گڈو بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ داخل ہو گیا

Floodwaters

Floodwaters

چترال (جیوڈیسک) چترال اور پنجاب میں نقصانات کے بعد سیلابی پانی دریائے سندھ کے ذریعے اب سندھ میں داخل ہو گیا ہے۔ پانی کے دباؤ کے باعث نہروں کے پشتوں اور حفاظتی بندوں میں شگاف پڑ رہے ہیں۔

جبکہ ملک کے بالائی علاقوں میں مزید بارشوں کے بعد نقصانات میں بھی اضافہ ہوگیا۔گڈو بیراج پرانتہائی اونچےدرجےکا سیلاب ہے،پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی سطح 7لاکھ سے زائد اور سکھر بیراج پر ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک کے قریب پہنچ گئی ہے۔جس کے بعد محکمہ آبپاشی کوانتہائی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

دریائے سندھ میں اوباڑو کے مقام پر کئی بستیاں اور فصلیں زیرِآب آگئی ہیں۔ لیاقت پور کے مقام پرسیلابی دباؤ سے بھیٹ مراد کےمقام پرزمینداراں بند ٹوٹ گیا اور متعدد علاقے زیرِآب آگئے۔گولاڑچی میں لوگ کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

دادو کے کچے کے علاقے میں سیلابی پانی مزید 5 دیہات زیر آب آگئے، دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر6لاکھ 5ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔ تونسہ اور مظفرگڑھ سے مزید 6لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرنے کا امکان ہے۔ تونسہ کے علاقے وہوا میں کوتانی فلڈ بند ٹوٹ گیا، جس سے13 دیہات زیرِآب آگئے۔

جبکہ کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے سے انڈس ہائی وے کا 70 فٹ حصہ ریلے میں بہہ گیا،، اور پشاور کراچی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔لیہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے چھ ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کردیا گیا ہے۔چترال میں کیلاش اور غچ اوروادی ایون میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی ایون میں سیلابی ریلے سے پولیس اسٹیشن اور کچے مکانات اور اسپتال شدید متاثر ہوئے ہیں۔

لوگوں نے گھروں سے نکل کر پہاڑوں پر پناہ لے لی جبکہ ایون تھانہ بھی اہلکاروں نے خالی کردیا۔چترال کیبرنس ندی میں طغیانی سےقریبی گاؤں زیر آب جبکہ مڑوئی ایک بچہ سیلابی پانی میں بہ گیا۔ موسلا دھار بارش کے باعث مستوج روڈ بند ہوگئی۔

ادھر گلگت بلتستان میں گلیشئرز پگھلنے کے باعث دریائے غذر میں پھر طغیانی آگئی ہے۔ گاؤں حافظ میں زمینی کٹاؤ کے باعث گلگت غذر روڈ شدید متاثر ہے۔

جنوبی وزیرستان ،ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں پہاڑوں پر شدید بارشوں کی وجہ سےندی نالوں میں طغیانی ہے۔قلعہ سیف اللہ میں سیلابی ریلوں کے باعث قومی شاہراہ پر دو پل بہہ گئے۔