آزاد تو ہو گئے مگر خودمختیار نہ ہو سکے

Jashn-e-Azadi

Jashn-e-Azadi

تحریر: مدثر قیصرانی
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہمارے ملک پاکستان میں ایک جشن کا سماں شروع ہوجاتا ہے۔ ہر طرف سبزہلالی پرچم لہراتے ہوئے اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ ہم ایک آزاد قوم ایک اسلامی جمہوریہ ملک میں کے باسی ہیں۔ ہرطرف پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے گونجتے اور ہر بلند و بالاعمارتوں پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتا نظر آتا ہے۔ اگست کے مہینے میں ہمارا ملک پاکستان کیلئے جوش و خروش عروج پر ہوتا ہے۔ اسی جذبے سے سرشار ہم گھروں محلوں اور عمارتوں کو پاکستانی جھنڈیوں سے سجا دیتے ہیں۔ ہم اس آزادی کا تذکرہ تک نہیں کرتے کہ ہم نے کلمے کی بنیاد پر بننے والا یہ ملک کن کن قربانیوں کی بدولت حاصل کیا۔ ہماری پاکستان سے محبت صرف اگست کے مہینے تک ہے اور وہ بھی 14اگست تک محدود ہوکر رہے گئی ہے۔

آج کا دن وہ مبارک دن تھا ،جب مملکت خداداد پاکستان معرض وجود میں آیا،مسلمانوں کے اتفاق، علما کے کردار اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت اسلامی جمہوریہ پاکستان وجود میں آئی۔ آج ہم جس آزاد ی کا نعرہ لگاتے ہیں وہ آزادی ہمیں وراثت میں نہیں ملی بلکہ اس وطن کی بنیادیں استوار کرنے کے لیے گارا اور سیمنٹ نہیں بلکہ لاکھوں مسلمانوں کی ہڈیا ں اور خون استعمال ہوا ہے۔ آج ہمارے سامنے اس آزاد پودے کو سینچنے والوں کی قربانیوں کا تذکرہ تک نہیں کرتے جنہوں نے اپنا تن من دھن قربان کیا۔ جنہوں نے اپنی گردنیں کٹوا دیں، بچوں کو قربان کردیا،خاندانوں کے خاندان مکانوں میں بند کر کے زندہ جلا دئے گئے۔حصول پاکستان کے لیے لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کی بدولت آج وطن عزیز کی وادیاں اپنے اندر فردوس کی رعنائیاں لئے ہوئے ہے۔ ہرے بھرے وسیع و عریض کھیت سونا اگل رہے ہیں۔

ایک ایسا پاکستان کہ جسے ہم نے اس قدر قربانیوں سے حاصل کیا اس میں آج کا نوجوان آزادی مناتا ہے تو اپنی موٹر سائکل کا سلانسر نکال کر مناتا ہے۔ اپنے چہرے پر سبزاہٹ رنگ کر کے مناتا ہے لیکن اسے کیا پتا کہ پاکستان کے حصول کے لئے قربانیوں کی لازوال داستانیں ہیں جن کی گواہی تاریخ کے اوراقوں سے بھری پڑی ہے۔ آج ہم نے انہیں بھلا دیا ہے ۔ اپنے محسنوں کو یاد تک نہیں کرتے۔ آج جس پاکستان زندہ باد کی بات کرتے ہیں اسی پاکستان کو مظبوط تنا آور پودا بنانے کے لیے سلطان ٹیپو شہید کا خون ، اقبال کے افکار قائد اعظم کے جہد مسلسل اور اکابرین علمائے ہند کی قربانیاں اور ایثار شامل ہے ۔جس کی بدولت ایک آزاد خودمختار اسلامی مملکت کاحصول ممکن ہوا۔

پاکستان کا مطلب کا کیا”لاالہ الااللہ“ کی بنیادی نعرہ پر بننے والا ملک پاکستان آج اپنوں کے ہٹ دھرمیوں کے سبب تاریخ کے جس سطح پر کھڑا ہے یقیناہم اپنے محسنوں کی قربانیوں کا مذاق اور ان کی روحوں کو تکلیف پہنچارہے ہیں۔اسلام کے نام پر بننے والا پاکستان آج اسلام سے کوسوں دور ہوتا چلا گیا۔اسلامی شعائر کا مذاق اسی ملک میں ا ±ڑایا گیا جسے اسلام کے نام پر بنایا گیا۔اسلامی تعلیمات پر پابندیاں عروج پر ہیں۔جن علمائے کرام نے وطن عزیز کے لیے اپنی جانیں قربان کردی آج ان کے وطن میں انہیں علما ءکے نقش قدم پر چلنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی گئی۔

آج تک وطن عزیز حقیقی آزادی سے محروم ہے۔ پاکستان کے مطلب کو بھلا دیا گیا۔ آزادی کو غلامی میں تبدیل کردیا گیا آج آزادی کا جشن منانے والے آزادی کا مطلب بھی سمجھتے ہو کیا کہ آزاد ی تو ہم نے 1947ءمیں انگریزو ں سے حاصل کر لی مگر آج بھی ہمارا نوجوان ان کے نظام تعلیم کا دلدادہ ہے۔انہی کے کلچر کے گن گاتا ہے۔آزاد قوم تو وہ ہوا کرتی ہے جو حاکمیت اعلی اللہ کی تسلیم کرے، یہاں تو حاکمیت قومیت و لسانیت کی ہے ہر ایک اپنی برتری میں پاکستان کے ساتھ کھیل رہا ہے۔آزاد قوم تو وہ ہوتی ہے جواسلامی شعائر کا احترام کرے اور ان کی پابند ہو۔ آزاد قوم وہی ہوا کرتی ہے جیسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عمل کر کے پوری دنیا پر حکمرانی کی۔

جس ملک کا قانون انسانوں کا بنایا ہوا ہو اس ملک کے باسی آزاد نہیں غلام ہوا کرتے ہیں۔اسی غلامی کی زنجیر میں جکڑے کئی عشرے گزر چکے۔مگر ہم صرف اگست کے مہینے میں جشن منا کر اپنے آپ کو آزاد تصور کرتے ہیں،ہم آزاد تو ہیں مگر قانون غیروں کا۔آزاد تو ہیں مگر پھر بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔آزاد تو ہیں مگر لسانیت کی جنگ میں جکڑے ہوئے ہیں۔آزاد تو ہیں مگر اپنی جہالت ختم نہ کرسکے۔ آزاد تو ہیں مگرترقی نہ کرسکے۔آزاد تو ہیں مگر خودمختیاری حاصل نہ کرسکے۔

تحریر: مدثر قیصرانی
maqaisrani355@gmail.com