بے بسی

اپنے نا کردہ گناہوں کی غلط تشہیر پر
روتے روتے گِر پڑے آنسو تیری تصویر پر
آج دونوں اپنی اپنی ہی جگہ مجبور ہیں
زور تیرا اور میرا کب چلے تقدیر پر
آج جب کہ دھڑکنیں دل کی بہت بے تاب ہیں
آنکھیں پتھر ہو گئیں لیکن ابھی بے خواب ہیں
آ کہ اپنے قرب کے لمحوں میں کھو کر دو گھڑی
روک لیں بہتے ہوئے آنسو کہ جو نایاب ہیں

Sad

Sad

تحریر: ساحل منیر