چمن: باب دوستی چوتھے روز بھی بند، مذاکرات جاری

Protest

Protest

چمن (جیوڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن سرحد پر بابِ دوستی آج چوتھے روز بھی ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت کے لیے بند رہا۔ تاہم بلوچستان میں ایف سی ذرائع کے مطابق افغان حکام کے ساتھ مذاکرات اتوار کو دوسرے روز بھی جاری ہیں۔

پاکستانی حکام کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان بابِ دوستی 17 اگست کو پاکستان نے اس وقت احتجاجاً بند کر دیا جب بابِ دوستی کے قریب افغان عوام نے پاکستان کے خلاف احتجاج کیا اور بقول ان کے پاکستانی پرچم کو نظر آتش کیا۔

اس سے پہلے چمن کے سینکڑوں لوگوں نے باب دوستی کے قریب انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔

یہ احتجاج نریندر مودی کے اُس بیان کے خلاف ہوا تھا جو اُنھوں نے انڈیا کے یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران دیا تھا۔ نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’پاکستان کو اب بلوچستان، کشمیر اور گلگت میں زیادتیوں کا جواب دینا ہوگا۔‘

پاکستانی حکام کے مطابق ’چمن میں عوام کے اس احتجاج کے بعد افغان حکام نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے خلاف احتجاج کرنے پر اُکسایا اور احتجاجی مظاہرین نے باب دوستی پر پتھراؤ بھی کیا۔‘

چمن کے مقامی تاجر صاحب جان نے بتایا کہ بابِ دوستی کے بند ہونے سے دونوں جانب نہ صرف تجارتی سرگرمیاں بند ہیں بلکہ عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان اور افغانستان کے درمیان حال ہی میں تورخم بارڈر پر بھی گیٹ کی تنصیب پر حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلے میں دونوں ممالک کے ایک، ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔