یوم تکبیر،جب چاغی کے پہاڑوں میں تاریخ رقم ہوئی

Nuclear power

Nuclear power

تحریر: ایم ایم علی
اس سال پاکستانی قوم ایٹمی قوت بننے کی 18ویں سالگرہ منا رہی ہے ۔28 مئی کا دن اس وقت کی یا د تازہ کرتا ہے جب 1998ء میں 28 مئی کے ہی دن پاکستان پہلی اسلامی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا ۔یہ وہ یادگار لمحہ تھا جب دنیا کے تقر یباً 2ارب مسلمانوں کا سر فخر سے بلند ہو گیا ۔28 مئی 1998 ء کو تقریبا 3 بج کر 13 منٹ پر بلو چستان کے مقام پر چاغی کے پہاڑی سلسلے قمبر پہاڑ کے دامن میں ایک تاریخ رقم ہوئی اور زور دار دھماکوں کی آواز کے ساتھ ہی پہلی اسلامی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت کا اعزاز پاکستان کے حصے میں آگیا یقینا یہ ایک تاریخ ساز لمحہ تھا جب ارض وطن دنیا میں ایک ایٹمی قوت بن کے سامنے آیا ،۔

اس سے پہلے 1974ء میںپاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت نے اپنی سر زمین پر ایٹمی تجربات کر کے پاکستان پر دبائو بڑھا دیاتھا اس وقت جہاں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی کئی اور چیلنجز کا سامنا تھاوہیں ایک اور چیلنج سامنے آن کھڑا ہوا تھا۔اس وقت عالمی ایٹمی سانئسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں مقیم تھے اور ایک بڑا ایٹمی پلانٹ چلا رہے تھے ۔انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو خط لکھا اور اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کردیںاور اس کے بعدان کی سربراہی میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز میں کام شروع کردیا گیا ۔

Nuclear explosion

Nuclear explosion

پاکستان 1986ء تک ا یٹم بم بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا تھا، 11مئی8 199ء کو بھارت نے راجستھان کے صحرا پوکھران میں ایک بار پھر 5 ایٹمی دھماکے کر کے خطے میں امن کے تواز ن کو بگاڑ دیا، اس کے کئی دن بعد تک جب پاکستان کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو عالمی سطح پر یہ تاثر جنم لینے لگا کہ پاکستان کے پاس شائد ایٹم بم ہے ہی نہیں ،یہاں تک کے اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی نے پاکستان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی کھو کھلی دھمکیاں سب کے سامنے آچکی ہیں ،پاکستان کے پاس نہ کوئی ایٹم بم ہے اور نہ کوئی دھماکہ کرے گا ۔

لیکن دوسری طرف حکومت میں موجود کچھ لوگوں کاخیال تھا کہ اگر پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دئیے تو عالمی برادری پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر سکتی ہے جس کے ملکی معیشت پر بہت برے اثرات پڑیں گے،اس کے علاوہ امریکا بھی پاکستان پر کافی دبائو ڈالے ہوئے تھا اور پاکستان کی حکومت کو دھمکیوں کے ساتھ ساتھ لالچ بھی دے رہا تھا ،اس دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی طرف سے موجودہ اور اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ایک خط بھی لکھا گیا جس میں انہوںنے کہا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ حکومت اس وقت اندرونی بیرونی دبائو کا شکار ہے ،لیکن اگر پاکستان نے اس وقت ایٹمی دھماکے نہ کئے تو شائد پھر کبھی بھی نہ کئے جا سکیں اور بعد میں آنے والے ملکی حالات کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی یہ پیشن گوئی 100 فیصد درست ثابت ہوئی ۔

Pakistan

Pakistan

بلا آخر حکومت نے بھی بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ کیا اورعوامی جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارت کے پانچ کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے نہ صرف خطے میں بھارت کی ایٹمی برتری کو ختم کر دیا بلکہ بھارت کے غرور کو بھی چاغی کے پہاڑوں میں دفن کر دیا، پاکستان کے کامیاب جوہری تجربات کے بعد پاکستانی قوم اور فوج کا مورال بلندیوں کو چھونے لگا ،ان تجربات نے ارض وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیااور بھارتی حکمرانوں کا اکھنڈ بھارت کا خواب ہمیشہ کیلئے چکنا چور کر دیا جو اپنے ایٹمی دھماکوں کے بعد اپنی اوقات سے بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہا تھا اور کشمیر پر قبضے کے خواب دیکھ رہا تھا ، پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے نہ صرف بھارت کا غرور مٹی میں ملا دیا بلکہ بھارت کو یہ باور بھی کروا دیا کے ہم سو نہیں رہے ہم ارض وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں ۔

مگرآج بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ ہم دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت بن کر بھی ایک ایٹمی ملک کے طور اپنا وقار برقرار نہ رکھ سکے اور اقتدار کی کشمکش نے ملک میں حالات کچھ اس قسم کے پیدا کر دئیے کہ اس وقت کے منتخب وزیراعظم کو جیل جاناپڑا ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور بیرونی قوتوں کی ایما پران پر ایٹمی پھیلائو کا الزام لگا کر ،ان پر دبائو ڈال کر ان سے ایک اعترافی بیان بھی لکھوالیا گیا ،لیکن پاکستانی قوم نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے دبائو میں لیا گیا بیان یکسر مسترد کر دیا ،او ر قوم کی طرف سے ان کو قومی ہیرو کا خطاب دیا گیا کیونکہ پاکستانی قوم جانتی تھی کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے دن رات محنت کر کے اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر پاکستان کو ایٹمی قوٹ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

India

India

قارئین کرام! وہی ایٹمی قوت جس پر پوری امت مسلمہ کو فخر ہے اسی ریاست کو اپنے ہی حکمران طبقے کی غلط پالسیوں کی وجہ سے ایک دہشتگرد ملک ،دہشتگردوں کی حمائت کرنے والا ملک بنا کر پوری دنیا میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی، جس پاکستان نے امریکہ اور اس کے حواریوں کی تمام دھمکیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا تھا اس کو اس بات کی سزا دینے کیلئے پہلے دو تہائی اکثریت سے قائم منتخب حکومت کا تختہ الٹا گیا اور اس کے بعد ایک منظم سازش کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کا آغاز کر دیاگیا دہشت گردی کے اس نا سور نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں ایسا لیا کہ اب تک ہزروں بے گناہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں ،اور نہ جانے کتنے لوگ ابھی اور اس جنگ کی بھینٹ چڑھیں گے ،لیکن موجودہ سیاسی و عسکری قیادت نے جس طرح دہشت گردوں کے خلاف کمر کسی ہے اور ان دہشت گردوں خلاف فیصلہ کن کاروائیوں کا آغاز کیاہے ۔

اس سے وطن عزیز میں نہ صرف تیزی سے امن قائم ہو رہا ہے بلکہ ملک ترقی کی راہوں پر بھی گامزن ہے ۔ملک دشمن قوتیں جو اس ایٹمی ملک کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش کر رہی تھیں وہ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر خود ناکام ہوتیں نظر آ رہی ہیں ۔(یار لوگوں )کا کہنا ہے کہ چہ جائیکہ کہ پاکستان اپنے ایٹمی قوت ہونے کا وہ کردار ادا نہیں کر سکا جو ادا کرنا چاہیے تھا لیکن اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ یوم تکبیر کا دن پاکستانی قوم سمیت پوری امت مسلمہ کیلئے قابل فخر ہے کیونکہ اس دن پاکستان کو دنیا کے پہلے اسلامی ایٹمی ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔

Sada-e-haq

Sada-e-haq

تحریر: ایم ایم علی