کالا یرقان چالاک قاتل

Hepatitis C

Hepatitis C

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
یرقان کی دو بڑی اقسام ہیں ایک کالا یرقان اور دوسرا پیلا یرقان۔ یرقان کالا ہو یا پیلا انسانی جگر کو قربانی کا بکرا بننا پڑتا ہے۔ اور قربانی کے بکرے کی طرح یرقان کے متاثرہ شخص کو بھی خاموشی سے جان کی قربانی دینی پڑتی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ موت اور بیماری الگ الگ چیزیں ہیں۔ بہت سے انسان موت کو گلے لگا لیتے ہیں حالانکہ ان کو یرقان کالا ، پیلا کسی سے بھی کبھی واسطہ نہیں پڑا ہوتا اور کچھ ایسے خواتین و حضرات سے بھی پالا پڑتا ہیں جو یرقان ہونے کے باوجود ” زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔پوری دنیا میں جولائی بیس کے دن کالا یرقان کا دن منایا جاتا ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کالا یرقان ایک خاموش اور چالاک قاتل ہے۔

کالا کا مطلب Black ہوتا ہے اور بلیک چیز روشنی کے بغیر نظر نہیں آتا ۔ اسی طرح کالا یرقان دیکھنے کے لئے لیب ٹیسٹ لازمی کئے جاتے ہیں ، لیب ٹیسٹوں کے بغیر یہ چالاک اور خاموش قاتل نظر نہیں آتا۔ کالا یرقان سے مراد ہیپاٹائٹیس HEPATITIS ہے! HEPT جگر کو کہتے ہیں۔ ITS کے معنی سوزش کے ہیں۔یعنی ہیپاٹائٹس کا مطلب جگر کی سوزش ہے ۔ وائرس اس کا سبب بنتاہے۔ اس کی بہت سی اقسام ہیں اور ہر ایک مختلف قسم کے وائرس کو ظاہر کرتی ہے۔ ہر قسم کے ہیپاٹائٹس میں جب وائر س جسم کے اندرداخل ہوتا ہے تو وہ جگر کے خلیات کی فعالیتوں سے آویزش شروع کر دیتاہے اور مزید وائرس زدہ خلیات ظہور میں آتے ہیں۔اکثریت ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ یہ کالا یرقان ہے ۔ اس لئے کوئی واضع علامت نظر نہیں آتی۔مریض دیکھنے میں بالکل صحت مند نظر آتا ہے۔وہ غیر محسوس حالات میں کئی دوسروں کو اس مرض میں مبتلا کرنے کے سبب بنتاہے۔ہیپاٹائٹس خاص قسم کے وائرس سے لاحق ہوتا ہے۔ جو جگر کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے یہاں تک کہ موت واقع ہو جاتی ہے۔وائرس: وائرس ایک چھوٹا جاندار جرثومہ ہے۔ جوکہ جسم میں داخل ہو کر مختلف اعضاء کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

وہ وائرس جو بنیادی طور پر جگر کو تباہ کرتے ہیں۔ان کو ہم سوزش جگر کے وائرس کہتے ہیں۔ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والے وائرس کی اقسام درج ذیل ہیں۔اول :۔ ہیپاٹائٹس اے وائرس(HAV)یہ ایک RNA میں وائرس خاندان کا ممبر ہے۔ یہ وبائی طور پر یا انفرادی طور پر ورم جگر کا سبب بنتاہے یہ کھانے پینے کی چند چیزوں اور جسم کے دیگر سوراخوں سے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ ایسی جگہ جہاں ہجوم ہو مثلاً دریایا نہر میں بہت سے لوگ مل کر نہانے یا بازاری کھانے اور گندے پانی وغیرہ سے آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے۔کمزور جسم کے لوگوں میں بڑی تیزی سے پھیلتا ہے۔ہیپاٹائٹس اے کی مدت حضانت تقریباً دو سے چھ ہفتے ہے یعنی اس کا وائرس جسم کے اندر جانے کے 5 سے 50 دن بعدبیماری ظاہر کرتاہے۔ ہیپاٹائٹس اے سے مرنے والوں کی تعداد کم ہے۔ہیپاٹائٹس اے خلا گ اجسام Anti HAV بیماری کی ابتداء میں ہی جسم میں ظاہر ہو جاتی ہے۔بیماری کے حملے کے بعد سیرم میں دونوں امونو گمو بولیز 1gM٫ 1gG، انٹی ایچ اے ویAnti HAV کا پتہ چلایا جا سکتاہے۔بیماری کے ابتدائی ہفتے میں Anti HAV ہیپاٹائٹس اے وائرس کے خلاف اجسا م کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے عا م طورپر 3سے 6 ہفتے بعد غائب ہو جاتی ہے۔1gM٫ Anti HAV ہیپاٹائٹس اے کی تشخیص کیلئے بہتر ٹیسٹ ہے۔

دوئم :۔ ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) یہ ایک DNA وائرس ہے۔ اس کا وائرس جسمانی رطوبات، رطوبت منویہ، مسہل کی رطوبات، تھوک Aaliva اور خون میں موجود ہوتاہے۔ انہی جگہوں سے دوسرے تندرست افرد میں داخل ہوتاہے۔ اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا افراد سے متعلقہ غیر مطہر آلات اور استعمال شدہ سرنج دوبارہ استعمال کرنے سے لاحق ہو جا تا ہے۔ایسی حاملہ عورتیں جو ہیپاٹائٹس بی اینٹی جن مثبت HBS Ag Positive ہیں۔ وہ ڈیلوری کے وقت اپنے بچوں میں بھی یہ مرض منتقل کر سکتی ہیں بچوں میں ورم جگر کے مرض تغذیہ Infection ہو نے کا خطرہ تقریباً 90 فیصد ہوتا ہے۔ہم جنس پرست اور بین الورید Interveneous ادویات استعمال کرنے والوں کو ہیپاٹائٹس بی کے انفیکشن ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی کیسے پھیلتا ہے؟ ہیپاٹائٹس بی خون اور جسم کی دوسری رطوبتوں سے لمس کے ذریعے پھیلتا ہے۔جلد کٹنے، پھٹنے یا جسم کی اندرونی سطحوں Lining سے لمس کی صورت میں وائرس پھیلتا ہے۔لوگ ہیپاٹائٹس بی سے مختلف صورتوں میں متاثر ہو سکتے ہیں۔

1۔ نشہ آور اشیاء بذریعہ انجکشن لینے سے (کسی بھی وقت ماضی یا حال میں)
2۔ اگر حاملہ ماں اس مرض میں مبتلا ہو تو تقریباً ولادت کے وقت مرض نومولود کو منتقل ہو سکتاہے۔
3۔ جنسی ملاپ کے ذریعے
4۔ انتقال خون کے ذریعے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں عموماً مرض کا یہ سب سے اہم سبب ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک میں خون کی اسکریننگ اطمینان بخش نہیں اور انتقال خون کی بیشتر خدما ت کا انتظام بھی مناسب نہیں ہے۔
5۔ جلد کو گودنے یا جلد پر نقش و نگار Tatoo بنانے کے دوران ایسی سوئی کا استعمال جو جر ا ثیم سے پاک نہ ہو۔

6۔ حادثاتی طور پر جلد کٹنا، پھٹنا یا جراثیم والے متاثرہ خون یا کسی رطوبت کا جلد پر لگنا (مثلاً ہسپتال کے کارکن متاثر ہو سکتے ہیں)ایسے لوگ جو ہیپاٹائٹس بی کے پرانے مریض ہوں؛ خاص طور پر جبکہ ہیپاٹائٹس بی ابتدائی زندگی میں لاحق ہو ا ہو ان میں جگر کا چربیلا یا سخت ہو جاناChrrhosisاور خلیا ت جگر کے سرطان کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کی تشخص کے لئے ہیپاٹائٹس بی وائرس سے ملتا ہوا تین واضع اینٹی جن، اینٹی باڈی کا نظام موجود ہے، اور خون میں گردش کرنے والی کئی علامتیں بھی ہیں جو سپرم میں اور ہیپاٹائٹس میں کافی مدد دیتی ہیں۔

ہیپاٹائٹس بی کی علامات:۔ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں میں کو ئی ظاہر ی علامات مظہر نہیں ہوتیں لیکن بعض میں نزلہ، زکام، تھکاوٹ، بھوک کا مکمل فقدان، قے، بخار اور معمولی پیٹ درد کی علامات مظہر ہوتی ہیں۔ گہرے رنگ کا پیشاب، یرقان، بلڈ ٹیسٹ سے مرض کا قطعی طور پر پتہ چلایا جا سکتا ہے۔

سوئم : ۔ ہیپاٹائٹس سی وائرس(HCV)
یہ ایک RNA وائرس ہے۔ یہ بھی انتقال خون Blood Transfusion اور خون سے متعلق اشیاء کے استعمال کے دوران جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔یہ اے اور بی سے زیادہ مہلک ہے۔ ہیپاٹائٹس سی بالعموم کوئی علامت ظاہر کئے بغیر جسم میں موجود رہتا ہے۔اس سے عمو ماً یرقان نہیں ہوتا، مگر اس دوران وائرس جگر کو متاثر کرتا رہتا ہے۔اس کا حامل مریض دوسروں کو مرض منتقل کرنے کا سبب بنتا ہے۔ہیپاٹائٹس سی کا وائرس کیا ہے؟ 1989ء جدید سائنسی طریقوں سے سی وائرس دریافت کیا گیاآج کل کے اعداو شمار کے مطابق دنیا میں پایا جانے والا یہ وائرس تقریباً 170 کروڑ افراد کے جسم،میں موجود ہے۔

ہیپاٹائٹس سی Hepatitis C کی علامات ہیپاٹائٹس سی وائرس سے متاثر ہونے والے اکثر افراد کی کوئی علامت عموماً فوراً ظاہر نہیں ہوتی۔دیر سے ظاہر ہونے والی علامات وزن کم ہونا چہرے کے رنگ پیلا ہونا پیٹ میں پانی بھر جانا اور پھول جانا پاؤں اور تمام جسم میں سوجن خون کی قہ آنا ہتھیلی کا گرم ہونا یا سرخ ہونا اور پسینے میں شرا بو ہونا بے ہوشی طاری ہونا ہاتھوں پر کپکپی طاری ہونا سانس سے بدبو آنا نیند میں خلل آنا یہ سب علامات ان تمام مریضوں میں ظاہر نہیں ہوتیں۔WHO بین الاقوامی اعدادو شما ر کے مطابق اگر 100 لوگوں میں ہیپاٹائٹس موجود ہو تو تقریباً 20 سے 30 سال کے بعد صرف 30 لوگ جگر کے سکڑنے Liver Cirrhosis کا شکار ہوتے ہیں۔جب یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں تو مرض خطرناک صورت اختیارکر چکا ہوتا ہے۔ جو بہت آہستہ آہستہ جگر کو خراب کرنا شروع کر دیتاہے۔سر ہوسس Cirrhosis کیا ہے؟جگر میں اگر وائرس موجود ہے تو توڑ پھوڑ کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ جس میں انسانی خون کے خلیات Lymphocyte & Fibrocyte اہم کردار اداکرتے ہیں۔ Cirrhosis یہ موخزالزکر خلیات جکڑ جاتے ہیں اور خون کا دوران بھی کم ہو جاتاہے۔ اس موقع پر جگر چھوٹا ہونا شروع ہو جاتاہے۔ سکڑنے کے اس عمل کو سروسزCirrhosis کہتے ہیں۔اس حالت میں پہنچنے میں15 سے 30 سال کا عرصہ درکا ہوتا ہے۔ اگر کسی موقع پر یہ عمل روک لیا جائیتو مزید خرابی کو روکا جا سکتا ہے۔ سرہوسسCirrhosis کے رونما ہونے کے بعد جگراپنی اصلی حالت میں نہیں آسکتا اگر یہ عمل رک جائے تو طرز زندگی بہترہو سکتی ہے۔سرہوسسCirrhosis کے رونما ہونے کے بعد ادھے افراد مزید دس سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس سی Hepatitis Cکی تشخیص بیماری کی تشخیص کے لئے خون کے کچھ ٹیسٹ، پیٹ کا الٹرا ساؤنڈ اور وائرس کی جسم میں موجودگی اور اس کی نسل جاننے کے لئے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ تشخیص کے ساتھ ساتھ علاج کے بار ے میں فیصلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔عموماً مندرجہ ذیل ٹیسٹوں کی ضرورت پڑتی ہے۔

1۔ CBS
2۔LFTs
3۔ ABDOMINAL ULTRASOUND
4۔ ANTI HCV
5۔ HCV GENO TYPE
6۔ کچھ مریضوں میں بیماری کی شدت جاننے کیلئے Liver Biopsy کی ضرورت پڑتی ہے۔

چہارم:۔ ہیپاٹائٹس ڈی وائرس(HDV)یہ بھی ایک RNA وائرس ہے جوکہ صرف ہیپاٹائٹس بی (HBV)کے ساتھ مل کر مرض پیدا کرتاہے۔ HBs٫ Ag کی موجودگی میں ہیپاٹائٹس بی ٹھیک ہو جانے کے بعد یہ بھی جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ساتھ ہی ہیپاٹائٹس ڈی سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔ ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV) ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV) سے مل کر انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ہیپاٹائٹس ڈی ٫ہیپاٹائٹس بی کے پرانے مریضو ں کو بڑی آسانی سے متاثر کر سکتا ہے۔ اس کی تشخیص Anti HDV کی سیرم میں موجودگی ہو سکتی ہے۔

پنجم :۔ ہیپاٹائٹس ای وائرس(HEV)اسے نان اے، نان بیNon A٫ Non B ہیپاٹائٹس کہتے ہیں۔ یہ بھی ایک RNA وائرس ہے۔یہ بھی ہیپاٹائٹس اے کی طرح پانی کی آلودگی سیپھیلتا ہے۔ ہیپاٹائٹس ای انفردی طور پر رہتاہے۔یعنی اس میں کوئی کیرئر سٹیٹ نہیں ہوتی۔ اس کی حاملہ عورتوں میں شرح اموت بہت زیادہ ہے۔جو 10 سے 20 فیصد تک ہے۔

ششم :۔ ہیپاٹائٹس جی وائرس(HGV) یعنی ہیپاٹائٹس جی حال میں ہی دریافت ہونے والا وائرس جلد کے ذریعے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے۔ خون کی سمومیت Varemine کا سبب بھی بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس جی 50 فیصد وریدی ادویات استعمال کرنے سے،30 فیصد گردوں کی صفائی Haemodylasis اور 20 فیصد Heterophilacs اور 15 فیصد مزمن ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی میں دریافت ہوا ہے۔کالایرقان ہو پیلا یرقان ایک بات کان کھول کر سن لیں ! حکمت ہو یا ہومیوپیتھی یا پھر انگریزی طریقہ معالج کا انتخاب کرتے وقت معالج کی تعلیمی قابلیت اور تجربہ کو کبھی بھی نظر انداز نہ کریں ۔ آخری بات اسلام نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہے ۔ سفائی یعنی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کریں ، حفظان صحت کے اصول بھی وہ ہی ہیں جو سردار الانبیاء جناب حضرت محمد ۖ نے بتائے ہیں ۔ انشااللہ ہم اسلام کے اصولوں پر عمل کر کے اس کالے یرقان یعنی چالاک قاتل سے بچ سکتے ہیں !

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا