عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی حکومت کو ڈیڈ لائن

All Parties Conference

All Parties Conference

تحریر: عبدالغنی شہزاد
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں حکومت کو اپنے مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈلائن دے دی ہے اورآئندہ کے لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے پندرہ رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے اعلامیہ میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت 295 C کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور اس قانون کے تحفظ کا دو ٹوک اعلان کیا جائے۔چناب نگر میں” ریاست در ریاست ” کا ماحول ختم کیا جائے، حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کر کے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔

قادیانی چینلز کی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔قادیانی تعلیمی ادارے ، انہیں واپس کرنے کی پالیسی عوامی جذبات اور ملک کی نظریاتی اساس کے منافی ہے۔ حکومت اس طرز عمل پر نظر ثانی کرے اور قوم کو اعتماد میں لے۔دوالمیال چکوال میں قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے مظلوموں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقہ کے مسلمانوں کے مطالبات کو فوری طور پر پورا کیا جائے، شہید کے بارے میں ایف آئی آر درج کی جائے، بے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مغربی دنیا اور ان کی این جی اوز ایک منظم سازش کے ذریعے سے پاکستان کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے کے در پے ہیں۔

اس سال 12 ربیع الاوّل کو دوالمیال ضلع چکوال میں میلاد النبی ۖ کے جلوس پر قادیانیوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک مسلمان شہید اور کئی مسلمان زخمی ہوئے۔ لیکن قادیانیوںکو قانون شکنی پر سزا دینے کی بجائے مسلمانوں پر جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔ اور مختلف ذرائع سے اب دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ مسلمان قادیانیوں کے خلاف درج کرائے گئے مقدمات واپس لیں۔ یہ اجتماع پاکستان اسلامی تشخص اور قومی خودمختاری کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل عالمی دباؤ اور بین الاقوامی اداروں کی یلغار پر تشویش و اضطراب کا اظہار کرتا ہے اور دینی حلقوں کو توجہ دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور قومی خود محتاری کے معاملات کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے دینی قوتوں کو خود کردار ادا کرنا ہو گا۔آج کا اجتماع اس بات پر زور دیتا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوالمیال کے قادیانی گروہ کے مجرم افراد کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دے۔ اور بے گناہ مسلمانوں کو رہا کرے۔ یہ اجتماع حکومت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ یہ مطالبات رسمی اور وقتی نہیں ہیں پوری قوم کے جذبات کے آئینہ دار ہیں انہیں جلد از جلد منظور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اس لیے اگر ایک ماہ تک یہ مطالبات منظور نہ کیے گئے اور حکومتی طرز عمل میں واضح تبدیلی دیکھائی نہ دی تو آل پارٹیز ناموس رسالت کانفرنس کی طرف سے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ جس کے انتظامات کے لیے درج ذیل راہنماؤں پر مشتمل رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا جارہا ہے۔جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ہوں گے۔ کمیٹی کے ممبران میں سراج الحق، راجہ ظفر الحق، پروفیسر ساجد میر، مولانا سمیع الحق، صاحبزادہ ابو الخیرزبیر، قاری حنیف جالندھری، اعجاز الحق، مولانا اللہ وسایا، پیر اعجاز ہاشمی، چوہدری پرویز الہٰی، سید کفیل بخاری، حافظ عاکف سعید، مولانا زاہد الراشدی، پیر معین الدین کوریجہ شامل ہیں۔

Maulana Fazlur Rehman

Maulana Fazlur Rehman

سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفرالحق ،جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسینیٹرسراج الحق ،مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجازالحق ،مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل طارق بشیرچیمہ ،جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ مولاناسمیع الحق ،ملی یکجہتی کونسل وجمعیت علماء پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرابوالخیرمحمدزبیر،مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹرساجدمیر،انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائم مقام صدر,عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیرڈاکٹرعبدالرزاق سکندر،سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری ،جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء قاری زواربہادر،علامہ ابتسام الہی ظہیر،حافظ عاکف سعید،علامہ زبیراحمدظہیر،اسلامی تحریک پاکستان کے رہنماء علامہ عارف حسین واحدی ،جمعیت علماء اسلام آزاد کشمیر کے امیرمولاناسعیدیوسف ،مجلس احراراسلام پاکستان کے رہنماء علامہ سیدکفیل شاہ بخاری ،جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانامحمدامجدخان ،مولانااللہ وسایا،معروف صحافی حامدمیر،مفتی شہاب الدین پوپلزئی ،پیرمعین الدین کوریجہ ،مولاناحبیب الرحمن شاہ ،بادشاہی مسجدکے خطیب مولاناعبدالخبیرآزاد، علامہ سیدضیاء اللہ شاہ بخاری ،صاحبزادہ عزیزاحمد،مولانامحمداسماعیل شجاع آبادی ،قاری عبدالوحید قاسمی ،مولاناقاضی مشتاق احمد،مولانانذیرفاروقی ،مولاناقاضی عبدالرشید،صاحبزادہ عبدالقدوس احمد،مولانازاہدالراشدی نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کے زیراہتمام آل پارٹیزتحفظ ناموس رسالت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین اورمغربی ممالک مالی امدادپاکستان کودینے کے ساتھ ساتھ قانون توہین رسالت میں ترمیم اورقادیانیوں کے خلاف آئینی ترامیم ختم کراناچاہتے ہیں۔

یہ ان کے ایجنڈے کاحصہ ہیں مسائل کے حل کے لیے دینی جماعتیں متحدہوکرنظام مصطفی ۖ کی تحریک شروع کریں برطانیہ کے قانون کے مطابق حضرت عیسیۖ کی توہین پر سزائے موت ہے نیشل ایکشن پلان کے تحت دینی مدارس ،علماء اورمذہبی کارکنوں کونشانہ بنایاگیاہے سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا جاناسازش کاحصہ ہے۔عالمی دباؤ پر نان ایشوز کو ایشوز بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے،سانحہ دوالمیال میں مسلمانوں پرمظالم کیے جارہے ہیں دینی جماعتیں کسی صورت ناموس رسالت قانون میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے گستاخ بلاگرزکے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں ختم نبوت کوبنیادی حاصل رہی قیام پاکستان کے بعد ختم نبوت کے تحفظ کیلئے قربانیاں دیں۔ 1974 میں مشاورت کے بعد مسئلہ حل ہوا قادیانی اور لاہوری فرقے کو غیر مسلم قرار دیا موقع بموقع صورتحال بنتی ہے کہ منکرین اسلامی دائرے میں واپسی کی کوشش کرتے ہیں عالمی سطح پر تبدیلیوں سے امریکی سمیت ہر جگہ حساسیت کا مظاہرہ گیا قادینیت نے عالمی سطح پر ہمدردیاں لینے کی کوشش کی قادیانیت نے پاکستان کے آئین سے انحراف کیا اور پاکستان سے باہر جا کر ملک کے خلاف مورچہ بند ہیں کبھی بھی قادیانیوں کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا گیا سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا گیا۔

عالمی دباؤ پر نان ایشوز کو ایشوز بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے،توہین رسالت کا مسئلہ اور قانون اہمیت کا حامل ہے بین الاقوامی سطح پر ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون ختم ہو اور قادیانیت خلاف پاس کی گئی ترمیم ختم ہو۔یورپی یونین سمیت کئی بین الاقوامی فورمز پر ہمارے سامنے مسئلہ اٹھایا گیا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوا ڈیٹا دیکھا جائے کہ یہ قانون کتنے مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا اسوقت پانچ سو کے قریب مسلمانوں اور پچاس کے قریب غیر مسلموں کے خلاف ایف آئی آر ہوئی ہے کسی کو ذبردستی مذہب تبدیل کرانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا اسلام قبول کرنے کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں۔ حضرت علی نے دس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا آج پھر قانون میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے مغرب کا قرب حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ ہمارے ردعمل کا بھی حکمران فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ختم نبوت کے خلاف عالمی ایجنڈے کو اتفاق سے ناکام بنائیں گے پیپلز پارٹی کے دور میں بھی توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی تھی ۔مگرحکومت اس وقت دستبردار ہو گئی تھی مگرآج مغرب کی خوشنودی کے لیے پیپلزپارٹی پھرسے اسے اقدامات کرناچاہتی ہے مگردینی قوتیں اورپاکستان کی ساخت ایسی ہے کہ یہ قوم ایساکوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے ،مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کابھی قادیانیت اورناموس رسالت کے حوالے سے وہی نظریہ ہے جودینی جماعتوں اودیگرمسلمانوں کاہے قادیانیوں کو 1974 میں غیر مسلم قرار دیا گیالیکن اسکے مطابق قانون نہیں بنایا گیا امتنائے قادیانیت کا قانون1984 میں بنوایا قادیانی اگر سمجھتے ہیں کہ انکو میری وجہ سے زک پہنچی ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں علماء نے کچھ عرصے سے قادیانیت پر بات کرنا چھوڑ دی ہے نئی نسل کو عقائد کے حوالے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے منظم انداز میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جنھیں بیرونی مدد حاصل ہے کسی جماعت میں بھی ہوں ناموس رسالت کے سامنے دنیاوی چیزیں کوئی حیثیت نہیں رکھتی بیرونی طاقتیں نصاب بدلنے کی کوشش کرتی رہیں ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اگر توہین رسالت کے قانون کو ختم یا کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو فساد ہو گا۔

Abdulghani Shehzad

Abdulghani Shehzad

تحریر: عبدالغنی شہزاد