حکومت ہوش کے ناخن لے

Parliament

Parliament

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور
محبت رسول اللہ ۖ مسلمانوں کے ایمان کی بنیاد ہے۔ناموس رسالت مآب ۖ اور ختم نبوت ۖ کے تحفظ کیلئے مسلمانوں کے جذبات نئے نہیں ہیں۔مسلمان شروع دن سے کریم آقا ۖ کی ناموس پربکواس برداشت نہیں کرتے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان خالص اسلامی ملک ہے۔اسلامی ریاست،حکمران مسلمان ،سرکاری مذہب اسلام ہے ۔مسئلہ حضور ۖ کی ختم نبوت ۖ کے ساتھ غداری۔ کروڑوں مسلمانوں کے احتجاج کے باجودحکومت ٹس سے مس سے نہ ہو۔حکمران جماعت سمیت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی غیرت ایمانی نے کروٹ لی ناکسی ممبر اسمبلی نے ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کے ساتھ غداری کرنے والوں کوبے نقاب کرنے کی کوشش کی۔ سوائے میرظفراللہ جمالی کے کسی نے بھی استعفیٰ دیانہ جماعت چھوڑی۔مسلمان ملک کے آزادمیڈیانے جوکرداراداکیااس نے میڈیاکی آزادی اورغیر جانبداری کے تمام رازفاش کردیئے۔لاکھوں لوگ گھروں سے نکل کرسڑکوں پراحتجاج کررہے ہیں ۔6نومبر کوتحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کے مرکزی امیرعلامہ خادم حسین رضوی کی قیادت میں شروع ہونے والے ختم نبوت ۖ لانگ مارچ کے لاکھوں شرکاء کولاہورسے اسلام آبادپہنچ کر فیض آباد فلائی اوورپردھرنہ دیئے 6 دن گزرچکے ہیں۔جمعہ کے روزنماز جمعہ کے بعدملک بھر میں احتجاج کیاگیا،جگہ جگہ پولیس نے احتجاج کرنے والے عاشقان رسول اللہ ۖ پرلاٹھی جارج کیااور بڑی تعدادمیں گرفتاریاں بھی کیں ۔ختم نبوت ۖ کامسئلہ ہرمسلمان کیلئے انتہائی اہم اور حساس ہے۔

میں ذاتی طورپریہ سمجھتاہوں کہ حکمران جماعت کے سربراہ کوفوری طور پرکسی قسم کے احتجاج سے قبل ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کے ساتھ غداری کرنے والوں کووزارتوں اورپارٹی رکنیت سے فارغ کردیناچاہئے تھا۔مرکزی رہنماتحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان ،عظیم روحانی پیشواسیدعرفان احمد شاہ نے تمام ممبران اسمبلی اورخاص طورپروزراء کے نام ایک پیغام میں کہاکہ” دنیاوآخرت کی تمام عزتیں رسول اللہ ۖ کے طفیل ہیں۔پاکستان نے آپ لوگوں کو بہت عزت دی بہت مقام دیا،آپ مسلمان اکثریت کاووٹ حاصل کئے بغیررکن اسمبلی منتخب نہیں ہوسکتے لہٰذاختم نبوت ۖ کے معاملہ میں سچے مسلمان کی حیثیت سے اپنا کردار اداکریں ”افسوس کہ دنیاکی عدالت سے نااہل نوازشریف نے ایمانی اہلیت کابھی ثبوت نہ دیا۔آج جب لاکھوں مسلمان فیض آباد فلائی اوورپردھرنادیکروزیرقانون زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کئے بیٹھے ہیں توحکومت ہویااپوزیشن تمام کاتمام حکمران طبقہ ٹس سے مس نہیں ہورہا۔تحریک لبیک یارسول اللہ ۖکی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات اس قدراہم اورسادہ ہیں کہ کوئی بھی مسلمان اُن کی مخالفت نہیں کرسکتا ۔ختم نبوت ۖ لانگ مارچ جن مطالبات کی منظوری کیلئے نکالاگیاوہ یہ ہیں۔

نمبر ایک سینٹ اورقومی اسمبلی کے جن ممبران نے ختم نبوت ۖ کے قانون میں تبدیلی کی اور جن کے کہنے پرکی انہیں فی الفور برطرف کیا جائے اور جوشرعی وقانونی حدلگتی ہے لگاکرقرارواقعی سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی بدبخت اس قسم کی سوچ پیدانہ کرسکے۔نمبردو۔الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم کے بعد 7B,7Cکے متن کوترمیم میں شامل نہیں کیا گیالہٰذا اُن کے متن کوبھی الیکشن ایکٹ میں شامل کرکے گزٹ آف پاکستان میں پبلش کیاجائے۔نمبرتین۔قادیانی ،مرزائی اوراحمدیوں کی شرانگیزیوں کوکنٹرول کیاجائے اور اسلامی شعائرکے استعمال پرقانونی حدلگاکرسزائیں دی جائیں۔نمبرچار۔راناثناء اللہ جیسے قادیانی نواز وزراء سمیت تمام اعلی عہدہ داروں کوبرطرف کیا جائے ۔نمبرپانچ۔مساجد میں چاروں اطراف سپیکرزپرلگائی گئی پابندی ختم کی جائے اور اس حوالے سے درج تمام مقدمات ختم کئے جائیں۔ان پانچ مطالبات اوردیگرمعاملات پرمزیدمذاکرات کیلئے وفاقی وزیرقانون زاہدحامد کی برطرفی کی شرط رکھی گئی ہے۔وزیرداخلہ نے انتہائی غیرسنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے لاکھوں لوگوں کودوسوکہہ کرزاہدحامد کی برطرفی کے امکان کوردکردیاہے ۔دوسری جانب تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کے مرکزی امیرعلامہ خادم حسین رضوی نے کہاہے کہ زاہد حامدکی برطرفی سے قبل کسی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے۔

حکومتی وزیروں اورمشیروں کی ڈوریں جس شخص کے ہاتھ میں ہیں اس کانام میاں نوازشریف ہے ۔وہی نوازشریف جس نے عدالت کو جھوٹا حلف نامہ دیااورختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کواقرارنامہ میںتبد یل کروایا. قادیانیوں کوکافرقراردینے والی آئینی شق7B.7Cکو خارج کروایا۔جس دونمبرشخص نے قادیانیوں کوبہن بھائی کہا.جس نوسربازنے قومی اسمبلی میں لندن فلیٹ کی خریداری کی رقم کاحصول فیکٹری کی فروخت بتایا اورساتھ ہی کاغذات لہراکرکہاحضوریہ ہیں وہ ذرائع ۔جب پانامہ کیس عدالت پہنچاتولندن فلیٹ کے حوالے سے قطری شہزادے کاخط پیش کردیا۔جی ہاں قوم جانتی ہے وہی نوازشریف جس کوسپریم کورٹ نے جھوٹااورگارڈفادرکہا۔ سپریم کورٹ نے پانامہ فیصلے کیخلاف نوازشریف کی طرف سے دائر کردہ نظرثانی کی درخواستوں سے متعلق مقدمہ کا تفیصلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہ دیا ہے کہ نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران بنچ کے ارکان کو فیصلہ پر نظرثانی کرنے کیلئے قائل نہیں کیا جاسکا۔ یاد رہے کہ نظرثانی کی درخواستوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اورجسٹس اعجازالحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔ عدالت نے قبل ازیں سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے نظرثانی کی تمام درخواستیں خارج کردی تھیں۔ 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس اعجاز افضل نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جب ادارے اپناکام نہ کریں تو سپریم کورٹ اس حوالے سے ہدایت دے سکتا ہے۔

درخواست گزار میاںنواز شریف نے کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی دیاجان بوجھ کراثاثے چھپانے کے مرتکب پائے گئے، بادی النظر میں مریم نواز، لندن فلیٹس کی بینیفیشل مالک ہیں، یہ تسلیم نہیںکیا جاسکتاکہ لندن پراپرٹی سے کیپٹن صفد رکاکوئی تعلق نہیں تھا۔ عدالتی فیصلے پرعملدرآمدکی روشنی میں نیب میں کیسوں کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج کا تقررکامقصد شفاف ٹرائل کو یقینی بنانا ہے، ٹرائل کورٹ عدالت کی کسی آبزر ویشن سے متاثر ہوئے بغیر ریفرنسز کافیصلہ کرے اور شواہد کمزور ہوں توٹرائل کورٹ ان کو مسترد کر سکتی ہے۔ پانامہ فیصلہ میں کسی غلطی یا سقم کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظرثانی کی جائے، احتساب عدالت شواہد کی نوعیت پر اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے، ٹرائل کورٹ ضعیف شواہد کو رد کرنے کا فیصلہ کرنے کی بھی مجاز ہے۔ نوازشریف کی نااہلی سے متعلق حقائق غیرمنتازعہ تھے۔ فیصلہ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے الگ تحریری نوٹ لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ پانامہ کیس میں جس نتیجہ پر پہنچے تھے اس پر قائم ہیں، نظرثانی میں کوئی شواہد، کوئی نئے سوالات اور کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس پر اصل پانامہ کیس کے فیصلے میں ترمیم کی جاتی، ساتھی ججز نے بھی نظرثانی مسترد کرنے کے حوالے سے اپنا موقف دیا لہٰذا نظرثانی اپیل مسترد کردی گئی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجربنچ نے پانامہ نظرثانی فیصلہ کے صفحہ نمبر 23 پر آبزرویشن دی کہ درخواست گزار نے پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے کے باہر عوام کو بے و قوف بنانے کی کوشش کی حتیٰ کہ سپریم کورٹ کو بھی بے وقوف بنانے کی کوشش کی جاتی رہی اور انہیں اس بات کا بخوبی علم تھا۔

آبزویشن میں مزید کہا گیا کہ کچھ لوگوں کو کچھ وقت کیلئے بے وقوف بنایا جاسکتا ہے اور کچھ لوگوں کو ہمہ وقت کیلئے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے ۔سارے لوگوں کو ہمیشہ کیلئے بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا”افسوس صد افسوس کہ جس شخص کوپاکستانی عوام نے تین مرتبہ ملک کاوزیراعطم منتخب کیااُسی نے بائیس کروڑعوام کوالوبنایا۔پکڑے جانے پرعدالت میںجھوٹ بولا۔دنیاکی عدالت سے نااہل ہونے کے بعد اس نے حضور ۖ کی ختم نبوت ۖ پرحملہ کروادیا۔ختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کی تبدیلی غلطی تھی توپھر7B.7Cکوآئین سے خارج کرنے کاکیامطلب ہے؟راناثناء اللہ نے قادیانیوں کومسلمان کیوں کہا؟غلطی تھی تواب تک بضد کیوں ہیں ؟عدلیہ اورافواج پاکستان کیخلاف جورویہ اختیار کیاگیااس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ نوازشریف سیاسی شہادت کے خواہش مند ہیں۔

کسی ضدی بچے کی طرح لگاتاریہی کوشش کررہے ہیں کہ میں نہیں توکوئی اورکیوں کھیلے۔دوسری جانب مریم بی بی نوازشریف کوپھانسی دلواکربھٹوبنانے کے موڈ میں لگتیں ہیں تاکہ خوبینظیربھٹو کی طرح شہیدباپ کی بیٹی بن کر کرسی وزارت عظمیٰ حاصل کرسکیں ۔ملک میں حکومت نام کی کوئی چیزنظر نہیں آتی ۔کسی مسئلہ پرکوئی ایک شخص یالاکھوں افراد احتجاج کریں حکمرانوں کافرض ہے کہ اُن کی بات سنیں جائزاورقومی مطالبات تسلیم کریں یاپھراحتجاج کرنے والوں کوقائل کریں ۔حالات حاضرہ سے محسوس ہورہاہے کہ حکومت ختم نبوت ۖ کے معاملہ پرقادنیوں کاساتھ دے کرلاکھوں ممتازحسین قادری پیداکرچکی ہے۔ایک غازی ملک ممتازحسین قادری شہید نے سلمان تاثیرکوجہنم واصل کرکے پھانسی کاپھندہ چوم لیاتھا۔اب جب حکومت اپناکام نہیں کریگی توجولاکھوں عاشقان رسول اللہ ۖ جذبات دبائے بیٹھے ہیں ان میں سے کوئی ایک یاایک سے زیادہ قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کرسکتے ہیں۔حکومت نے اپناکام ناکیاتوحالات کوکنٹرول کرنامشکل ہوجائے گا۔مسلمان ختم نبوت ۖ کے معاملے پرانتہائی جذباتی ہیں۔حکومت وقت ہوش کے ناخن لے اورملک کومزید مشکلات سے بچانے کیلئے فوری طورپرتحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کرمسائل کاحل نکالے ۔ملک دشمن عناصر کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے ہیں توعاشقان رسول اللہ ۖ جوپاکستان کے پرامن اورروشن خیال شہری ہیں سے کیوں بات نہیں ہوسکتی ۔ایک خاندان کی سیاست بچانے کیلئے 22کروڑ عوام کومشکلات میں ڈالنے والے ممبران اسمبلی اورخاص طوروزیرمشیرمسلمان اورپاکستانی بن کرسوچیں ۔آخرمیں 7B.7Cآپ کے سامنے رکھ رہاہوں تاکہ آپ خود دیکھ اورسمجھ لیں کہ حکومت وقت نے ختم نبوت ۖ پر کتنابڑاحملہ کیا ہے

7B. Status of Ahmadis etc. to remain unchanged:
Notwithstanding anything contained in the Electoral Rolls Act, 1974 (XXI of 1974), the Electoral Rolls, Rules, 1974, or any other law for the time being in force, including the Forms prescribed for preparation of electoral rolls on joint electorate basis in pursuance of Article 7 of the Conduct of General Elections Order, 2002 (Chief Executive’s Order No. 7 of 2002), the status of Quadiani Group or the Lahori Group (who call themselves `Ahmadis’ or by any other name) or a person who does not believe in the absolute and unqualified finality of the Prophethood of Muhammad (peace be upon him), the last of the prophets or claimed or claims to be a Prophet, in any sense of the word or of any description whatsoever, after Muhammad (peace be upon him) or recognizes such a claimant as a Prophet or religious reformer shall remain the same as provided in the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan, 1973.
7C If a person has got himself enrolled as voter and objection is filed before the Revising Authority notified under the Electoral Rolls Act, 1974, within ten days from issuance of the Conduct of General Elections (Second Amendment) Order, 2002, that such a voter is not a Muslim, the Revising Authority shall issue a notice to him to appear before it within fifteen days and require him to sign a declaration regarding his belief about the absolute and unqualified finality of the Prophethood of Muhamamd (peace be upon him) in FormـIV prescribed under the Electoral Rolls Rules, 1974. In case he refuses to sign the declaration as aforesaid, he shall be deemed to be a nonـMuslim and his name shall be deleted from the joint electoral rolls and added to a supplementary list of voters in the same electoral area as nonـMuslim. In case the voter does not turn up in spite of service of notice, an exـparte order may be passed against him.[

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور