ویران اندر سے کر رہا ہے کوئی

Sad

Sad

ویران اندر سے کر رہا ہے کوئی
مجھ سا مجھ میں اتر رہا ہے کوئی

وقت سا تحلیل ہوا چاہتا ہے
خاموش جان سے گزر رہا ہے کوئی

ساتھ چلنے کا وعدہ تو کر لیا تھا
سفر طویل دیکھ کر مکر رہا ہے کوئی

کڑی دھوپ میں بھی تپش نہیں
ہاتھ اٹھائے دعا کر رہا ہے کوئی

دل کے سرتال بگڑے ہوئے ہیں
مجھ سے جیسے بچھڑ رہا ہے کوئی

گرد ہی گردہے اور ہم راہی
ہر طرف جیسے بکھر رہا ہے کوئی

خالد راہی