وفاقی حکومت نے ٹیکسوں کی نئی شرح کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

TAX

TAX

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے موبائل فون، سیمنٹ، مشروبات، ذائقہ دار دودھ اور غذائیت بھرے ڈبہ پیک دودھ، بچوں کے زیر استعمال کتابیں، کاپیاں اور دیگر اسٹیشنری سمیت دیگر اشیا مہنگی کردی ہیں جبکہ زرعی ٹریکٹر، زرعی ادویہ، کھاد سمیت دیگر اشیا سستی کردی گئی ہیں۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کردیے ہیں جن کے ذریعے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اعلان کردہ ٹیکسوں کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشنز کے مطابق اسٹیشنری سمیت دیگر اشیا پر تین سے پانچ فیصد، الیکٹرک کپیسٹر، پنکھوں، اسٹیل مصنوعات سمیت دیگر اشیا کے خام مال کی درآمد پر ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا البتہ موبائل فون، سیمنٹ، مشروبات، ذائقہ دار دودھ اور غذائیت بھرے ڈبہ پیک دودھ سمیت دیگر اشیا پر عائد کردہ ٹیکسوں کا اطلاق ہفتے سے کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق آج سے بی کٹیگری کے موبائل فون سیٹوں پر عائد ٹیکس کی شرح پانچ سو روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے جبکہ سی کٹیگری کے موبائل فون سیٹوں پر ٹیکس کی شرح ایک ہزار روپے سے بڑھا کر ڈیڑھ ہزار روپے فی موبائل فون کردی گئی ہے جبکہ سمینٹ پر ایک روپے فی کلوگرام کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق مشروبات پر ٹیکس کی شرح ساڑھے دس فیصد سے بڑھا کر ساڑھے گیارہ فیصد، ذائقہ دار دودھ اور غذائیت بھرے ڈبہ پیک دودھ اور وے پاوڈرکی درآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی،سینتھیٹک فلمنٹ فیبرک یارن کے وون فیبرکس،مصنوعی فلمنٹ یارن کے وون فیبرکس سمیت دیگر اقسام کے فیبرکس و یارن کی درآمد پر پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جبکہ یکم جولائی سے اسٹیشنری کی مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر تین سے پانچ فیصد کسٹمز ڈیوٹٰی عائد کی گئی ہے۔

اسی طرح الیکٹرک موٹرز پر پانچ فیصد،ٹرانسفارمرز پر دس فیصد، کولڈ رول کوائلز پر پانچ فیصد، اسٹیرک ایسڈ اور فیٹی ایسڈ پر پندرہ فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ زرعی ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح دس فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد، زرعی ادویہ پر عائد سات فیصد ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ چینی پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹٰی ختم کرکے آٹھ فیصد رعایتی شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ کھاد پر عائد سترہ فیصد سیلز ٹیکس کم کرکے پانچ فیصد کردیا گیا ہے جبکہ ریئر و فرنٹ بلیڈ والے زرعی ٹریکٹر، لینڈ لیولر و لینڈ پلانر، روٹری ٹلر، ڈسک پلو، سوئل اسکریپر سمیت دیگر زرعی مشینری پر عائد دو فیصد ڈیوٹی بھی ختم کردی گئی ہے جبکہ فنانس ایکٹ کے ذریعے آئندہ مالی سال 2016-17 کے لیے اٹھائے جانے والے دیگر اقدامات کے حوالے سے بھی جلد نوٹیفکیشن جاری کردیے جائیں گے۔

فنانس ایکٹ کے تحت تاجروں کے لیے آپشنل اسکیم متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت مول کی سترہ فیصد سیلز ٹیکس جمع کروانے والے تاجروں کو ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں تاجر اپنے مجموعی ٹرن اوورکا دو فیصد ٹیکس ادا کرسکیں گے مگر انہیں ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ اشیائے تعیشات پر پچیس فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جبکہ اسٹیل سیکٹر اور شپ بریکرز کے لیے بھی بجلی کے استعمال پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جارہا ہے علاوہ ازیں این جی اوز اور این پی اوز کو حاصل ٹیکس چھوٹ واپس لے کر سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دی گئی تھی جس کے لیے شرائط عائد کی گئی تھیں اور آئندہ مالی سال میں این جی اوز اور این پی اوز کے لیے سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے عائد شرائط کو مزید سخت کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اگلے بجٹ میں سمندر میں بحری جہازوں کے کپتان اور عملے کو حاصل ٹیکس رعایت و چھوٹ بھی واپس لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کی لیزنگ پر تین فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس، کمرشل صارفین کے لیے گیس پر پانچ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس جبکہ بجلی پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس 10فیصد سے بڑھا کر 12فیصد، شادی ہالوں اور مارکیز پر ان کے حجم کے مطابق ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ممبران کے کمیشن پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.01 فیصد سے بڑھا کر 0.02 فیصد، اکانومی کلاس کے ذریعے بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے ایئر ٹکٹ پر 3ہزار روپے فی ایئر ٹکٹ کے حساب سے ٹیکس کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیولپرز ور بلڈرزپر33 روپے فی مربع فُٹ کے حساب سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے اور نیا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ بلڈرز و ڈیولپرز پر عائد ٹیکس کا 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی کی جائے گی جبکہ باقی95 فیصد ٹیکس اقساط میں جمع کروانا ہوگا۔علاوہ ازیں اگلے بجٹ میں پاکستا مرکنٹائل اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے اشیا کی ٹریڈنگ پر پانچ فیصد کیپٹل گین ٹیکس عائد کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے، اس اقدام سے50کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ اگلے بجٹ میں گیس کے کمرشل صارفین پر پانچ فیصد قابل ایڈجسٹ ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنیکا فیصلہ کیا گیا، اس اقدام سے ایک ارب بیس کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جبکہ بجٹ میں میوچل فنڈز کے ڈیویڈنڈ پر مختلف شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق بجٹ میں فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے ڈاکٹروں کو بیرون ملک دوروں پر بھجوانے، تحائف دینے اور اشتہارات کی مد میں اخراجات پانچ فیصد تک محدود کرنے کا فیصلہ ہے اس اقدام سے اڑھائی کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔

دستاویز میںبتایا گیا ہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا اپنے ریگولیشن اور قانون میں ان اخراجات کو پانچ فیصدتک محدود کرنے کی شق شامل ہے۔ علاوہ ازیں بینکنگ ٹرانزیکشن کے بغیر کی جانے والی پانچ لاکھ سے زائد کی خریداری کوخریدار کی آمدنی قرار دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے اورگاڑیوں کی لیزنگ پر دو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بینک اور لیزنگ کمپنیاں گاڑیوں کی لیزنگ کے وقت یہ ٹیکس وصول کرکے جمع کروائیں گے۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کی جانب سے نان فائلرز کے لیے انعامی بانڈز کی انعامی رقم پرود ہولڈنگ ٹیکس بڑھا کر 20 فیصدکیا گیا ہے تاہم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے انعام یافتگان معمول کی شرح کے مطابق انعامی رقم پر ٹیکس ادا کریں گے۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ایف بی آر کو ڈیڑھ ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ممبران کے کمیشن پر عائدود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.01فیصد سے بڑھا کر0.02 فیصد کی گئی ہے۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو ڈیڑھ ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ اکانومی کلاس میں بیرون ملک فضائی سفر کرنے والے مسافروں کے لیے ایئر ٹکٹ پر تین ہزار روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے تاہم حاجیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اکانومی کلاس کے بیرون ملک سفر پر ٹیکس عائد کرنے سے ایف بی آرکو اگلے مالی سال کے دوران مجموعی طور پر دس ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔