غزل

کہنے کو مرے ساتھ دغا بھی نہیں کرتا
وہ شخص مگر وعدہ وفا بھی نہیں کرتا

دریا کے کناروں کی طرح ساتھ ہے میرے
ملتا وہ نہیں ہے تو جدا بھی نہیں کرتا

آئینے وہ احساس کے سب توڑ چکا ہے
کس حال میں ہوں میں یہ پتہ بھی نہیں کرتا

پوجا ہے تجھے جیسے مرے دل نے مری جاں
ایسے تو کوئی شخص دعا بھی نہیں کرتا

تاعمر غزل اس کی ہی بس ہو کے رہی میں
بھولے جو مرا نام لیا بھی نہیں کرتا

 Roqiya Ghazal

Roqiya Ghazal

رقیہ غزل