا ہو گا…ہڈی پسلی ایک۔

آپ نے اخبار میں نوکری کا اشتہار پڑھا ، فائل بغل میں دبائے کسی دفتر کے باہر جابیٹھے ہوں اور دوسرے طرف ایک عدد صنفِ نازک بھی انٹرویو کے لئے ٹانگ پر ٹانگ رکھی بیٹھی ہو اور اوپر سے جگہ بھی ایک ہی بندے کی خالی ہو ،تو مہربانی فرما کر اپنا ٹائم ضائع کرنے کے بجائے باہر آکر مداری کا تماشا دیکھ لیں کیونکہ ایسا ممکن ہی نہیں صنفِ نازک کے ہوتے ہوئے آپکو نوکری مل سکے۔

صنفِ نازک تو صنفِ نازک ہے ناں…اسی لئے تو کچھ لوگ نوکری کا اشتہار دیتے ہیں اور پہلے ہی وضاعت کر دیتے ہیں کہ آسامیاں صرف خواتین کے لئے خالی ہیں،مرد زحمت نہ کریں۔ اب آپ ہی بتائیں اس سب کے باوجود کوئی آدمی مرد ہونا پسند کرسکتا،نہیں ناں اسی لئے کبھی کبھی دل میں یہ خیال آتا ہے کاش ہم بھی صنفِ نازک ہوتے۔

Sajjad Gull

Sajjad Gull

تحریر: سجاد گل