حیرت ہے کہ ہر آدمی ناکام بہت ہے

Heartache

Heartache

افکار میں یہ شعلئہ گلفام بہت ہے
آشفتہ سرِ دل مِرا بدنام بہت ہے

جنبش تو شب و روز کیا کرتا ہے لیکن
حیرت ہے کہ ہر آدمی ناکام بہت ہے

اب وصل کی چاہت ہے نہ دیدار کی حسرت
میرے دلِ غمگیں کو تِرا نام بہت ہے

اب زخموں کو مرحم کی ضرورت ہی نہیں ہے
اتنے ہیں ملے زخم کہ آرام بہت ہے

انسان حقیقت کی شناسائی سے محروم
خوش فہمیِ دل کار گرِ خام بہت ہے

صحرائے ندامت کو ذرا تر بھی تو کرلے
اشکوں کو نثار آپ کا پیغام بہت ہے

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

شاعر : احمد نثار
E-mail : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in