ہلری اور ٹرمپ کے مابین آخری مباحثے کی تیاریاں مکمل

Hillary and Trump

Hillary and Trump

لاس ویگاس (جیوڈیسک) کلنٹن کی مہم ریاست میسوری اور انڈیانا میں بھی اپنی کوششوں کو بڑھا رہی ہے۔ ان دونوں وسط مغربی ریاستوں میں ٹرمپ کو کلنٹن پر سبقت حاصل ہے امریکہ کے صدارتی انتخاب سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ اور ہلری کلنٹن کے درمیان تیسرا اور آخری مباحثہ بدھ کو ریاست نواڈا کے شہر لاس ویگاس میں ہونے جا رہا ہے۔

90 منٹ کے اس مباحثے میں اقتصادیات، خارجہ امور، تارکین وطن اور صدارت کے لیے امیدوار کی قابلیت سمیت مختلف امور زیر بحث آئیں گے۔ آٹھ نومبر کے انتخابات سے قبل ڈیموکریٹک امیدوار ہلری کلنٹن اور ان کے حریف ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ آخری موقع ہے کہ وہ ملکی سطح پر ناظرین کے سامنے اپنا تاثر جما سکیں۔

توقع ہے کہ اس میں بطور وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی طرف سے سرکاری امور کے لیے نجی ای میل کا استعمال اور ڈونلڈ ٹرمپ کے نامناسب “جنسی رجحانات” پر چبھتے ہوئے سوالات کیے جائیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے سیاسی جائزوں کے مطابق کلنٹن کو ٹرمپ پر تقریباً سات پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے۔

اس برتری سے کلنٹن کو حوصلہ ملا ہے کہ وہ ان ریاستوں میں بھی اپنی کوششوں کو وسعت دیں جہاں سے عموماً ریپبلکن امیدوار ہی جیتتے ہیں۔ وہ یہاں اپنی جیت کے امکانات کو بڑھانے کے علاوہ کانگریس کے لیے مزید ڈیموکریٹس نشستیں حاصل کرنے کی بھی کوشش کریں گی۔

کلنٹن کی صدارتی مہم کا کہنا ہے کہ وہ جنوب مغربی ریاست ایریزونا میں تشہیر کے لیے مزید 20 لاکھ ڈالر خرچ کرے گی۔ اس ریاست کے گزشتہ 16 انتخابات میں صرف ایک بار ہی ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو کامیابی حاصل ہو سکی ہے۔

ڈیموکریٹس یہاں خاتون اول مشیل اوباما کو بھی بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو کہ جمعرات کو ہلری کلنٹن کے لیے یہاں ایک ریلی کا انعقاد کریں گے۔ حالیہ جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ میکسیکو کی سرحد کے ساتھ واقع اس ریاست میں کلنٹن اور ٹرمپ کے درمیان مقابلہ بہت سخت ہے۔

علاوہ ازیں کلنٹن کی مہم ریاست میسوری اور انڈیانا میں بھی اپنی کوششوں کو بڑھا رہی ہے۔ ان دونوں وسط مغربی ریاستوں میں ٹرمپ کو کلنٹن پر سبقت حاصل ہے۔

ادھر ٹرمپ نے منگل کو اپنے حامیوں کو بتایا کہ وہ رائے عامہ کے جائزوں پر بھروسہ نہیں کرتے۔ انھوں نے انتخابات میں دھاندلی کے اپنے دعوؤں کو دہرایا۔ ” ایسے بہت سے شہروں میں جہاں ووٹر کی دھاندلی اور بدعنوانی بہت عام ہے، پولنگ بوتھ میں وہ (مخالفین) انتخابات میں دھاندلی کی کوشش کریں گے۔”

ٹرمپ نے اپنے ان الزامات اور دعوؤں کو تقویت دینے کے لیے کوئی ثبوت تو پیش نہیں کیے، بالکل ویسے ہی جیسے انھوں نے دوسرے مباحثے کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے اس میں منشیات استعمال کی تھیں۔