گریٹیسٹ ٹریننگ سنٹر

Kid Praying

Kid Praying

تحریر : شاہ فیصل نعیم
آج لوگ وقت کو مینج کرنا اور لیڈر شپ سیکھنے کے لیے ہزاروں اور لاکھوں روپے لگا کر ٹریننگ حاصل کرتے ہیں۔ مگر مجھے ایک ایسی درس گاہ کا پتا چلا ہے جہاں سے ٹریننگ لینے کے لیے آپ کو کچھ دینا نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا آپ کو عطا کیا جاتا ہے۔ جوایک ایسا ٹریننگ سنٹر ہے جہاں سے رہنمائی پانے والوںنے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ، وہ لوگ کیسے سوچتے تھے اُنہوں نے کیسی زندگی گزاری اور انسانوں کی بہتری کے لیے جو قانون دیئے وہ آج کے انسانوں کی سوچ کا محور ہیں۔ مگربدقسمتی یہ ہے کہ ایک عمر ہونے کو ہے کہ اس سنٹر کو غلط سمجھاگیا جس مقصد کے لیے اس کا قیام عمل میں آیا تھا وہ فراموش ہو گیا۔

میں مسجد میں کبھی عبادت کے لیے نہیں گیا میرے لیے تو یہ ایک ٹریننگ سنٹر کا درجہ رکھتی ہے ۔ ناجانے کیوں لوگ ایک عظیم درس گاہ کو فقط عبادت گاہ سمجھے بیٹھے ہیں۔ اب دیکھیں کہ یہ ادارہ ہمیں کیسے ایک نظم سے بھرپور زندگی گزارنے کے لیے تیا ر کرتا ہے؟فجر کا وقت ہے نیند اپنے زوروں پر ہے بستر بھی گرم ہے اُٹھنے کو ذرا بھی دل نہیں کررہا مگر جبھی آپ کے کانوں میں فرمان ِ ربی پڑتا ہے آپ نرم و گدازبستر چھوڑ کر سوئے مسجد نکل پڑتے ہیں، کاروبارپورے زوروں پر ہے۔

رزق کمانے کا وقت ہے مگر رازق کا حکم اذانِ ظہر کی صورت میں آتا ہے تو آپ جااپنی جبینِ نیاز اُس کے حضور جھکا تے ہیں، عصر کا وقت ہے آپ کچھ دیر کے لیے سستانا چاہتے ہیں مگر فرمانِ باری تعالیٰ سنتے ہی اپنے تھکے ہارے بدن کو لے کر اُس کے در پر حاضر ہو جاتے ہیں،انواع واقسام کے کھانے آپ کے سامنے ہیں۔

Namaz

Namaz

مگر مغربی اُفق پہ غروب ہوتا سورج تمہیں بتا رہا ہے کہ خدائے واحد کی نعمتوں کے شکریہ ادا کرنے کا وقت آن پہنچا ہے چلو اُس کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو جائواور رات کو جب آپ اپنے بیوی بچوں یا دوست و احباب کے درمیان بیٹھے زندگی کا لطف لے رہے ہوتے ہو تو کائنات کا ملک تمہیں آواز دیتا ہے تم ایک پل بھی دنیاوی محبت کو بندے اور مالک کی محبت کے درمیان رکاوٹ نہیں بننے دیتے اور بارگاہِ ایزدی میں سر جھکا دیتے ہو۔ یہ ایک عظیم تربیت گاہ میں دی جانے والی تربیت کا صرف ایک پہلو ہے اب بتائو جو ایسی ٹریننگ سے گزرا ہو اُسے وقت کو مینج کرنے کے لیے دنیا کی کسی اور ٹریننگ کی ضرورت پیش آسکتی ہے؟۔

جب بھی پاکستا ن کے مسائل پر بات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ لیڈرشپ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کا مطلب ہے لوگوں کو لیڈر شپ کے بارے میں تیار کرنے کی ضرورت ہے مگر تیاری کے لیے ضروری ہے کہ بندہ تربیت گاہ میں جائے اور جو کچھ وہاں سے سیکھے عملی زندگی میں اُس کی جھلک نظر آنی چاہیے ۔ مسجد میں ہم اپنا رہنما کیسے چنتے ہیں ؟ہم کبھی بھی کسی ایسے انسان کو اپنا امام نہیں چنتے جو تقو ی کے اعتبار سے ہم سے کم تر ہو ، جس کے اعمال قانونِ قدرت کے خلاف ہوں یا جو اخلاقی قدروں سے گرا ہوا ہو۔

رہنما منتخب کرنے کی جو تربیت ہمیں مسجد میں دی جاتی ہے ملکی رہنماچنتے وقت ہم اُس کے برعکس عمل کرتے ہیں۔ قوم کا مستقبل غلط لوگوں کے ہاتھوں میں سونپ کر پھر شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے حکمران اچھے نہیں۔ او میاں! ان کا انتخاب بھی تو آپ ہی نے کیا ہے اب روتے کیوں ہو؟ ہمیں ضرورت ہے کہ ہم مسجد کو عبادت گاہ سے زیادہ ایک تربیت گاہ کا درجہ دیں۔ یہاں سے رہنما اصول سیکھیں اور اُنہیں اپنی زندگیوں پر لاگو کریں تاکہ ہماری دنیااور آخرت سنور سکے۔

Shah Faisal Naeem

Shah Faisal Naeem

تحریر : شاہ فیصل نعیم