گلوبل وارمنگ سے چاول کی عالمی پیداوارمیں کمی کاخدشہ

Rice

Rice

کراچی (جیوڈیسک) گلوبل وارمنگ کی وجہ سے چاول کے بڑے پیداواری ممالک میں اس سال پیداوار 30 فیصد تک کم رہنے کا امکان ہے، پاکستان چاول کی عالمی طلب میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے تاہم اس کے لیے حکومت، انڈسٹری اور فارمرز کی کوششوں کو مربوط کرنا ہوگا۔

چیف ایگزیکٹو میٹکو رائس اور رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین جاوید غوری کے مطابق خشک سالی اور گرمی کی لہر (ال نینو) کی وجہ سے چاول پیدا کرنے والے 4 بڑے ملکوں بھارت، تھائی لینڈ، ویت نام اور خود پاکستان میں چاول کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، مذکورہ چاروں ممالک چاول کی عالمی پیداوار میں 60 فیصد کے حصے دار ہیں، حالیہ سیزن میں ان ملکوں کی پیداوار 30 فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے، تھائی لینڈ میں خشک سالی سے پیداوار میں 20 کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے، اسی طرح چین کی درآمد 5ملین ٹن متوقع ہے۔

انھوں نے کہاکہ پاکستانی رائس انڈسٹری اور کاشت کار اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں تاہم اس کے لیے اچھی کوالٹی کے بیج اور آبی وسائل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کاشتکار اور بیوپاری قیمتوں میں کمی کے سبب نقصان کا شکار ہیں تاہم آئندہ 2سال کے دوران عالمی طلب اور رسد میں فرق بڑھنے سے پاکستان کے لیے بھرپور مواقع پیدا ہوں گے جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ابھی سے تیاریوں کی ضرورت ہے۔ ادھر امریکی محکمہ زراعت نے اپنی ماہانہ زرعی اپ ڈیٹ میں تخمینہ لگایا ہے کہ 2015-16کے سیزن میں چاول کا عالمی اسٹاک 18 فیصدکم ہوجائے گا یعنی اسٹاک گزشتہ سال کے 80 روز سے کم ہوکر65دن کا رہ جائے گا۔