فلاح انسانیت کے کارکنوں کو بھارتی کشمیر جانے سے روک دیا گیا

Kashmir

Kashmir

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں قائم جماعت الدعوۃ کے زیر انتظام چلنے والی فلاحی تنظیم “فلاح انسانیت” ایک امدادی قافلہ لے کر بھارت کے زیر انتظام کشمیر جانے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن حکام نے اسے چکوٹھی کے مقام پر روک دیا ہے۔

جماعت الدعوۃ کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

فلاح انسانیت خوراک، ادویات، طبی عملہ اور ایمبولینسز کا یہ قافلہ لے کر منگل کو پاکستانی کشمیر کے مرکزی شہر مظفر آباد سے روانہ ہوا اور اس کا کہنا تھا کہ وہ یہ سامان بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے متاثر میں تقسیم کیا جائے گا۔

تاہم چکوٹھی کے مقام پر قافلے کو پاکستانی فوج اور پولیس نے آگے جانے سے روک دیا جس پر قافلے میں شامل سیکڑوں افراد یہیں بیٹھ گئے اور انھوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی کشمیریوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے یہ امدادی سامان وہاں پہنچائے۔

قافلے کو روکنے کی سرکاری طور پر کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔

بھارتی کشمیر میں گزشتہ ماہ کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد وہاں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور اس ہلاکت کے خلاف ہونے والے مختلف مظاہروں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں لگ بھگ 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے لیکن بھارت نے اس تشویش کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کا کہا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکہ پاکستان میں مقیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کر چکا ہے جب کہ بھارت کا الزام ہے کہ جماعت الدعوۃ 2008ء میں ممبئی میں دہشت گرد حملہ کرنے والی تنظیم لشکر طیبہ کا دوسرا چہرہ ہے۔

حافظ سعید پر بھارت یہ الزام بھی عائد کرتا ہے کہ وہ کشمیر میں دہشت گردی میں معاونت کر رہے ہیں لیکن حافظ سعید ان تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔