گلگت میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیرِ اہتمام ایک مشترکہ میٹنگ میں اعلامیہ جاری کر دیا گیا

JKLF

JKLF

گلگت (نمائندہ خصوصی) گلگت میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیرِ اہتمام ایک مشترکہ میٹنگ میں اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

مورخہ 6 فروری 2016ء کو دفتر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ A-213ڈار پلازہ گلگت میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیرِ اہتمام ایک مشترکہ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔

اس میٹنگ میں مندرجہ ذیل جماعتوں کے ان نمائندگان نے شرکت کی۔
1۔ امان اللہ خان، سپریم ہیڈ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ ( JKLF)
2۔ نواز خان ناجی، سپریم لیڈر بالاورستان نیشنل فرنٹ( BNF)
3۔ مولانا سرور شاہ، امیر جمیعت علماء اسلام گلگت بلتستان ( JUI-F)
4۔ نظام الدین، جنرل سیکریٹری، جماعتِ اسلامی گلگت بلتستان (JI)
5۔ محمد جاوید، چیئرمین قراقرم نیشنل موومنٹ (KNM)
6۔سیف الدین بٹ، صدر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ گلگت بلتستان ( JKLF)
اس اہم میٹنگ میں تفصیلی تبادلہ خیال اور بحث و تمحیص کے بعد مندرجہ ذیل مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا

1۔یہ کہ گلگت بلتستان متنازعہ ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہونے کی وجہ سے تنازعہ کشمیر کا فریق ہے اور مسئلہ کشمیر کے حتمی حل میں یہاں کے عوام بھی متنازعہ ریاست کے دیگر حصوں کے عوام کے ساتھ مل کر استصوابِ رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرینگے۔

2۔ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے کہ چائینہ پاک اکنامک کوریڈور(C-Pak) میں گلگت بلتستان کو بنیادی فریق تسلیم کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوام کو تمام جائز حقوق دیے جائیں اور گلگت بلتستان کو اکنامک کوریڈور کا گیٹ وے (Gatway) تسلیم کیا جائے نہ کہ اس علاقے کو گیٹ آوٹ وے( Get Out way) سمجھا جائے۔

3۔ ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کو متاثر کیے بغیرگلگت بلتستان کے عوام کواقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ حکمرانی دیا جائے اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں با اختیار حکومتوں کے قیام کے ساتھ دونوں خطوں کی ایک مشترکہ کونسل بنائی جائے جس میں دونوں خطوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے۔

4۔گلگت بلتستان چونکہ سیاسی طور پر زیادہ احساسِ محرومی کا شکار ہے اس لیے یہاں سیاسی اصلاحات کی شدید ضرورت ہے۔لہذا اس بات کا خیال رکھا جائے کہ گلگت بلتستان کی متنازعہ حثیت تبدیل نہ کی جائے اور سیاسی اصلاحات کی جائیں۔ ہم گلگت بلتستان میں سیاسی اصلاحات کی صورت میں کشمیری قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ بے جا شور نہ مچائیں۔

5۔ گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ سوچ نے معاشرے کو بہت نقسان پہنچایا ہے۔لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام سرکاری اداروں بشمول تعلیمی اداروں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا قائم کی جائے۔

6۔آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان تمام تاریخی راستوں کو بحال کرنے کے اقدامات کیے جائیں

7۔ہم عالمی برادری اور بھارت و پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متنازعہ ریاست جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے ریاست میں استصوابِ رائے کا اہتمام کیا جائے۔