حدیث کے اجزاء

Ajzaay Hadees

Ajzaay Hadees

تحریر : شاہ بانو میر
صحیح بخاری پڑھنے سے پہلے ہمیشہ درود ابراہیمی پڑہیں اور جہاں آپﷺ کا نام آئے وہاں درود ضرور بھیجیں ہر بار 10 نیکیاں کما کر اپنا اکاونٹ نیکیوں سے بھریں۔ قرآن پاک کے احکامات بغیر استاد کے آپ نہیں سمجھ سکتے۔ حدیث کو عربی میں پڑھنے اور پھر اردو میں سمجھنے کیلئے حدیث کے سیاق و سباق کو سمجھنا ضروری ہے۔ دنیا کی مصروفیت میں سے کچھ وقت نکال کر اس کو سمجھیں اور پھر آگے بیان کر کے اپنا صدقہ جاریہ بنائیں۔

حدیث کے 3 اجزاء ہیں

باب سند متن

باب
حدیث سے پہلےآپ “”باب “” سے جو کلام آپ پڑہیں گے ۔ وہ اس حدیث کی تائید میں تحریر کیاگیا ہے۔ کہیں حدیث سےپہلے باب نہیں ہے یعنی امام بخاری کو ا سکے لئے کوئی مناسب کلام نہیں مل سکا ۔یاد رکھیں کہ

باب
حدیث نہیں ہے نہ ہی حدیث کا حصہ ہے۔
باب وہ حصہ ہے جو حدیث کی دلیل کو مزید تقویت دینے کیلئے امام بخاری نے ازخود کہیں سےلے کر لکھا ۔ اس میں کبھی قرآن پاک کی کسی آیت کو تحریر کرتے ہیں کہ حدیث زیادہ مؤثر ہو جائے ۔ کہ پڑھنے والے پر دہرا اثر چھوڑے ۔ بعض اوقات صحابہ کرام کے اقوال جو اس حدیث سے مماثلت رکھتے ہیں ان کو تحریر کر دیتے ہیں۔ اور بعض اوقات اپنا اجتہاد پیش کرتے ہیں۔ عام قاری یہ غلطی کر جاتا ہے کہ ہم نے یہ بات بخاری شریف میں پڑہی ۔ حالانکہ وہ حدیث نہیں ہوتی بلکہ حدیث سے پہلے “”باب”” ہوتا ہے۔

سند
سند حدیث کا آغاز اخبرنا حدّثنا سمعنا جیسے الفاظ سے ہوتا ہے ۔یہ دراصل حدیث کی تلاش میں سلسلہ وار بیان کرنے والوں کا وہ تسلسل ہے جو “”چِین”” کی صورت آپﷺ تک جا ملتی ہے ۔ انہی واسطوں کو ترتیب سے ملانے کیلیۓ امام بخاریؑ نے طویل سفر طے کیا ۔ حدیث کا سفر یہی تھا کہ کس شخصیت سے ہوتا ہوا آخر آپﷺ تک پہنچتا ہے۔

اس کو “”سند “” کہتے ہیں ۔ کسی صحابی نے کس طرح آپ سے سنا اور آگے پہنچایا پھر ان سے آگے بات کیسے پہنچی ایک متقی پرہیزگار شخص نے کس سے کب یہ بات سنی اور کس سے آگے بیان کی ۔ قابل اعتبار لوگوں کے نام کو سند کہا جاتا ہے۔ آخری شخص آپ ﷺ سے براہ راست سننے کا دعویدار ہوتا ہے ۔

متن
یہ وہ الفاظ ہیں جو آپﷺ سے کسی انسان نے از خود بقائمی ہوش و حواس آپﷺ سنے اور پھر انہیں ذمہ داری کے ساتھ کسی سے بیان کیا ۔ یہ حدیث ہے اور باب سند کے بعد کا یہ حصہ متن کہلاتا ہے ۫۔

باب وہ حصہ جو امام بخاری نے لکھا جو حدیث نہیں ان کا اجتہاد یا ان کی دلیل ہے جو متعلقہ حدیث سے مناسبت رکھتی ہے۔

سند
وہ اشخاص وہ اصحابہ کرام اور متقی لوگ جو ایک سے دوسرے تک ذمہ داری سے اس حدیث کو پہنچانے والے تھےان کے نام سلسلہ وار حدیث سے پہلے بیان کئے گئے تا کہ اس کے صحیح ہونے میں کوئی شبہ نہ رہے

متن
آپﷺ کے وہ الفاظ وہ انداز وہ طریقہ جو مکمل غوروخوض اور تحقیق کے بعد محفوظ کئے گئے۔

اپنے لئے اخلاص کے ساتھ ہدایت کی دعا مانگتے ہوئے درودِ پاک پڑھتے ہوئے اس تھکا دینے والی زندگی سے نجات اور سکون مانگیں ۔ 17 الکھف “””ہدایت تو اسے ملے گی جسے اللہ چاہے گا اور جسے اللہ بھٹکا دے تو اس کے لئے تم کوئی ولی اور مرشد نہیں پا سکو گے””” سربسجود ہو کر اس آسان انداز کو اپنے لئے رحمت خُداوندی سمجھیں اور اس موقعہ سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے اپنی دنیا اور آخرت کو ابھی بھی سنوار لیں۔ آج اس کی رحمت اس کی ذات پر حاوی ہے اور غضب خاموش ہے۔

کل روز محشر اس کا غضب عروج پر ہوگا اور ہم واپس آکر کچھ لمحے مستعار لے کر کچھ نیکیاں کرنے کی حسرت لئے ہوں گے۔ واپسی ناممکن ہے آئیے ایمان کو تازہ کریں اور راستے چھوڑ کر صرف ایک راستہ صراط مستقیم پر چلیں۔ احادیث نبویﷺ کے علم سے ہمارا عمل رہتی دنیا تک ہماری رہنمائی کا سبب بنے۔ آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر