سبز پتوں پہ اٹکی ہوئی شبنم کی طرح

Green Leaves Rain

Green Leaves Rain

سبز پتوں پہ اٹکی ہوئی شبنم کی طرح

یوں وقت کے ہاتھوں سے سرک جاتی تھی
زندگی ہر بار دکھلا کے جھلک جاتی تھی
پیچھے چلتے رہے ترسے ہوئے بالک کی طرح
جیسے ہی بھرتا پیمانہ چھلک جاتی تھی
انکی آنکھوں سے تبسم کو چرایا کرتے
لب کھلتے ہی نگاہ بھٹک جاتی تھی
سبز پتوں پہ اٹکی ہوئی شبنم کی طرح
سوچ بھی چشم تصور میں اٹک جاتی تھی
کون سوچے گا اس عمر کی رعنائیوں کو
حسن کی تاب جب دور تلک جاتی تھی

مسز جمشید خاکوانی