گوجرانوالہ ٹرین حادثہ، ایک قومی سانحہ

Gujranwala Train Accident

Gujranwala Train Accident

تحریر: قرة العین ملک
گوجرانوالہ میں ہیڈ چھنا واں کے قریب ریلوے پل ٹوٹنے سے فوجی دستوں کو لے کر جانے والی خصوصی ٹرین کا انجن اور تین بوگیاں نہرمیں جا گریں جس کے نتیجے میں افسروں سمیت 19 افراد شہید ہو گئے جن میں سے 14 کی لاشیں نکال لی گئیں۔ حادثے میں 85 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا جن میں 6 زخمی بھی ہیں، شہید ہونے والوں میں یونٹ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عامر جدون ان کی اہلیہ اور دو بچے بھی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق ٹرین پنو ں عاقل چھاؤنی سے پاک فوج کی انجینئرنگ بٹالین کے یونٹ کو لے کر کھاریاں جا رہی تھی۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بد قسمت ٹرین دن 12بجے کے قریب گوجرانوالہ میں ہیڈ چھناواں کے قریب واقع پل پر پہنچی۔ ٹرین کے پہنچتے ہی یہ پل منہدم ہو گیا اورٹرین کا انجن اور تین بوگیاں نہر میں گر گئیں جس کے نتیجے میں یونٹ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عامر جدون اور دیگر افسروں سمیت 19 افراد شہید ہو گئے ۔ شہید ہونے والوں میں 5 افسر، لانس نائیک، 4 سپاہی، لیفٹیننٹ کرنل کی اہلیہ، دو بچے ، واشرمین اور ٹرین ڈرائیور شامل ہیں۔ ٹرین میں 200 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے زیادہ تر نے اپنی مدد آپ کے تحت تیر کر جانیں بچائیں، 85 افراد کو ریسکیو ٹیموں نے نکالا، تمام زخمیوں کو سی ایم ایچ گوجرانوالہ منتقل کیاگیا۔ ٹرین کی 6 مسافر بوگیاں تھیں جن میں فوجی افسر،جوان اور ان کے اہلخانہ تھے جبکہ دیگر 21 مال بوگیوں میں فوج کا ساز و سامان تھا۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کاروائیاں شروع کی گئیں جن میں فوج اور نیوی کے غوطہ خوروں اور آرمی ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔پاک فوج کے اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد جائے وقوعہ سے عام افراد کو ہٹادیا گیا اور امدادی کاموں کو تیز کرنے کے لئے نہر کا پانی بھی روک لیا گیا جس کے بعد بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے بھاری مشینری کی مدد سے بوگیوں کو کاٹا گیا۔ٹرین حادثے میں شہید ہونے والوں میں 10 افراد لیفٹیننٹ کرنل عامر جدون ان کی اہلیہ اور بیٹی، میجر عابد، کیپٹن کاشف، لیفٹیننٹ عباس، لائنس نائیک ظفر، سپاہی سلطان، دھنی بخش اور سلیم کی نمازجنازہ رات گئے گوجرانوالہ ایئربیس میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت دیگر فوجی افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔ اس سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف سی ایم ایچ گوجرانوالہ پہنچے جہاں انہوں نے حادثے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

بد قسمت ٹرین کا پچپن سالہ ڈرائیور ریاض ریلوے کالونی فیصل آباد کے اے بلاک میں مقیم تھا جو حادثے میں دم توڑ گیا۔ ریاض کی موت کی خبر ملتے ہی اہل خانہ غم سے نڈھال ہو گئے۔ علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد بھی متوفی کے گھر پر جمع ہو گئی۔ ٹرین ڈرائیور ریاض نے سوگواروں میں بیوہ، تین بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے میں دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا تاہم اس حوالے سے تحقیقات کے لئے 4 رکنی ٹیم بنادی گئی ہے جس میں گریڈ 20 اور21 کے 4 آفیسر شامل ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے گوجرانوالہ میں ٹرین حادثہ پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے حادثہ میں شہید ہونے والے فوجی افسروں و جوانوں اور دیگر کے خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت نے زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں کے لئے بھی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔صدر نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندانوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ صدر مملکت نے متعلقہ انتظامیہ کو زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں اور ان کے خاندان والوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے گجرانوالہ میں ٹرین کو پیش آنے والے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو کاموں کوتیز کرنے اور متاثرہ ٹریک کی فوری بحالی کے احکامات جاری کیے۔

Rescue

Rescue

بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ پل بوسیدہ ہوچکا تھا تاہم پاکستان ریلوے کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل رؤف خان نے بتایا کہ حادثے میں تخریب کاری کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ کچھ عرصہ پہلے ہی نہروں اور دریاؤں پر ریلوے ٹریک کا معائنہ کیا گیا تھا جس میں اس ٹریک کو تسلی بخش قرار دیا گیا۔ پل پر سے آدھا گھنٹہ پہلے پاکستان ایکسپریس بحفاظت گزری تھی۔ اس افسوسناک واقعہ سے ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ، ہر آنکھ اشکبار اور زبان شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہے۔ پاک فوج کے افسران و جوانوںنے وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کے لئے بیش بہا قربانیان دیں ہیں خصوصا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں انکا کردار ناقابل فراموش ہے۔ اس جان لیوا حادثے کا قوم کو بے حد رنج پہنچا ہے اور پاکستانی قوم کی تمام تر ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ پاک فوج کے مسافروں پر مشتمل ٹرین کا حادثہ ایک قومی سانحہ ہے جس پر پوری قوم رنجیدہ ہے۔

پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے دوران ڈیوٹی اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کیا۔ملک بھر میں موجود ریلوے کے ہزاروں پل اپنی عمر پوری کر چکے ہیںگوجرانوالہ میں گرنے والا چھناواں پل بھی سو سال پرانا تھا۔ ملک میں ریلوے کے سسٹم پر مجموعی طور پر 13ہزار841 چھوٹے بڑے پل ہیں جن میں سے پچپن فیصد اپنی عمر پوری کر چکے ہیں۔2120پل 120 سے 140 سال پرانے ہیں۔100سے 120 سال پرانے پلوں کی تعداد1352ہے۔1243 پل 80 سے 100سال پہلے تعمیر کئے گئے تھے جبکہ60سے 80سال پرانے ریلوے پلوں کی تعداد 640ہے۔532 بڑے پلوں میں سے بھی زیادہ تر1870 میں بنائے گئے تھے۔ گوجرانوالہ کے قریب گرنے والا پل بھی سو سال پرانا تھا۔ دو ہزار سات میں انتہائی خستہ 159پلوں کی فوری مرمت کا منصوبہ بنا لیکن آٹھ سال گزرنے کے باوجود ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔ سابق دور حکومت میں تعمیر و مرمت کے نام پر بڑے پیمانے پر گھپلے بھی ہوئے یوں مرمت صرف کاغذوں تک ہی محدود رہی۔ من پسند افراد کو ٹھیکے دینے اور ناقص میٹریل کے سکینڈل بھی آئے لیکن کسی ذمہ دار کے خلاف کارروائی ہوئی نہ ہی کسی کو سزا ملی۔ ریلوے ٹریک کو اکثر و بیشتر تخریب کاری کا بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ سب سے زیادہ جعفر ایکسپریس، اکبر ایکسپریس اور خوشحال خان خٹک ٹرین کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

Railway Bridge

Railway Bridge

یکم جنوری سے اب تک ریلوے کے مختلف سیکشنوں پر ٹریک پر دہشت گردی اور تخریب کاری کے 9سے زائد واقعات ہو چکے ہیں۔14فروری کو شالیمار ایکسپریس کی2بوگیاں حیدر آباد کے قریب پٹڑی سے اتر گئیں جس سے 40 مسافر زخمی ہو گئے ،12مارچ کو مال گاڑی کی4بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں،24اپریل کو گوجرہ کے قریب مال گاڑی پٹڑی سے اتر گئی، 16مئی کو شیخوپورہ کے قریب مال گاڑی کی بوگی الگ ہو گئی،16جون کو بولان میل کی5بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، جیکب آباد ، راجن پور، سبی،کند ھ کوٹ اور نواب شاہ کے علاقوں میں ریلوے ٹریک پر بموں اور کریکر سے دھماکے کئے گئے جن سے ٹرینوں اور ریلوے کے انفراسڑکچر کو نقصان پہنچا جبکہ متعدد مسافر زخمی بھی ہوئے۔6 فروری کو راجن پور ،12فروری کو جیکب آباد کے قریب ریلوے ٹریک کو بموں سے اڑا دیا گیا جس سے خوشحال خان ٹرین کی4بوگیاں الٹ گئیں اور25مسافر زخمی ہو گئے ،21فروری کو جعفر آباد میں اکبر بگٹی ٹرین کو بم سے اڑانے کی کوشش کی گئی2بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔22اپریل کو جیکب آباد ،13مئی کو کندھ کوٹ میں ریلوے ٹریک پر دھماکہ کیا گیا۔26مئی کو دوبارہ راجن پور کے علاقے میں ریلوے ٹریک کو بموں سے اڑا دیا گیا اور خوشحال خان خٹک ٹرین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور6بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔27مئی کو حیدر آباد ، نواب شاہ کے قریب ریلوے ٹریک پر کریکر دھماکے کئے گئے اور6جون کو جیکب آباد کے قریب ریلوے ٹریک کو بموں سے اڑا دیا گیا، ٹرینوں کو تخریب کاری اور دہشت گردی سے بچانے کے لئے جیمر زلگانے کے منصوبے پربھی کام نہ ہو سکا۔

تحریر: قرة العین ملک