اقتداری گھوم چکری اور حب الوطنی

Terrorism

Terrorism

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
ہمہ قسم دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے لیے جنرل راحیل شریف کی کوششیں قابل ستائش ہیں مگر عجیب منطق ہے جس دن وزیر اعظم صاحب بڑھک لگا دیتے ہیں اب دہشت گردی ختم ہو چلی ہے تازہ ترین فرمایا کہ دہشتگردوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے صرف ان کی دُم باقی ہے وہ بھی کاٹ دیویں گے اور اگلے ہی روز مردان میںخوفناک خود کش حملہ ہو گیا۔

وکلاء سمیت پولیس اور سویلین افراد کی شہادتیں ہوئیں کوئٹہ کچہری میں وکلاء کی ہلاکتوں کے بعدپھر وکلاء کو ہی ٹارگٹ بنایا گیا عوام کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ عوام کس کی بات سنیںاور کس کی مانیںعوام کہتے ہیں کہ وزیر اعظم اور دہشت گرد ایک پچ پر ہیں کہ جس دن میں آپ کے بارے میں منفی بیان دے دوں تو آپ نے فوراً دھماکہ کرڈالنا ہے تاکہ میں کہہ سکوں کہ حالات سنگین ہیں ابھی خاصا سفر باقی ہے۔

لوگ متوجہ رہیں اور پانامہ لیکس یا دوسرے ہمارے “کار ہائے نمایاں “بجلی کا غائب رہناعدم تحفظ مہنگائی بیروزگاری کے اژدھوں کامزید جانوں کا نگل جانا بھی بھولے رہیں اور ہم صنعتکاروں کا کاروبار حکمرانی چمکتا دمکتا رہے بھلا ضمنی انتخابات جیتنے پر بھی بیان بازی کہ مخالفین کی کمر توڑ ڈالی ہے ہر جگہ ہمارے جھنڈے گڑے ہو ئے ہیں۔کیازیب دیتا ہے؟جن حکمرانوں کے پاس اربوں کے وسائل ہوںزکوٰة و دیگر فنڈز ایسے بانٹے جائیں جیسے اندھا ریوڑیاں بانٹتا ہے تو پھر چند سو کی لیڈ سے جیت لینے سے ویسے ہی شرم آجانی چاہیے عوامی رائے یہ تو درست ہے کہ خواہ کچھ بھی کر لیں دو بارہ پی پی یا عمران کو حکومت نہ ملے گی کہ عوام پی پی کی حکمرانی کودو تین دفعہ ناکام دیکھ چکی اور عمران خان کو صوبہ سرحد میں بڑھکیں لگاتا بھی۔ پھر سارے ملک کے کرپٹ نو دولتیے سود خوروں اور ٹیکس چورو قرضے معاف کروانے والے صنعتکاروںکا ادھر کا رخ کرلینا اور قابض ہو جانا قطعاً نیک فال نہ ہے۔مگر اس کا یہ بھی مطلب نہ ہے کہ میاں صاحب کی حکمرا نی احسن انداز میں چل رہی ہے وہ بھی مرضی کے مادھو ہیں دل چاہا تو کھربوں ڈالرز سے میٹرو بسیں چلادیں اور ادھر غریب بستیوں اور چکوک کا خیال سالوں تک نہ آئے۔

Imran Khan

Imran Khan

جہاں انسان اور مویشی ایک ہی گندے جوہڑ سے پانی پینے پر مجبور ہیں اور دل چاہے تو چالیس نئے بڑے ہسپتال بنانے کا علان کردے جبکہ پرانے ہسپتالوں میں اسپرین تک نہ ملے۔ اسے دماغ کی خرابی نہ کہیں مغلیہ دور کی شہنشاہیت بھی نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟ سر پیٹ کیوں نہ لیا جائے کہ آپ سے اپنا گھر چلتا نہیں ۔پرانے حکومتی ہسپتال و سکولز منہ چڑا رہے ہیں اور ہم چلے ہیں دوسروں کو خیراتیں بانٹنے۔بیرونی کمپنیاں آکر بلڈنگیں بنائیں گی مال سمیٹیں گی اور رفو چکر ہوجائیں گی۔

میاں صاحب ہتھ ہولا رکھیں پہلے جس حالت میں ملک جار ہاہے اس کی اصلاح کرلیویں نئی بلڈنگوں میں کک بیکس بہت ہیں مگر غریب عوام نے بھی آ پ کو ووٹ دیا ہے کبھی ان کی غریب ترین بستیوں چکوک گوٹھوں کی حالت زار پر بھی نظر کرم فرمالیا کریں۔کسان سر پیٹ رہا اور بھوکوں مر رہا ہے کہ اس کی اجناس کی صحیح قیمتیں نہ مل رہی ہیں مگر آپ شاید ساراسرمایہ لاہور ہی میں مدفون کرکے چھوڑیں گے ۔اگر وہ پیرس بن بھی گیا اور غریب نان جویں کو ترستا ترستا خود کشیاں اور خود سوزیاں کرتا رہا تو خدا کے ہاں آپ کی سخت پو چھ گچھ ہونے والی ہے عین ممکن ہے کہ آ پکو اس دنیا میں اللہ رب العزت کوئی نظارا کروادیویں تاکہ مستقبل کے دیگر حکمران ہی سبق سیکھیں اور سرکاری خزانہ کو شیرمادر سمجھ کر نہ پی جایا کریں۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

پھر جو اربوں روپے آپ فلاح و بہبود کے نام پر خرچ کرکے روزنہ دادیںوصول فرمانا چاہتے ہیں یہ کوئی کسی باپو کی جاگیر سے نہیں آرہے یہ تو قرضے ہیں جو آپ لیے چلے جارہے ہیں ہر پیدا ہونے والا بچہ سوا لاکھ کا مقروض ہے نئی نسل کا مستقبل آپ تاریک تر کررہے ہیں اور خود ہیں کہ شہنشاہوں کا روپ دھارے جس طرح مرضی آئی وہیں اربوں ڈالرز ڈبو ڈالے اور بیرون ممالک میں پانامہ لیکس ،برطانیہ ،دوبئی میں محلات فلیٹس خرید اور صنعتیں لگالیں۔حکمرانو! خدا کے قہر کو آواز نہ دو کہ اس کی پکڑیں بہت سخت ہیں مودی سے پاکستانی عوام کو شدید نفرت ہے اس کی مکروہ شکل دیکھنا نہیں چاہتے کہ وہ خالصتاً پاکستان دشمنی پر اترا ہوا ہے اور آ پ ہیں کہ دوستی کا دم بھی اسی کا بھرتے ہیں۔ذاتی گھریلو فنکشنوں میں بلوا کر مسلمان خواتین سے پردہ بھی نہیں کرواتے ہم جتنا روئیں چیخیں چلائیںآپ پر اثر تو کیا ہو گا آپ مزید اسی کی دوستی کا دم بھرتے چلے جاتے ہیں ۔کلبھوشن را کا ایجنٹ پکڑا گیا اس کا کیا کیا؟

میر کیا سادے ہیں کہ بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں۔

دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں پاک افواج کررہی ہیں آپ نے پہلے ہی ان سے گزارش کر کھی ہے کہ ہم اور ہمارے خاندان کی طرف تو نظر التفات سے ہی دیکھتے رہو پنجاب کی طرف ذراہاتھ ہو لا رکھیں۔ان کی کمر توڑ دی ہے صرف دم باقی ہے جیسے بیانات آپ کے منہ سے نہیں سجتے جس کا کام اسی کو ساجھے افواج کو ہی سارا کریڈٹ جانے دیں آپ درمیان میں آکر اس نہ کردہ نیکی کا ثواب لینے کی کو شش کرتے ہیں تو وہ آپ کامنہ چڑانے کے لیے ضرور ہی اگلے دنوں میں واردات کرڈالتے ہیں۔

کیا غدار دین و وطن الطاف کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرنا صرف اس لیے ہے کہ وہ نام نہاد اپوزیشن جماعتوں سے مل کر آپ کے خلاف محاذ جنگ نہیں کھول رہے پہلے بھی آپ اور زرداری صاحب نے اس سنپولیے کو دودھ پلا کر جوان کرڈالا تھا جو اب اژ دھے کی طرح پھنکارے مارہا ہے جس نے سیاست کی ابتدا مزار قائد پر پاکستانی جھنڈا نذر آتش کر کے کی تھی اور اب بھارت میں تقریر کہ1947میں بھارت کا دو لخت ہونا غلطی تھی ۔قادیانیوں اور کانگریسی ملائوں کا بھی یہی موقف ہے آپ انٹر پول کے ذریعے اسے گرفتار کرکے کیفر کردار تک نہیں پہنچا سکتے تو پھر حق حکمرانی کیوں جتلاتے ہو۔مودی کی دوستی کی وجہ سے ہی را کے تنخواہ دار ایجنٹ کی رعایت چہ معنی دارد؟صرف ذاتی کاروبار کی بھارت میں بڑ ھوتری کے لیے کشمیریو ں کا مقدمہ بیرون ملک کمیٹیاں بنا کر بھی اجاگر نہ کرنا کیا حب الوطنی کے ذمرے میں آتا ہے؟

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری