تحریک آزادی کشمیر کے لئے وکلا بھی میدان میں

Lawyer Protest

Lawyer Protest

تحریر : مہر بشارت صدیقی
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف سرگرم جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ ، کشمیر فریڈم فرنٹ، تحریک مزاحمت سمیت 8 حریت پسند دھڑوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس ( علی گیلانی ) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ان 8سرگرم تنظیموں نے باضابطہ طور پر سید علی گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے میثاق حریت پر دستخط کرتے ہوئے تجدید عہد کیا ہے کہ جب تک بھارت کا ایک بھی سپاہی مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے، جدوجہد کو ہر قیمت اور ہرصورت جاری وساری رکھا جائے گا اور کشمیر کی مکمل آزادی سے کم کسی طرح کے حل پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان میں سے بیشتر تنظیموں نے حال ہی میں حریت کانفرنس ( میر واعظ)سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

حریت کانفرنس میں شامل ہونیوالی جماعتوں میں جموں کشمیر پیپلز مومنٹ (جموں)، کشمیر فریڈم فرنٹ، تحریکِ مزاحمت جموں کشمیر، اسلامک پولیٹکل پارٹی، گجر پہاڑی فورم، مسلم خواتین مرکز اور پیروانِ ولایت جموں کشمیر وغیرہ شامل ہیں۔ سید علی گیلانی نے مختصر خطاب میںتنظیم کے سابق اور نئے ممبران کو یکسوئی پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی تحریکیں اسلحہ نہیں بلکہ یقین اور عمل کے بل بوتے پر چلائی جاتی ہیں اور جہاں ایمان ویقین کا فقدان ہو وہاں ایٹم بم بھی کسی کام نہیں آتا۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے نئی شامل ہونے والی تمام تنظیموں کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بھارت اور اس کی فرقہ پرست تنظیموں کے کشمیر سے متعلق خطرناک منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے تمام حریت پسند قوتیں ایک چھتری کے نیچے جمع ہوجائیں گی۔

مذہبی و سیاسی قائدین ، وکلاء رہنمائوں اور دانشور حضرات نے کہا ہے کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنے کے لئے ہندو پنڈت بستیوں کی تعمیر رکوائی جائے۔مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت سے دوستی اور تجارت کی باتیں بند کی جائیں۔بار بار سبز ہلالی پرچم لہرا کر کشمیریوں نے پاکستان سے محبت کا ایک بار پھر حق ادا کر دیا،اب پاکستان بھی کشمیر کی آزادی کیلئے آگے بڑھے۔شہدائے بالاکوٹ ہمارے حقیقی محسن اورہیرو ہیں،ان کے نام پر تعلیمی ادارے بنائے جائیں اور ان کی شخصیات کو شامل نصاب کیا جائے۔6مئی 1831کوسید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید نے کشمیر کو آزاد کروانے کے سفر میں ہی معرکہ بالاکوٹ لڑا اور شہادت پائی تھی۔

Maulana Ameer Hamza

Maulana Ameer Hamza

ہمیں آج ان کے مشن کو مکمل کرنا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر اور الامة لائرز فورم کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونے والے سیمینار سے جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، لاہور بار کے صدر چوہدری اشتیاق اے خاں، نائب صدر جہانگیر بھٹی، پیر سیف اللہ خالد، پروفیسر ڈاکٹر مجاہد منصوری،سجاد میر، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، علی عمران شاہین، عبدالستار نیازی، مولانا ادریس فاروقی، محسن فارانی، رانا عبدالحفیظ ایڈووکیٹ و دیگر نے خطاب کیا۔ نقابت کے فرائض علی عمران شاہین اور جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ نے سرانجام دیے۔ سیمینار کے دوران متفقہ طور پر قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ہزارہ یونیورسٹی کانام وہاں کے عوام کے دیرینہ مطالبہ کے مطابق سید احمد شہید یونیورسٹی رکھا جائے۔

اس موقع پر سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افرا داور وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔جماعةالدعوة پاکستان کے مرکزی رہنمامولانا امیر حمزہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی منزل کشمیر تھی۔انکا قافلہ رکا نہیں بلکہ آج بھی چل رہا ہے۔سرینگر میںآسیہ اندرابی نے پاکستان کا پرچم لہرا یا تو اس پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا ۔ان کاشوہر گزشتہ اٹھارہ برسوں سے جیل میں ہے۔جب تحریک حرمت رسول ۖ پر امریکا نے پابندی لگائی تو آسیہ اندرابی نے پیغام دیا کہ تحریک حرمت رسولۖ ہماری رگوں میں بس چکی ہے۔کشمیریوں کے حوصلے بڑے بلند ہیںلیکن ہماری حکومت نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی صرف بیانات کی حد تک کی۔

ذکی الرحمان لکھوی کا کیس انڈیا کہیں بھی ثابت نہیں کر سکا لیکن اس کیس کو سلامتی کونسل میں لے گیا ہے اور جو کیس ثابت ہو چکے ہیں وہ سلامتی کونسل میںلیجانے اور اس کی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے تیار نہیں ہے۔ممبئی ہائیکورٹ،الہ آباد کی عدالتوں کے فیصلے،سمجھوتہ ایکسپریس،بابری مسجد،سانحہ گجرات میں مجرم واضح ہیں،ان کیسوں کو سلامتی کونسل میں کیوں نہیں اٹھایا جاتا؟۔جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی تحریک کا تعلق صرف بالا کوٹ تک نہیں بلکہ تحریک پاکستا ن سے بھی ہے ۔تحریک مجاہدین عظیم الشان جہادی اور اخلاص پر مبنی تحریک تھی جس سے سلف کی یادیں تازہ ہو گئیں تھیں۔سیدین نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو متحرک کیا ان کے عقیدہ کی اصلاح کی ،

Narendra Modi

Narendra Modi

معاشرے سے ہندوانہ سم و رواج کا خاتمہ کیا اور سکھوں کے خلاف لڑنے کے لئے نکل پڑے جس دور میں سکھوں نے مسجدوں کو اصطبل بنا دیا تھا،اذانوں و نماز یں پڑھنے پر پابندی لگ چکی تھی۔ایسے دنوں میں سیدین نے تحریک کھڑی کی اور اس بات کا عزم کیا کہ ہم بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر رب کا غلام بنائیں گے۔ آزادی کشمیر کے ساتھ اس تحریک کا گہرا تعلق ہے۔انکا اگلا ہدف کشمیر تھا کشمیر میں اب آزادی کی تحریک مضبوط ہے۔مودی حکومت پنڈتوں کو لا کر اسرائیلی طرز کا منصوبہ بنا رہی ہے۔افسوس کی بات ہے کہ کشمیری پاکستان کے پرچم لہرا رہے ہیں اور ہم را کے ایجنٹوں کو معافیاں دے رہے ہیں۔پاکستان کے یوم آزادی پر کشمیر ی یوم آزادی جبکہ بھارت کے یوم آزادی پر کشمیری یوم سیاہ مناتے ہیں اس سے بڑھ کر پاکستان کو اور کیا ثبوت چاہئے۔لاہور بارایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اشتیاق اے خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہیدکے مشن پر چلتے ہوئے ملک میں اسلامی حکومت قائم کرنی ہے۔

اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں۔پاکستان کا بچہ بچہ حرمین شریفین کے دفاع کے لئے قربان ہونے کوتیار ہے لیکن پارلیمنٹ کی قرارداد میںعوامی جذبات کی ترجمانی نہیں کی گئی۔حکومت کو چاہئے کہ وہ عوامی توقعات کے مطابق فیصلے کرے کیونکہ منتخب نمائندے عوام کے ذریعے ہی پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ بار کے نائب صدر جہانگیر بھٹی نے کہاکہ کشمیر کی آزاد ی کیلئے وکلاء اپنا بھرپور کردار اد اکریں گے۔ شہدائے بالا کوٹ کی قربانیاں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پاکستان کی آزادی میں ان کے خون کا حصہ ہے۔ ممتازدانشوراور چیئرمین یو ایم ٹی ماس کمیونیکیشن ڈاکٹرمجاہد منصوری نے کہا کہ قیام پاکستان کے ادھورے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے کشمیری میدان میں بھارت کے خلاف نکلے ہوئے ہیں۔کشمیر کی تحریک حالیہ دنوں میں بہت زیادہ مضبوط ہوئی ہے۔بھارت میں حالیہ انتخابات سے ثابت ہو گیا کہ وہ سیکولر نہیں بلکہ ہندو بنیاد پرست ملک ہے۔

مودی کو جو مینڈیٹ ملا وہ اپنا رنگ دکھا کر رہے گا۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مودی حکومت کے ابتدائی اقدامات میں کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل اور آبادی کے خدوخال کو تبدیل کرنا تھا جسے کشمیریوں نے مسترد کر دیا۔ کشمیری میدان میں نکلے لیکن پاکستان نے انکی کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ہمیں مینڈیٹ ملا تو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کی بجائے مودی سے بغلگیر ہونے پہنچ گئے۔ کشمیری ہاتھ ہلا کر پاکستانی پرچم لہراتے ہیں تو ہمیں بھی ان کا جواب دینا چاہئے۔آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا آسان نہیں۔ کشمیر میں ا ب بھی آزادی کی تحریک زوروشور سے جاری ہے۔مسرت عالم ،مشتاق الاسلام جیلوں میں اس لیے قید ہیں کہ انہوں نے کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرائے۔ سیدین کی تحریک نے انگریز کے بڑھتے ہوئے قدم کو روکااور ہندوستان میں مسلمانوںکی حکومت قائم کی۔ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ جب تک جسم میں جان اور خون کا آخری قطرہ ہے سیدین کی تحریک کو جاری رکھیں گے۔

Basharat Siddiqi

Basharat Siddiqi

تحریر : مہر بشارت صدیقی