ہم اور کانچ کا گلدان

Vase

Vase

کمرے کی میز پر رکھا ہوا

کانچ کا اک خوبصورت گلدان

ادھ کھلی کھڑکی سے آنے والے

ہواکے تیز جھونکے کی زد میں آکر

گلدان کا میز پر سے گرنا

ایک چھنناکے کی آواز کا ابھرنا

کانچ کا فرش پر بکھرنا

ان سنی، کسی کی آہ کا بھرنا

پاس ہی کھڑی ذی روح کا چیخنا

اس شور شرابے کے درمیاں

گلدان کا ٹوٹنا اور سمٹنا

(جیسے کفن دفن جنازے کا اٹھنا)

اور پھر خاموشیوں میں سسکیوں کا ابھرنا

پھر سب ویسا ہی جیسا گلدان کے ہوتے ہوئے تھا

سرگوشیوں سے آہستہ آہستہ آوازوں کا ابھرنا

یوں سمجھ لیجئے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا

بس میز خالی تھی جوکہ چارپائی جیسی تھی

وہ کھڑکی کس نے ادھ کھلی چھوڑی تھی

جیسے میز کی آنکھیں ہوں

اور وہ ہوا کے جھونکے سے سوالی ہوں

وہ جسے ابتک بہت سنبھال رکھا تھا

وہ گلدان اب میز پر نہیں تھا

جیسے کوئی ذی روح منوں مٹی تلے دبا دیا گیا ہو

کبھی نا جاگنے کیلئے، کبھی نا کچھ کہنے کیلئے

خاموشی سے سو گیا ہو

خالد راہی