گورداس پور حملہ اور بھارتی الزامات، الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے

Gurdaspur Terror Attack

Gurdaspur Terror Attack

تحریر: احسن چوہدری
بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ، دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والا بھارت اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ بھارتی پنجاب کے شہر گورداسپور میں حملہ ہوتے ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف الزام تراشی کا گھِسا پِٹا راگ الاپنا بھی شروع کر دیا۔ بھارتی شہرگورداس پور میں نامعلوم مسلح افرادکے حملے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افرادہلاک اور چارزخمی ہوگئے ہیں جبکہ ایک حملہ آور بھی ماراگیا، شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ انٹیلی جنس بیورونے دعویٰ کیاہے کہ حملہ آور پاکستان کے علاقے نارووال سے آئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حملے میں چار افراد زخمی بھی ہیں جبکہ حملہ آوروں سے نمٹنے کیلئے بھارتی فوج نے کنٹرول سنبھال لیاجس کے بعد حملہ آوروں نے تھانے سے ملحقہ پولیس کے رہائشی کوارٹرز میں پناہ لے لی۔

چارسے پانچ حملہ آوروں نے سب سے پہلے ایک بس پر حملہ کیا ، ایک موٹرسائیکل سوار اور دوسکول جانیوالے بچوں کوبھی نشانہ بنایااور وہاں سے گزرنے والی ایک مہران کار چھین لی جس میں سوار ہوکر فوج کی وردی میںملبوس تھانے آئے اوردینانگر پولیس سٹیشن پر حملہ کردیا،مقابلے میں ایک مبینہ ملزم ماراگیا۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایاکہ ‘انہوںنے فائرنگ سنی ، موقع کی طرف بھاگے جہاں ایک شخص زخمی تھا، مسلح شخص نے اپنی گاڑی لی اور بھاگ گیا’۔پولیس کاکہناتھاکہ نوے کی دہائی کے بعد ہونیوالا یہ پہلا بڑاحملہ ہے ، خالصتان تحریک کا عنصر اس حملے سے نکالانہیں جاسکتا،فدائی حملہ لگتاہے ، تمام پہلوئوں پر تحقیقات ہوں گی۔

حکام کے مطابق مقامی لوگوں کی طرف سے آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں کیلئے پانی اور کھانے پینے کی چیزیں دی جارہی ہیں۔ بھارتی وزیرداخلہ نے بارڈر سیکیورٹی فورسز کو حکم دیاکہ پاک بھارت بارڈر پر سیکیورٹی سخت کی جائے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرامودی نے کابینہ اجلاس طلب کرلیا اور پولیس و سول انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوام کے جوان ومال کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔ آئی بی حکام کاکہناتھاکہ کارگل ڈے کے موقع پر پنجاب پولیس کو پہلے ہی الرٹ کردیاگیاتھا۔بھارت میں آج کارگل ڈے منایا جا رہا تھا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 1999 کے کارگل تصادم کے دوران ہندوستانی مسلح افواج کے جذبہ ایثار و قربانی اور جراء ت و بہادری کی آج زبردست ستائش کی اور کہا کہ یہ جنگ صرف سرحد پر ہی نہیں لڑی گئی تھی بلکہ ہر گاوں اور ہر شہر نے اپنا حصہ ادا کیا۔

Modi

Modi

کارگل یوم فتح منانے کی تقریبات بھی گورداسپور حملے کے بعد نہ ہو سکیں البتہ بہادر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ریڈیو پر خطاب کیا۔ بھارتی انٹیلی جنس حکام کے مطابق حملہ آوروں میں سے ایک نے بس سٹینڈ پر کلاشنکوف کے 120فائرکیے جبکہ پٹھان کوٹ امرتسر ریلوے ٹریک سے پانچ بم برآمد کرلیے گئے ہیں جس کے بعد ریلوے پولیس بھی الرٹ ہوگئی ،پٹھان کوٹ کیلئے تمام گاڑیاں منسوخ کردی گئیں اور تمام ریلوے ٹریکس کی جانچ پڑتال شروع کردی جبکہ مسافروں کی تصاویر لینا شروع کردی گئیں۔ان حملوں کے بعدمقبوضہ جموں کشمیر، ناگ پور، ممبئی ، پونے ، ناشک اور ناگ پور میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی اور کھوجی کتوں کی مدد سے تلاشی لیناشروع کردی گئی۔ حملوں کے بعد گورداس پورشہرمیں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ سکول اور کالج وغیرہ بند کردیئے گئے ہیں۔

دینا نگر پولیس سٹیشن کی طرف جانیوالے راستے سیل کرکے سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ آج صبح ہونیوالے گورداس پور حملے میں ملوث افراد کی شناخت دلچسپ ہوگی ، حملے کا وقت ، طریقہ اور لوکیشن جموں میں ہونیوالے حملے سے مماثلت رکھتی ہے ۔بھارتی شہرگورداس پور میں مسلح افراد کے حملوں پر بوکھلائے ہوئے بھارتی رہنمائوں نے آپریشن پر توجہ دینے یاتحقیقات کی بجائے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردیئے۔ کانگریس سے تعلق رکھنے والے پرتاپ سنگھ باجوہ نے کہاکہ اْنہیں خدشہ ہے، یہ جموں اینڈکشمیر اور خالصتان کا مشترکہ آپریشن ہوسکتاہے ، جو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں تربیت لے رہے ہیں ،یہ مودی حکومت کے لیے بڑاچیلنج ہے اوراْنہیں پنجاب پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔حملے کی خبر کیساتھ ہی روایتی طورپر پاکستان پر الزام عائد کردیاگیااور کبوتر کے واقعے کی طرح اس بات کا بھی فوری طورپر تعین کرلیاگیا کہ حملہ پاکستان کے علاقے نارووال سے آئے تھے۔

Indian Home Minister Rajnath Singh

Indian Home Minister Rajnath Singh

بھارتی اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ نے دعویٰ کیاہے کہ حملہ آور پاکستان کے علاقے نارووال سے آئے ہیں۔ پنجاب کائونٹرانٹیلی جنس کے آئی جی کاکہنا تھاکہ حملہ آوروں کا تعلق لشکرطیبہ یا جیش محمد سے ہے۔ بھارتی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کاکہناتھاکہ ہم پہلے حملہ نہیں کریں گے لیکن اگر ہم پر حملہ کیاگیا تومناسب جواب دیں گے ، ہم پاکستان کیساتھ امن چاہتے ہیں لیکن قومی غیرت کا سودانہیں کرسکتے ، میں یہ نہیں سمجھ پارہاکہ دوبارہ سرحد پارسے حملے کیوں ہورہے ہیں جبکہ بھارت اپنے پڑوسی سے اچھے تعلقات چاہتاہے۔ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کاکہناتھاکہ دہشتگردپنجاب سے نہیں آئے ، وہ بارڈر سے آئے ہیں ، ان کا کام ہے کہ بارڈرسیل کریں۔ انندشرماکاکہناتھاکہ گورداس پور حملہ پاکستان کیساتھ کشیدگی پر کئی سوال اٹھاتاہے۔ ابتدائی چند سیکنڈز میں ہی بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگادیا جبکہ پاکستان میں پکڑے جانیوالے کئی دہشتگردوں کے بھارت سے تعلقات ثابت ہوچکے ہیں لیکن پاکستان نے کبھی بھی فی الفور باضابطہ طورپر بھارت پر دہشتگردی کاالزام نہیں لگایا۔

گورداس پور حملے کاکوئی ملزم ابھی پکڑاگیا اور نہ ہی کوئی تفتیش ہوئی لیکن بھارت نے پاکستان پر الزام دھر دیا۔ پاک چین اقتصاد ی راہداری منصوبے پر بھارت خود تشویش میں مبتلاء ہے اور عمومی طورپر پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں اورحملہ آوروں کی نشاندہی ہونے یا تحقیقات سے پہلے ہی بھارت نے پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھاناشروع کردیں۔بھارتی پنجاب میں پولیس سٹیشن پر حملے میں چھ افراد مارے گئے ، دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والے بھارت نے اپنی سیکورٹی نااہلی کی ذمہ داری ایک بار پھر پاکستان پر ڈالنے کی مذموم کوششیں شروع کر دیں۔ دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والے بھارت نے ایک بار پھر اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی مذموم کوششیں شروع کر دی ہیں۔

Pakistan

Pakistan

بھارتی میڈیا اور سرکاری اہلکاروں نے بھی پاکستان پر الزام تراشی کا گھسا پٹا راگ الاپنا شروع کر دیا ہے۔ حملہ آوروں کے پکڑے جانے سے پہلے ہی بھارتی میڈیا نے ان افراد کا تعلق پاکستان سے جوڑنا شروع کر دیا۔ بھارتی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور پاکستان سے جموں و کشمیر اور وہاں سے پنجاب آئے۔ بھارتی سیکورٹی فورسز بھی اپنی نالائقی پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان پر پشت پناہی کا الزام لگا کر خود بری الذمہ ہونے لگے ، بھارتی وزیر جتندرا سنگھ نے بھی اپنے سیکورٹی اہلکاروں کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے میں مصروف ہوگئے۔

تحریر: احسن چوہدری