جنرل اوزترک کا بغاوت میں شمولیت کے الزام سے انکار

General Ozturk

General Ozturk

ترکی (جیوڈیسک) ترک فضائیہ کے سابق کمانڈر جنرل آکن اوزترک نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ جمعے کے روز ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے سرغنہ تھے۔

ترکی کے سرکاری خبررساں ادارے انادولو کے مطابق جنرل آکن اوزترک اور 26 دوسرے اعلیٰ فوجی حکام پر بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ایک عدالت نے پیر کے روز ان کی حراست کا ریمانڈ دے دیا ہے۔

تاہم استغاثہ کے سامنے ایک بیان میں جنرل اوزترک نے اصرار کیا کہ ’میں وہ شخص نہیں ہوں جس نے اس بغاوت کی منصوبہ بندی یا قیادت کی۔‘ اس سے قبل انادولو نے کہا تھا کہ جنرل اوزترک نے بغاوت کی منصوبہ بندی اعتراف کر لیا ہے۔

اندادولو کے مطابق جنرل اوزترک نے انقرہ میں عدالت میں پیش ہونے سے قبل کہا: ’مجھے نہیں معلوم کہ اس کی منصوبہ بندی اور قیادت کس نے کی۔ میرے تجربے کے مطابق اس بغاوت کی کوشش (گولن تحریک) نے کی ہے۔ ’لیکن میں یہ نہیں بتا سکتا کہ فوج کے اندر کس نے اسے منظم کیا اور اس پر عمل کیا۔ میرے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔ میں نے اس ڈھانچے کے خلاف جدوجہد کی ہے۔‘

پیر کے روز فتح اللہ گولن نے انٹرویو دیتے ہوئے اس بغاوت کو ’غداری‘ قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرے۔ انھوں نے کہا کہ ترکی اب جمہوری ملک نہیں رہا۔ اس سے قبل انادولو نے بتایا تھا کہ 112 کے قریب فوجی جرنیلوں اور ایڈمرلوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں جنرل اوزترک بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ وزارتِ داخلہ نے تقریباً نو ہزار پولیس اہلکاروں کو گذشتہ ہفتے ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں معطل کر دیا ہے جبکہ پولیس کے خصوصی دستے کے 1800 ارکان استنبول میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بغاوت کی کوشش کے بعد سے ترکی میں عدلیہ اور فوج سے تعلق رکھنے والے 6000 افراد پہلے ہی حراست میں لیے جا چکے ہیں جن میں دو ہزار سے زیادہ جج بھی شامل ہیں۔

ترکی کے مغربی حمایتی ملکوں نے صدر رجب طیب اردوغان پر زور دیا ہے کہ وہ دیکھ بھال کر قدم اٹھائیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کے روز صدر اردوغان کو کہا کہ اگر انھوں نے موت کی سزا بحال کر دی توترکی کی یورپی یونین میں شامل ہونے کی کوشش کا خاتمہ ہو جائے گا۔

نیٹو کے سیکریٹری یینس سٹولن برگ نے ترک عوام کی جرات کو سراہا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ نیٹو کے قابلِ قدر اتحادی کو جمہوریت کا مکمل احترام کرنا چاہیے۔ امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے ترکی کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے جمہوری حکومت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات میں جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ کی منتخب حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یقیناً بغاوت کے مرتکب افراد کے ساتھ انصاف کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ہم اس بارے میں بھی خبردار کرتے ہیں کہ وہ حد سے زیادہ تجاوز نہ کریں۔‘

اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا تھا کہ وہ اپنے حمایتیوں کی جانب سے موت کی سزا بحال کرنے کے مطالبے کا احترام کریں گے۔