صحیح حدیث باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ ‏” 51 حدیث 67

Hadith

Hadith

تحریر : شاہ بانو میر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ

قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ

عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ

عَنْ أَبِيهِ

ذَكَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ

وَأَمْسَكَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ

أَوْ بِزِمَامِهِ ـ قَالَ ‏

أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏

فَسَكَتْنَا

حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ‏

قَالَ ‏

أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ‏

.‏ قُلْنَا بَلَى‏

قَالَ ‏

فَأَىُّ شَهْرٍ هَذَا

فَسَكَتْنَا

حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ‏

فَقَالَ

أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ ‏

قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏

فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا

فِي شَهْرِكُمْ هَذَا

فِي بَلَدِكُمْ هَذَا‏

لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ

فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ

ہم سے مسدد نے بیان کیا

ان سے بشر نے

ان سے ابن عون نے ابن سیرین کے واسطے سے

انھوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے نقل کیا

انھوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ وہ

( ایک دفعہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے

اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا

آج یہ کون سا دن ہے ؟

ہم خاموش رہے

حتیٰ کہ ہم سمجھے کہ آج کے دن کا آپ کوئی دوسرا نام اس کے نام کے علاوہ تجویز فرمائیں گے

( پھر )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا آج قربانی کا دن نہیں ہے ؟

ہم نے عرض کیا بیشک

( اس کے بعد ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

یہ کون سا مہینہ ہے ؟

ہم ( اس پر بھی ) خاموش رہے

اور یہ ( ہی ) سمجھے کہ اس مہینے کا ( بھی ) آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی دوسرا نام تجویز فرمائیں گے

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ؟

ہم نے عرض کیا بیشک

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

تو یقیناً تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں

جس طرح آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے اور اس شہر میں ہے

پس جو شخص حاضر ہے اسے چاہیے کہ غائب کو یہ ( بات ) پہنچا دے

کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ جو شخص یہاں موجود ہے

وہ ایسے شخص کو یہ خبر پہنچائے

جو اس سے زیادہ ( حدیث کا ) یاد رکھنے والا ہو

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر