حاجی محمد حنیف طیب کا اردو کو سرکاری اور دفتری زبان بنانے کے فیصلے کا خیر مقدم

Karachi

Karachi

کراچی : نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ، سابق وفاقی وزیر حاجی محمد حنیف طیب نے اردو کو سرکاری اور دفتری زبان بنانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے پر فوری عمل درآمدکیا جائے کیونکہ اس سے قبل 1973ء کے آئین کی دفعہ 251کے تحت اردو کو قومی زبان اور پندرہ سال کے اندر سرکاری زبان کا درجہ ملنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 1988ء میں جب یہ ١٥سال کی میعاد مکمل ہوئی تو میں اس وقت وفاقی وزیر تھا اور وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ،انہوں نے کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس عنوان پر ایجنڈا رکھاجس میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے پر غور کیا گیا ، مقتدرہ قومی زبان اس پر کافی کام کرچکا تھا۔

لیکن افسوس کہ بعض وزراء نے اسکی مخالفت کی اور اسے ناقابل عمل قرار دیا میں بھی بھرپور انداز میں اردو کے حق میں دلائل دیئے جن وزراء نے مخالفت کی ان کو میں نے کہا کہ آیئے ہم سب عہد کریں کہ انکی انتخابی مہم انگریزی زبان میں چلائیں گے ۔یہ سن کر وزراء ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے ایک بندہ خدا یہاں تک کہ اردو ہمارے لئے اتنی ہی اجنبی زبان ہے جتنی کہ انگریزی ۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی قومی زبان بطور اردو سرکاری زبان رائج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں انکی قومی زبان ہی سرکاری و دفتری زبان ہے حتیٰ کہ چین میں چینی ، ایران میں فارسی اور ترکی میں ترکش زبان میں اعلیٰ تعلیم بھی دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا طبقہ اشرافیہ (سیاستدان)کے بیوروکریٹ وغیرہ کے بچے اعلیٰ تعلیم انگلش میڈیم اداروں سے تعلیم حاصل کرکے بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر حکومت ہم پاکستانی عوام پر کرتے ہیں اگر اردو سرکاری و دفتری زبان کا باقائدہ درجہ حاصل کرلے تو عام لوگ بھی بیورو کریسی تک پہنچ جائیں جوکہ شاید ہمارے حکمرانوں کو پسند نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سینٹ میں غلام اسحق خان چیئرمین تھے اور اس وقت قاضی حسین احمد نے میری پیٹرولیم منسٹری پر تحریک التواء پیش کی تو اسکے جواب میں جب میںنے آدھے گھنٹے تک مسلسل اردو زبان میں روانی کے ساتھ جواب دیا تو غلام اسحٰق خان نے مجھے بہت سراہا ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اب سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اردو کو بطور سرکاری و دفتری زبان کے طور پر فوری طور پر رائج کردیا جائے۔