وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟

وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں

وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
جس دیس کے کھیت سونا اگلتے ہوں اور کسان بھوکے مرتے ہوں
ہر روز انڈسٹری بنتی ہو اور مزدور لاچار بستا ہو
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
ہر روڈ پر لاش گرتی ہو اور دہشت آوارہ پھرتی ہو
ہر گھر میں افلاس جھگڑتی ہو اور بے موت انسان مرتا ہو
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
ہر روز دھماکوں میں مرنے والے ہر گھر میں بھوکے سونے والے
بیگار کی زندگی جینے والے دنیا میں شرمندہ ہونے والے
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
جن کے بچے اغوا ہوتے ہوں سکول میں جانے والے مرتے ہوں
گھر میں سونے والے ڈرتے ہوں امن کے متوالے ہتھیاروں سے کھیلتے ہوں
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
جہاں چور ڈاکو حاکم ہوں اور عوام بھوکی پیاسی ہو
ہر گھر میں ماتم چھایا ہو معاشرہ بے حسی کی نیند سویا ہو
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
جہاں خوشیوں کا گلہ گھونٹا جاتا ہو ہر کھلتی پتی کو توڑ دیا جاتا ہو
دانشور پاگل کہلاتا ہو اور دنیا جن پر ہنستی ہو
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
ہر جگہ ، ہر وقت مانگنے والے خود کو دہشتگرد کہلانے والے
عورت سے کھلواڑ کرنے والے انسانیت سے نفرت کرنے والے
بس یہی سوچ کہ پریشاں ہوں
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟
وہ کیسی آزادی مناتے ہوں گئے؟

Freedom

Freedom

سائرس خلیل