چمن کی، پھول کی، تاروں کی بات کرتے ہیں

چمن کی، پھول کی، تاروں کی بات کرتے ہیں
خزاں نصیب بہاروں کی بات کرتے ہیں

وہ ایک ریت کے میدان میں تن تنہا
ندی کے شورکی دھاروں کی بات کرتے ہیں

رہیں جو آخری لمحوں تلک بھی نا دیدہ
انہی خیالی اشاروں کی بات کرتے ہیں

ابھی وہ تیغ بکف ہیں غنیم کے آگے
وہ میرے جان نثاروں کی بات کرتے ہیں

لہو سے ہو گیا رنگین کینوس میرا
تو خوفناک نظاروں کی بات کرتے ہیں

جو لوگ ہم سے سر دار ملنے آتے ہیں
وہ لوگ جھوٹے سہاروں کی بات کرتے ہیں

فلک نصیب نہیں جن کو وہ بھی تو انجم
زمیں پہ بیٹھ کے تاروں کی بات کرتے ہیں

Flowers

Flowers

تحریر : پرنس انجم بلوچستانی