دوستی نبھانا اور دشمنی کا قرض بھی اتارنا جانتے ہیں۔ راحیل شریف

Raheel Sharif

Raheel Sharif

راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ اپنے دشمن کی سازشوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور ’ہم دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں اوردشمنی کا قرض بھی اتارنا جانتے ہیں‘۔

انھوں نے یہ بات جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں یوم شہدا کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ تمام سازشوں کے باوجود سرحدوں کی حفاظت کے لیے تیار ہیں، قومی سلامتی کی خاطر کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے۔

انھوں نے خطاب میں کہا کہ ’افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے اور افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے۔ تاہم کچھ عناصر اس میں رکاوٹ ہیں اور وہ ہرگز افغانستان سے مخلص نہیں ہیں۔ افغان حکومت کے ساتھ مل کر سرحدی نگرانی کا موثر نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ ہم روایتی و غیر روایتی ہر انداز میں وطن عزیز کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کے نزدیک ضرب عضب فوجی آپریشن ہو سکتا ہے لیکن ہمارے لیے ضرب عضب وطن کی بقا کی جنگ ہے اور ہم نے اس آپریشن کے طے شدہ مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان دہشت گردوں کی آماجگاہ تھا لیکن ضرب عضب کے تحت 19 ہزار سے زائد آپریشنز کامیابی سے کیے اور یہ آپریشن دہشت گردوں کے بلا امتیا زخاتمے کا عمل تھا۔

کشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حق خوداریت کے لیے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

’کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اور کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے جب کہ کشمیر کے عوام بدترین ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں تاہم کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ دوستوں اور دشمنوں کو بخوبی جانتے ہیں اور پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت سی پیک کا عظیم منصوبہ ہے جو پورے خطے کی خوشحالی میں مدد گار ثابت ہوگا اور سی پیک منصوبے کی بروقت تکمیل ہمارا قومی فریضہ ہے۔

’اس منصوبے میں کسی بیرونی طاقت کو راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے، اس کے خلاف ہر کوشش سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘

پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات کے خواہا ہیں کیوں کہ امن کی اصل حقیت خطے میں طاقت کا توازن ہے تاہم ’تمام بیرونی سازشوں اور اشتعال انگیزی کے باوجود وطن کا دفاع کرسکتے ہیں جب کہ پاکستان پہلے مضبوط تھا اور آج ناقابل تسخیر ہے‘۔

انھوں نے کہا کہ دفاع وطن پر قربان ہونے والے اے پی ایس کے شہدا، باچا خان یونیورسٹی کے شہید طلبا، بلوچستان کے وکیل، ایف سی، رینجرز، لیویز اور پاک فوج کے شہدا اور باہمت جوانوں اور ان کے باہمت لواحقین کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں ، آپ کا جذبہ ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جرائم اور کرپشن کا گٹھ جوڑ امن کی راہ میں رکاوٹ ہے لیکن دانشوروں اور میڈیا کو اسلام کا پرامن پیغام پھیلانا ہوگا۔