گاندھی کے فلسفہ سے شاید آج بھی آزادی نہ ملتی: سابق بھارتی جج

Gandhi

Gandhi

ممبئی (جیوڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفہ سے شاید ہمیں آج بھی آزادی نہ مل پاتی، ہم اس سے محروم رہتے۔ بی بی سی سے انٹرویو کے دوران گاندھی کو برطانوی ایجنٹ قرار دینے والے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گاندھی سے متعلق بہت سی کہانیاں ہیں۔

وہ 1915ء کے آس پاس بھارت لوٹے۔ انکی سیاست 33 برس کی ہے، انکا کام پڑھیں۔ وہ ہر کتاب میں رام راج، گورکشا (گائے کا تحفظ) اور آشرم کی باتیں کرتے ہیں۔ وہ ہندو مذہبی نظریات کی تبلیغ کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ سیاست میں رہ کر ایسی باتیں نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ انکی جان کو دائیں بازو کے نظریات کے حامل لوگوں سے خطرہ ہے۔ جو لوگ ملک کو پسماندہ رکھنا چاہتے ہیں اور جو فرقہ پرستی پھیلانا چاہتے ہیں ان سب سے میری جان کو خطرہ ہے۔

انہوں نے کانگرس اور بی جے پی دونوں پر عوام کو لوٹنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ منموہن سنگھ اور نریندر مودی دونوں کی حکومتیں عوام کو جھانسہ دے رہی ہیں۔ فرضی مقابلے کرنے والے پولیس اہلکاروں اور غیرت کے نام پر نوجوانوں کا قتل کرنے والوں کو پھانسی پرلٹکا دیا جانا چاہئے۔ بنگلور میں معروف ماہر تعلیم پروفیس لبرگ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلاخوف و خطر اپنے خیالات کے اظہار کے سبب انکی جان کو بھی خطرہ ہے۔ میں نے اپنے بلاگ میں صاف صاف لکھا ہے کہ دائیں بازو کے لوگوں سے میری جان کو خطرہ ہے۔

دیکھئے ایک بات سمجھ لیجئے، سب کو ایک ہی زندگی ملتی ہے۔ میں اس ماہ 69 برس کا ہورہا ہوں اور میں کسی سے نہیں ڈروں گا۔ جو سچ ہوگا اور ملک کے مفاد میں ہوگا، وہی بولوں گا۔ انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ کی حکومت اور مودی کی حکومت میں کوئی فرق نہیں، دونوں جھانسہ دیکر حکومت چلا رہے ہیں۔

کانگرس کی حکومت میں لاکھوں کروڑوں کے گھپلے ہو رہے تھے لوگ ان سے پریشان ہو چکے تھے۔ ایسے میں لوک سبھا کے انتخابات کے دوران جب نریندر مودی نے ترقی کا نعرہ دیا تو نوجوانوں کو لگا کہ ترقی آئے گی۔ انہیں ملازمتیں ملیں گی، جو نہیں ہوا۔