آئینہ اور عکس

Heart Mirror

Heart Mirror

تحریر:شاز ملک فرانس
دل ایک آینہ ہے جہاں مثبت احساسات اور جذبات کا عکس چہرے پر نمایاں ہوتا ہے ہر چہرہ دل کے آئینے کا عکس ہوتا ہے جیسے گلشن میں رنگ برنگے پھول اپنی منفرد خوشبو رکھتے ہیں ایسے ہی انسانی چہرے اپنی ذات میں کھلے اوصاف کی خوشبو اور رنگ کے مظہر ہوتے ہیں

اسی لئے اکثر ایسا ہوتا ہے کے آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اپنا عکس دیکھتے ہیں مگر کوئی لمحہ ایسا بھی آ جاتا ہے کہ جب آیینہ عکس ک مد مقابل آ جاتا ہے یعنی ظاہری عکس کی بجائے اندر کا عکس نمایاں ہو جاتا ہ اندر کا رنگ آئینے میں اتر کر اسے دھندلا دیتا ہے – یا پھر روشن کر دیتا ہے. اور کبھی ادھورا عکس ذات کے ادھورے پن کو ابھار کر سامنے لے آتا ہے .. بلکل ایسے جیسے جسم اور روح کا آمنا سامنا ہو جائے آپکا ضمیرعکس کی صورت میں آپکے مقابل آ جائے

آپکے اندر چھپےعکس کو کثافت یا لطافت کی صورت آپکے سامنے دھر جائے ، کیا آپ اسکی لطافت کی نگاہ کو خیرہ کرتی روشنیوں کو سہہ پائیں گے یا اپنے نفس کی کثافتوں کو برداشت کر پائیں گے … حسد نفرت دھوکہ منافقت فریب لالچ کی غلاظتوں کو اپنے اندر سموئے کیا آپکا وجود آپکی ذات آپکی روح اس تعفن کو سہنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟کیا تب انسان خود کو اپنی ذات اور ضمیر کے کٹہرے میں کھڑا کر کے آنکھ ملا سکتا ہے –

Reflection in a mirror

Reflection in a mirror

اگر نہیں تو پھر سوچے کے الله کی پاک اور مقدس بارگاہ میں کیا اپنے تعفن زدہ وجود کو لے کر گناہوں کی کلک ملے چہرے کے ساتھ کھڑا ہو سکے گا ، دل کی صفائی کے بنا اور خوبصورت عکس کیا ممکن ہے؟ کیا تب محسوس نہیں ہوتا کے آیئنے اور عکس میں تصادم ہو گیا ہے دو مختلف شخصیات کا تصادم اندر کی کالک چہروں پر نمودار ہونے لگتی ہے ذات مسخ ہونے لگتی ہےسوچوں کا عکس دھندلا جآتا ہے روح پر گناہوں کا بوجھ کب سہ سکتی ہے ؟ اگر آپکا ضمیر روشن ہے وگرنہ گناہوں کے اندھے کنویں میں گرے انسان اندھیروں کے عادی نیکی کی روشنی کا سامنا ہی کب کر سکتے ہیں؟

دوسرے کی زندگیوں کو اپنے مفاد کے لئے خراب کرنے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کےدراصل وہ اپنی آخرت اپنی عاقبت کو خراب کر رہے ہیں ؟ اپنے جسم و روح کو دوزخ کے اس ایندھن کا حصہ بنا رہے ہیں جن کا ذکر بارہا قرآن پاک اور احادیث میں آیا ہے ،

پھر کیوں نہ بحر دل میں اک تلاطم ہو جائے
جب آئینے اور عکس میں تصادم ہو جائے

تحریر: شاز ملک فرانس