ایسی تو نہ تھی

اس نے وسعت قلب سے بھی کر دیا محروم مجھے
پہلے اس قلب کی حالت ایسی تو نہ تھی

بددعائیں دینے لگی ہوں ، صبح شام اسکو
دکھ دینے کی یہ عادت ، ایسی تو نہ تھی

کیوں ہوش گنوا بیٹھی ہوں اس کے سلوک سے
پہلے اس ذہن کی علالت ایسی تو نہ تھی

کس قد رضبط تھا اپنی تمناوں پر۔۔۔
میرے لہجے میں محرومی حسرت ایسی تو نہ تھی

بٹھگ گئی ہوں اپنے راستے سے شائد
راستوں کی یہ طوالت ، ایسی تو نہ تھی

کیسے گزرے گی یہ خالی خالی زندگی
کہ اس کے بغیر ، رہنے کی عادت ایسی تو نہ تھی

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

مسز جمشید خاکوانی