باب 37 حدیث 50

Hadith

Hadith

تحریر : شاہ بانو میر

بَابُ سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الإِيمَانِ وَالإِسْلاَمِ وَالإِحْسَانِ وَعِلْمِ السَّاعَةِ
وَبَيَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ ثُمَّ قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ
فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ دِينًا
وَمَا بَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مِنَ الإِيمَانِ
وَقَوْلِهِ تَعَالَى
وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ
أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ،
عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ
فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ مَا الإِيمَانُ قَالَ ‏
الإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ ‏
قَالَ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ ‏
الإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ
وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ‏
قَالَ مَا الإِحْسَانُ قَالَ ‏
أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ،
فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ‏
قَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ ‏
مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا
وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ، فِي خَمْسٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ ‏
ثُمَّ تَلاَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ‏}‏
الآيَةَ‏.‏ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ ‏
رُدُّوهُ ‏
فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا‏
فَقَالَ ‏
هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ ‏
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ جَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنَ الإِيمَانِ‏
ہم سے مسدد نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا
انھوں نے کہا کہ ہم کو ابوحیان تیمی نے ابوزرعہ سے خبر دی
انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ
ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ
آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ
اور
اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس ( اللہ ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر
اور
اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ
پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ
اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ
اور نماز قائم کرو
اور زکوٰۃ فرض ادا کرو
اور رمضان کے روزے رکھو
پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو
اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے
پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا
( البتہ ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں
وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی
اور
جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے
( دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے ) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے
( یاد رکھو ) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا
پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی
( آخر آیت تک ) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ
لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے
جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے
امام ابوعبداللہ بخاری فرماتے ہیں کہ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر