حج جیسے مقدس فریضے کیلئے مزید کمپنیوں کو موقع ملنا چاہئے، شاہد علی خان

New Enrolled Hajj Group

New Enrolled Hajj Group

کراچی : نیوانرولڈ حج گروپ ویلفیئر آرگنائزریشن (رجسٹرڈ) کی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین شاہد علی خان نے کہا ہے کہ وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نجی شعبہ کی نئی کمپنیوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں حج پالیسی 2017ء حج کوٹہ الاٹ کرے، عدالتی حکم پر بننے والی ایک ہائی پروفائل کمیٹی جس نے اپنا کام شروع کردیا ہے ،ہم امید کرتے ہیں کہ مذکورہ کمیٹی نہ صرف حقدار کمپنیوں کو میرٹ پر حج کوٹہ الاٹ کرنے کی سفارش کرے گی بلکہ حج جیسے مقدس فریضے کی خدمات کے شعبے میں اجارہ داری اور ناجائز منافع خوری جیسے عوامل کا خاتمہ کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیوانرولڈ حج گروپ ویلفیئر آرگنائزریشن کے ایک اجلاس میں ممبران کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ شاہد علی خان نے کہا کہ وفاقی وزارت مذہبی امور میں گذشتہ دنوں ہونے والے اجلاس میں نیوانرولڈ حج گروپ ویلفیئر آرگنائزریشن کے ممبران نے وزارت کے افسران اور کمیٹی ممبران کے سامنے کئی ایک تجاویزرکھی ہیں جن کا مقصد نجی شعبہ کے حج میں کام کرنے والی کمپنیوں میں عازمین کو بہتر سے بہتر سہولیات کی فراہمی اور چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو مضبوط و مؤثر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کو پیش کردہ تجاویز میں درج ذیل تجاویز شامل ہیں۔

نقطہ Aکے مطابق حجاج کرام کی سہولت کیلئے REVIEW OF QUOTA کی ضرورت انتہائی اہم ہے اور حجاج کرام کی سہولت کو مدنظر رکھنا ہماری تحریک کا اولین مقصد ہے۔ حجاج کرام کو کم نرخ پر بہتر سہولیات کیلئے مارکیٹ مہیا کرنا اس مقصد کیلئے Act No. XIX of 2010 موجود ہے جوکہ 13اکتوبر 2010کو عوام الناس کی آگاہی کیلئے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے جاری کیا جس کے تحت مارکیٹ میں آزاد مسابقت پیدا ہو اور معیشت کو بڑھاوا ملے اور کنزیومر کو منفی مسابقت کے اثر سے بچایا جائے ۔مسابقتی کمیشن آف پاکستان مارکیٹ میں مسابقت کی فضا کو نہ صرف برقرار رکھے گا بلکہ مسابقت کی فضا کو بڑھاوا دے گا ۔مذکورہ ایکٹ کی کاپی منسلک ہے۔

CCPکی سفارشات کے مطابق نیو HGOsکو سسٹم میں شامل کرنا چاہیے تاکہ مارکیٹ میں مسابقت (Competition) کی فضا قائم ہو۔ نیو HGOsاپنے آپ کو منوانے کیلئے سستے سے سستا اور بہتر سہولیات کے ساتھ پیکیجز مارکیٹ میں متعارف کروائیں گے جیسا کہ وزات مذہبی امور کی ڈیمانڈ پر مورخہ 19جنوری 2016 کو نیوs HGOنے حج پیکیج سروے فارم بھرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اس سے پہلے نیو انرولڈ HGOsنے 18نومبر 2015 کے لیٹر نمبرF.1(1)/HGOs/2016میں طلب کی گئی تجاویز بھر کر دینے میں بھرپور حصہ لیا۔

کوٹہRevision میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ نیو HGOsکی Maximum تعداد کو کوٹہ کی تقسیم میں شامل کیا جائے تاکہ CCP کی سفارشات کا مقصد فوت نہ ہو۔زیادہ تعداد میں نیو انرولڈ HGOs کے مارکیٹ میں آنے سے (Competition) کی فضا قائم ہوگی ۔تھوڑی تعداد میں نیو انرولڈ HGOs کو کوٹہ الاٹ کرنے سے CCP کی سفارشات کا مقصد فوت ہوجائے گا اور یہ نیو HGOsاپنا کردار ادا کرنے کے بجائے پرانے سسٹم میں ضم ہوجائیں گے جیسا کہ 2012ء میں 4کمپنیوں اور2013میں 15+4 کمپنیوں کو کوٹہ الاٹ کرنے سے ہوا ۔ان کی کم تعداد ہونے کی وجہ سے (Competition) حجاج کرام کو مارکیٹ میں میسر نہ ہوسکا۔

B. ENROLMENT OF HGOS
(B)i. Whether all HGOs may be enrolled afresh if yes, what is the proposed suggestion?
تمام ایج جی اوز کو نئے سرے سے انرولڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ حج پالیسی 2012ء کے تحت ایک Criteriaکے مطابق کمپنیوں کو انرولڈ کیا گیا تھا جبکہ پرانے کوٹہ ہولڈر ایج جی اوز کو اب تک ایچ پی نمبر مختص کردہ کوٹہ کے مطابق دیا جاتا رہا ہے جوکہ کوٹہRevision کے تحت اب ناقابل عمل ہے لہٰذا کوٹہ رکھنے والی کمپنیوں کو 2012ء میں متعین کردہ Criteria کے مطابق انرولڈ کیا جائے۔
(B)ii.If the old enroment of HGOs will be kept intact, what will be the mechanism for determining merit of allocation of hajj quota.

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کہ کوٹہ رکھنے والی کمپنیوں کو 2012ء میں متعین کردہ Criteria کے مطابق انرولڈ کیا جائے، حج پالیسی 2012میں جو Criteriaانرولمنٹ کا متعین کیا گیا تھا اس میں حج کا تجربہ رکھنے والی کمپنیوں کے لئے 10نمبر رکھے گئے تھے جبکہ جو کمپنیاں وزارت مذہبی امور میں کبھی انرولڈ ہی نہیں ہوئیں وہ کیونکر حج کا تجربہ رکھ سکتی تھیںلہٰذا حج پالیسی 2012کے مندرجات سے ایسا ہی لگتا ہے کہ نئی اور پرانی کوٹہ رکھنے والی کمپنیاں حج پالیسی 2012کے تحت ہی Revision of Quota of HGOsکے ذمرے میں آئیں گی ۔نیو انرولڈ کمپنیوں کے نمبرز کا تخمینہ چارٹرڈ اکاؤنٹیٹ فرمز کے ذریعے دو مرتبہ لگایا جاچکا ہے ۔Re-assessment کی لسٹ ویب سائٹ پر مورخہ 13مئی 2015کو وزارت مذہبی امورنے لگائی تھی اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپنی جمع کردہ کمپلائنس رپورٹ میں بھی بیان کی ہے لہٰذا اُسی Criteria پر پرانے حج ٹورز آپریٹرز کی بھی Re-assessment ہونی چاہیے اور نمبروں کااطلاق ہونا چاہیے۔

C. ALLOCATION OF HAJJ QUOTA
(C)i. What should be the basic requirement for allocation of quota to HGOs.
وزارت مذہبی امور نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی اپنی تابعداری رپورٹ میں نیو انرولڈ کمپنیوں کو حج کوٹہ کی الاٹمنٹ کا طریقہ کار واضح کیا ہے جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
ہماری ایکشن کمیٹی برائے نیو انرولڈ حج گروپ ویلفیئر آرگنائزیشن (رجسٹرڈ) صرف اور صرف اصول ،بنیادی حقوق ،قوانین اور آئین پاکستان کے تحت کوٹے کی تقسیم کی حامی ہے ، حج کوٹہ کی تقسیم کیلئے بنیادی مقاصد درج ذیل ہیں۔

1) صحیح حقدار کو اسکاحق ملنا چاہیے سنیارٹی ،میرٹ اورکمپنیز کے کریڈنشیل کو ملحوظ خاطر رکھا جائے، جیسا کہ مذکورہ بالا تابعداری رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے۔
2) حج کوٹہ کی تقسیم Revision of Quota of HGOs میں چور دروازے سے داخل ہونے والوں کا راستہ روکا جائے۔
3) اقربا پروری ،سفارش اور رشوت ستانی سے اس مقدس معاملے کو پاک ہونا چاہیے وگر نہ اسکا بوجھ حجاج کرام کو اُٹھانا پڑے گا۔

4) حج کوٹہ کیلئے اس مملکت خدادادمیں ہر چھوٹا بڑا انتظار میں بیٹھا ہے کہ جب کوٹہ بنٹے تو ہم بھی اس سے کسی نہ کسی طرح مستفید ہوجائیںچاہے انکا تعلق اس کاروبار سے ہویا نہ ہو ۔بڑے بڑے سرمایہ داروں نے اس دن کیلئے اس کام میں سرمایہ کاری کردی ہے ۔اس طرح سے شارٹ کٹ لگا کر حق داروں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کمانا چاہتے ہیں جسکا سد باب ہونا بہت ضروری ہے ۔ کوٹہ کی تقسیم میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ۔حج کوٹہ کی تقسیم شفاف ہونی چاہیے ہماری اطلاعات کے مطابق انویسٹرز نے 2005اور2006 کی نیو انرولڈ کمپنیوں پر سرمایہ کاری کردی ہے ۔گیارہ رکنی ہائی لیول کمیٹی میں SECP کا بھی ایک نمائندہ موجود ہے۔

لہٰذا ایسی کمپنیاں جوکہ خصوصاً 2012 کے انرولمنٹ کے بعد فروخت کی گئی ہیں ان میں CEO اور ڈائریکٹرز کی تبدیلی (Change of Composition) عمل میں آئی ہوگی لہٰذا SECP سے اس طرح کی کمپنیوں کی تفصیلات جمع کی جاسکتی ہیں اور اِن کمپنیوں کے ڈائریکٹرزکی تفصیلات بھی جمع کی جاسکتی ہیں۔اِن نئے ڈائریکٹرز کے CNICsڈیٹا سے FRC (فیملی ریلیشن )کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے۔ اگر جانچ پڑتال سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اِن حصص کندہ کی فیملی میں سے پہلے سے حج کا کوٹہ رکھنے والی کمپنیوں کے مالکان سے اِن کا فیملی ریلیشن ہے تو یہ عمل مال بنانے کیلئے سرمایہ کاری کے ذمرے میں آئے گا ناکہ حجاج کرام کی خدمت کرنے کے جذبہ کے تحت آئے گا ۔ایسی کمپنیوں کو آئین پاکستان کے ذخیرہ اندوزی کرنے کے قانون کے ذمرے میں لاتے ہوئے فارغ کردیا جائے ۔ہائی لیول کمیٹی میں لاء منسٹر ی کا نمائندہ بھی موجود ہے۔

زیادہ سے زیادہ حج کا کوٹہ جمع کرنا بھی ذخیرہ اندوزی ہے جوکہ خاندان کے مختلف ناموں پر زیادہ سے زیادہ کمپنیوں پر حج کا کوٹہ لے کر ذخیرہ اندوزی کی جاتی رہی ہے اور مسلسل نئی انرولڈ کمپنیاں خرید کر مزید ذخیرہ اندوزی کی کوشش کی جارہی ہے ۔اس کا سد باب بہت ضروری ہے وگرنہ حالیہ Revision of Quotaمیں CCPکے قوانین اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات دہرے کے دہرے رہ جائیں گے ۔
(C)ii. How much quota (minimum and maximum) may be allocated to each HGOs.
کم سے کم کوٹہ فی کمپنی 50 کا ہونا چاہئے اس طرح حجاج کرام کو بھرپور توجہ ملے گی اور زیادہ سے زیادہ کمپنیاں کوٹہ کی تقسیم میں شامل ہوجائیں گی۔
زیادہ سے زیادہ کوٹہ فی کمپنی 100کا ہونا چاہئے اس طرح فی حاجی اخراجات بھی نسبتاً کم آئیں گے۔
(C)iii. What will be the criteria and procedure for allocation of hajj quota to HGOs on competitive basis.

حج کوٹہ الاٹ کرنے کا criteria and procedureوہی ہونا چاہئے جو وزارت مذہبی امور نے سپریم کورٹ میں اپنی مذکورہ بالا تابعداری رپورٹ میں بیان کیا ہے ۔ مزید براں حق اور انصاف کی بنیاد پر سینئرٹی کو فوقیت دی جائے جوکہ حج پالیسی 2012 کے تحت نمبرز کی Assessment اور Re-assessment کے وقت کچھ نہ کچھ کوتاہی سے کام لیا گیا کیونکہ جن کمپنیوں نے 2005اور2006میں باقاعدہ وزارت مذہبی امور کے اخبارات میں جاری کردہ اشتہارات میں بیان کی گئی شرائط پوری کی انہیں 2005کیلئے 5نمبرز اور2006کیلئے بھی 5نمبرز اضافی دینے چاہیے تھے اور جو کمپنیاں 2005اور2006 دونوں میں باقاعدہ درخواست گزار تھیں انہیں اضافی 10نمبرز دینے چاہیے اس طرح سے اِن کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے ہونگے۔
D. HAJJ CATEGORIES:
What you think how much quota may be allocated to following categories of hajj and what will be the basis for allocation of hajj quota to each calss:
i. Economy Class ________ % of quota
ii. Standard Class ________ % of quota
iii. Executive Class ________ % of quota
Should each HGO compete for only one category?

حج پیکیج کیلئے کیٹگریز اوپن ہونی چاہیں ہر ایج جی او کو اپنے حجاج کرام کی سہولت کے مطابق ایک پیکیج بنانے کی اجازت ہونی چاہئے کلاس وائز کیٹگری بنانا CCPکی سفارشات کے مطابق نہیں۔ فریضہ حج کو کیٹگریز کی پابندی سے مستثنیٰ ہونا چاہئے ، حج پیکیج پر کسی بھی قسم کیBid یا کمپنیوں کے مابین حج کوٹہ کیلئے قراعہ اندازی CCPکی سفارشات کے مخالف ہوں گی۔
E. HAJJ PAKAGE:
How Hajj package will be determined as per above categories of hajj? What will be the profit margin and type of faciltities in each to be offered to Hujjaj?
اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور پہلے ہی ایک مشق کرچکی ہے جس میںتمام ایچ جی اوز کو ایک لیٹر بتاریخ 19-01-2016 کوبمعہ حج پیکیج سروے فارم لکھا گیاتھا جس میں ہر ایچ جی او سے حج پیکیج طلب کیا گیاجو کہ نیو ایچ جی اوز نے بروقت پرُ کرکے25-01-2016 تک جمع کروادئیے تھے۔

حج پیکیج فی کمپنی ایک ہی ہونا چاہئے تاکہ توجہ کے ساتھ حجاج کرام کو سہولیات فراہم کی جاسکیں، حج پیکیج کیٹگریز کی پابندی سے مستثنیٰ ہونا چاہئے کیٹگریز کے حساب سے کوٹہ تقسیم کرنے سے مسابقت کے عمل و سہولیات پر منفی اثر پڑے گا ۔ منافع فی حا جی اخراجات منہاکرکے مبلغ بارہ ہزار روپے ایک سو کوٹہ کی کمپنی کیلئے اور مبلغ چوبیس ہزار روپے فی حاجی پچاس کے کوٹہ والی کمپنی کیلئے ہونا چاہئے ۔
َ F. BOOKING OF HUJJAJ:
i. Whether it will be on regional/provincial basis?
حجاج کرام کی بکنگ آل پاکستان کیلئے اوپن ہونی چاہئے جس کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہے اسے اختیار ہوکہ وہ کسی بھی صوبے اور شہر سے اپنی بکنگ کرواسکے۔
ii. How much time may be allowed for booking of hujjaj?
بکنگ کیلئے کم سے کم دوماہ کا وقت دیا جانا چاہئے، سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق حج آپریشن کی تکمیل کے بعد چھ ہفتے کے اندر اگلے سال کی حج پالیسی کا اعلان ہونا چاہئے جیسا کے وزارت مذہبی امور نے سپریم کورٹ میں اپنی تابعداری رپورٹ بتاریخ 22-05-2015 میں بیان کیا ہے ۔اس طرح سے حجاج کرام اور گروپ آرگنائزرز دونوں کیلئے فریضہء حج کے انتظامات کرنا آسان ہوگا۔
iii. In case the HGO is unable to book hujjaj as per its allocated quota within specific time what will be status of surplus hajj quota?

ایسی صورت میں کمپنی کو کم سے کم 15 یوم کا وقت مزید دینا چاہئے پھر بھی ناکام ہونے کی صورت میں یہ کوٹہ دوسری کمپنیوں کو عارضی بنیادوں پر دیا جاسکتا ہے۔
G. MONITORING
i. How much performance security may be deposited by each HGO?
پرفارمنس سیکورٹی جیسے ابھی لی جاتی ہے اسے جاری رکھا جائے۔
ii. What will be mechanism for monitoring of HGOs?
حج کوٹہ کی تقسیم کے عمل سے پہلے اور اس کے بعد بھی مانیٹرنگ کا عمل ہمیشہ جاری رہنا چاہئے ۔
Ghoustکمپنیاں : چاہیے نئے انرولڈ میں ہوں یا پرانے حج ٹورز آپریٹرز میں ، سسٹم سے خارج ہونی چاہئیں۔سرپرائز وزٹ تمام HGOsکے دفاتر کا ہونا چائیے،وزٹ کرنے والا عملہ رشوت زدہ نہ ہو۔مانیٹرنگ حج کے دنوں میں بھی ہونی چاہیے اور حجاج کرام کے واپس ہونے کے بعد بھی ہونی چاہیے کسی بھی حجاج کرام سے انکوائری کی جائے۔وزارت کا عملہ سرزمین پاکستان اور حجاز مقدس میں HGOsپر بد نیتی کی بنیاد پر مانیٹرنگ سے پرہیز کرے اور انہیں ہراساں کرنے سے باز رہے مانیٹرنگ صرف اور صرف سسٹم میں بہتری اور حجاج کرام کی سہولت کے پیش نظر ہو۔اختیارات کا ناجائز استعمال اور حجاج کرام کی بے جا اور بے بنیاد شکایات پر مبنی رپورٹس سسٹم میں خرابی کا باعث ہونگی اور HGOsکے ساتھ نا انصافی کا موجب بنیں گی اورحقیقی شکایت کنندہ حجاج کرام پر بھی اثر انداز ہونگے۔مانیٹرنگ کیلئے افرادی قوت بڑھانے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے جیسا کہ تمام حجاج کرام کے موبائل نمبرز پر SMSکے ذریعے حج کے بعد فیڈ بیک لی جائے۔

اضافی تجاویز:
i) حج کوٹہ سسٹم رہنا چاہیے تاکہ مختص کوٹہ کے حساب سے حجاج کرام کیلئے کم سے کم نرخ پر بہتر سہولیات کے ساتھ پیکیجز بنانے میں پہلے سے تیاری کرلی جائے ۔
ii) حکومت پاکستان اپنا تمام کوٹہ پرائیوٹائز کردے ۔تمام نئے اور پرانے HGOsمیں میرٹ،سینارٹی کے تحت مساوی بنیادوں پر تقسیم کردیا جائے اور وزارت مذہبی امور ایک پرنسپل اتھارٹی کی حیثیت سے اِن تمام HGOsپر مروجہ مانیٹرنگ کے سسٹم کو مزید بہتر بنائے اس طرح سے وزارت مذہبی امور کی تمام توجہ HGOs کی مانیٹرنگ پر رہے گی اور حجاج کرام کو اس کے نتیجے میں بہترین سہولیات میسر آسکیں گی۔حکومت پاکستان کی پالیسی بھی یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ اداروں کو پرائیوٹائز کردیا جائے تاکہ بہترین پرفارمنس کے نتیجہ میں مثبت راہ پر ترقی کی جاسکے۔ اچھی اور بہترین پرفارمنس پرائیویٹ سیکٹر اور مسابقت سے ہی ممکن ہے ۔2004 میں حکومت سعودی عربیہ کی تعلیمات کی روشنی میں حکومت پاکستان نے 50%کوٹہ پرائیویٹ سیکٹر کو الاٹ کیا وگرنہ 2004سے پہلے تمام کوٹہ سرکاری ہوتا تھا۔2004کے بعد تمام سرکاری کوٹہ پرائیوٹائزہونا تھا جوکہ آج تک التوا کا شکار ہے۔

آج اس سرکاری کوٹہ کو پرائیویٹ سیکٹر میں منتقل ہونا پہلے سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ ایک بے چینی کی فضا تمام نئے اور پرانے HGOsمیں قائم ہے ۔ نیوانرولڈ حج گروپ ویلفیئر آرگنائزیشن (رجسٹرڈ) کی ایکشن کمیٹی نے مذکورہ بالا تجاویز سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والی کمیٹی کیجن ارکان کو بھیجی ہیںان میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئر مین، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئر مین ، وفاقی سیکریٹری برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، وفاقی وزارت قانون کے مجاز افسر، اٹارنی جنرل آف پاکستان کے فوکل پرسن، وفاقی وزرات خارجہ کے مجاز افسر، SECP کے مجاز افسر، CCP کی مجاز افسر، جوائنٹ سیکریٹری حج شامل ہیں۔