کراچی کی خبریں 11/7/2016

Karachi

Karachi

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ قومی ضروریات کے پیش نظر آئین آبادی میں اضافے اور شہروں و دیہات کے پھیلاو کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر دس سال بعد ملک میں مردم شماری کراناآئینی تقاضا قراردیا گیا ہے چونکہ ملک میں آخری مردم شماری 1998 ءمیں ہوئی تھی اور آئینی تقاضے کے مطابق 2008 ءمیں پھر مردم شماری کرانی لازم تھی مگر تحفظ آئین اور قیام جمہوریت کے نام پر عوامی ووٹوں سے اقتدار پانے والے مردم شماری کے آئینی تقاضے سے انحراف کرتے ہوئے عوامی اعتماداور آئین کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ہمیشہ مردم شماری کرانے سے گریزاں ہیں اور مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مردم شماری کرانے کی منظوری ملنے کے باوجود یہ بیل تاحال منڈھے نہیں چڑھ سکے کیونکہ کچھ حلقوں کو آبادی میں اپنی اکثریت اقلیت میں بدلنے کے خدشات اور سیاسی تحفظات لاحق ہیں اور حکومت دہشت گردی کیخلاف جنگ کی آڑ میں صورتحال کو جوں کی توں رکھنے کی پالیسی پر کاربند نظر آتی ہے۔اس صورتحال میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی مردم شماری کے آئینی تقاضے سے انحراف پر ازخود نوٹس اور حکومت سے جواب طلبی حکومت کیلئے بروقت انتباہ ہے۔ اس سے نہ صرف آئین کا ایک ضروری تقاضہ پورا ہوگا بلکہ نئی مردم شماری کی روشنی میں حکومت کیلئے آبادی کے لحاظ سے وسائل کی تقسیم میں بھی آسانی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہاہے کہ عروس البلاد کراچی ایک ایسا شہر ہے جس نے اپنی گود میں پاکستان کے ہر گاوں و دیہات ‘ شہروصوبے سے تعلق رکھنے اور تمام زبانیں بولنے والوں کے ساتھ ہر مذہب ‘ ہر مسلک اور ہر رنگ و نسل کے افراد کوسمیٹ کر ان کیلئے اہتمام رزق ہی نہیں کرتا بلکہ امیرو غریب ہر دوطبقات کیلئے کاروبار وروزگار کی فراہمی کیساتھ قومی معیشت کی گاڑی کیلئے ایندھن بھی فراہم کرتا ہے اسلئے اس شہر میں امن ‘ اخوت ‘ یکجہتی اور اتحاد کا راج ضروری ہے جو صرف آئین و قوانین کی پاسداری اور انصاف کی فراہمی کے ذریعے ہی ممکن ہے گو رینجرز نے بڑی حد تک کراچی میں امن قائم کردیا ہے مگر پھر بھی کراچی کے شہری خود کو ابھی مکمل طور پر محفوظ تصور نہیں کررہے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے ہر امن دشمن قوت کیخلاف بلاتفریق کاروائی کی جائے اور کسی ایک جماعت کو نشانہ بنانے کے الزام کو باطل ثابت کرتے ہوئے ہر محکمہ ‘ ادارے سے ہر ایک سیاسی جماعت کے عسکری ونگ اور سیاسی دفاتر کا خاتمہ کیا جائے جبکہ امجد صابری کے قاتلوں اور اویس شاہ کے اغواءکاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لاکر عوام کے احساس عدم تحفظ کو ختم اور کراچی میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ عمرا ن چنگیزی ‘میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ اورخان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی و دیگر نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری رہنما ¿ برہان وانی اور دیگر بیگناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناپسند یدہ اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔راجونی رہنماوں کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائیاں کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اور جموں و کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت کے اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں کر سکتیں۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امیر سولنگی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری رہنماوں کی نظر بندی اور اس حوالے سے پاکستانی حکمرانوں کی خاموشی پر بھی ہمیں گہری تشویش ہے جبکہ ہم بھارت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق اپنی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادں کی پابندی کرے کیونکہ کشمیر کا تنازعہ کشمیر عوام کو حق خودارادیت دیکر ہی حل کیا جاسکتا ہے اور یہ صرف اقوام متحدہ کی نگرانی میں غیر جانبدارانہ رائے شماری سے ہی ممکن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیر سولنگی نے اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ‘ صالح سولنگی اور ڈاکٹر قدیر سولنگی نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم کی بد قسمتی ہے کہ منتخب حکمران عوامی امنگوں پر پورا اترنے اور عوام کو زندگی بنیادی سہولیات فراہم کرکے ان کے مسائل و مصائب کو دور کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں اور چونکہ دور جدید میں اقوام کی ترقی کا دارومدار تعلیم ‘ تربیت اور ہنر مندی و ٹیکنالوجی پر ہوگا اسلئے ملک تعلیم کا فروغ اور ہر شہری کو تعلیم و تربیت ‘ ہنر مندی و ٹیکنالوجی سے استفادے کی سہولیات کی فراہمی لازم ہے مگر حکمران اس میں بھی ناکام ہیں اور وفاقی و صوبائی حکومتیں 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت دفعہ 125اے پر عمل کراتے ہوئے 5 سے 16 سال تک کے بچوں کومفت تعلیم کی فراہمی کیلئے بہت انتظامات واقدامات سے یکسر محروم ہیںجو قوم کے مستقبل کیلئے انتہائی خطرناک علامت ہے اسلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو مردم شماری کی طرح شرح خواندگی میں اضافے اور سرکاری سطح پرہر شہری کو میٹرک تک مفت تعلیم کی یقینی فراہمی کے حوالے سے بھی محض دعووں کے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والے حکمرانوں کیخلاف ازخود نوٹس لینا چاہئے۔