ہندوستان کے سیاہ چہرے پر بھی کالک مل دی گئی

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
پنجابی زبان میں کسی چیز کو اُلٹ دینے کو ”مودی” کہا جاتا ہے۔اس طرح نریندر مودی کو بھی اُلٹا مودی کہہ دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔کیسا عجیب دور آگیا ہے کہ ہندو انتہا پسند ہندوستان کے سیاہ چہرے پر بھی کالک ملے جا رہے ہیں جس سے ہندوستان کا سیکولر کہلانے والا چہرہ انتہائی بھیانک لگنے لگا ہے۔آج کا نام نہاد سیکولر ہندوستان اپنے چہرے پر بے پناہ سیاہ دھبوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔جہاں نہ تو اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی اصل سیکولر ذہنیت محفوظ ہے۔یہ بد نما داغ ہندوستان پر کوئی اور نہیں لگا رہے ہیں۔

یہ مودی کی بی جے پی کے متعصب ہندو اور ان کی ہمنوا شیو سینا جیسی بد نامِ زمانہ ہندو دہشت گرد تنظیمں ہی لگا رہی ہے۔ان ہندو دہشت گردوں نے پورے ہندوستان کو تباہی کے گڑھے پر پہنچانے کے سلسلے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے۔ان کی دسترس سے نہ تو کشمیری محفوظ ہیں اور نہ ہی ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت کے لوگ یعنی مسلمانوں کا کوئی پرسانِ حال ہے۔مزید یہ کہ سکھوں پر ان کے مظالم کی ایک الگ ہی داستان ہے ۔اُن کی مذہبی کتاب کی پہلے ہندووں کی طرف سے بے حرمتی کیگئی اور پھر پولیس یلغار سے انہیں دبانے کی کوشش کی گئی۔ان کے علاوہ دیگر مذاہب کی قلیتیں بھی آئے دن شیو سینا کے غنڈون کے نشانے پر ہوتے ہیں ۔وہ چاہے عیسائی ہوں،پارسی ہوںبودھے ہوںیا خود نیچی ذات کے ہندو ہوں۔ان دہشت گردوں نے پورے ہندوستان کو ایک آگ کا الائو بنا کر رکھ دیا ہے۔ان لوگوں نے تعصب کی ایسی فضا قائم کر دی ہے جس سے ہندوستان کی کوئی اقلیت بھی محفوظ نہیں ہے۔

سب سے عجیب واقعہ سیکولر ہندوستان میں 12،اکتوبر 2015 کو اُس وقت دنیا کے سامنے پیش آیا جب پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی ممبئی میں رونمائی کی جارہی تھی۔ہندوستانی میزبان سدھیندراکلکرنی خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی کے میزبان کے فرائض ممبئی کی ایک آرگنائزیشن آبزرور ریسرچ فائونڈیشن کے زیرِ اہتمام انجام دینے والے تھے۔ کہ ہندو انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیم شیو سینا کے دہشت گردوں نے ایک ہندوستانی اورہندوستان کے سیاہ چہرے پر کالک ملتے ہوے ذرابھی تو جھجھک محسوس نہ کی۔مگر شاباش ہے اُس مرد کے بچے پر کہ اپنے چہرے پر کالک ملوانے لینے کے باوجود وہ مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوے وہ تقریب کے مقام پر پہنچے اور قصوری کی کتاب کی رونمائی کر کے دکھائی۔حالانکہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی کے ضمن میں بہار کے وزیرِ اعلیٰ نے مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہوئی تھی۔ مگر اس کے باوجود دہشت گرد کسی حد تک تو ا پنی دہشت گردی کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

Sudheendra Kulkarni

Sudheendra Kulkarni

سدھیندراکلکرنی جیسے ہی اپنے گھر سے کتاب کی تقریبِ رونمائی کے انعقاد کے سلسلے میں نکلے شیو سینا کے 15دہشت گردوں نے ان کی گاڑی روک کر انہیں گریبان سے پکڑ کر گاڑی سے زبر دستی اتارا اور جی بھر کر گالیاں بکنے اور دھمکیاں دینے کے بعد ان کے چہرے پر سیاہ رنگ مل دیا ۔ اس دہشت گردی کے باوجود وہ مرد کا بچہ کتاب کی رونمائی سے پیچھے نہیں ہٹااور اپنے سیاہ چہرے کے ساتھ ہی وہ اسٹیج پر بیٹھ کر تقریب کے پروگرام کو چلاتا رہا اور اس پروگرام میں بھر پور حصہ لیا۔حالانکہ اس سے قبل بھی آر ایس ایس اور شیو سینا کے دہشت گرد انہیں اس تقریب کے انعقاد سے بعض رہنے کے لئے خطر ناک نتائج کی مسلسل دھمکیاں دیتے رہے تھے۔ساری دنیا نے یہ منظر کو دیکھا اور ساری دنیا ہی اس ملک کی متصب ہندو حکومت پر ُتھُو تھُو کر رہی ہے۔مودی کی لاڈلی شیو سینا کی اس حرکت پر ہندوستان کی سیکولر جماعت کانگریس نے ناصرف مذمت کی ہے بلکہ کہا ہے کہ شیو سینا ہندوستان کی فاشسٹ جماعت ہے جومقامی طالبان بن چکی ہے۔ایک ہندوستانی رہنما نے تو یہ بات بھی کہہ دی ہے کہ شیو سینا کے دہشت گردوں نے کلکرنی کے چہرے پر نہیں بلکہ ہندوستان کے چہرے پر کالک ملی ہے…..

آر ایس ایس آر اور شیو سینا کے غنڈوں اور دہشت گردوں نے سیکولر ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں کے ثقافتی کنسرٹس پر بھی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے ان کے پروگراموں کو نہیں ہونے دیا۔ہندوستان کی ریاست مہاراشٹرمیں پاکستانی غزل کے گائک غلام علی کا کنسرٹ بھی آرایس ایس اور شیو سینا نے دھمکیاں دے کر منسوخ کر دیا اس کے ساتھ ہی ہندوستان کے شہر احمد آباد میں پاکستان کے میکال حسن بینڈ کا کنسرٹ جسمیں ہندوستانی گلو کارہ شرمنھاچٹر جی اس بینڈ کے پرو گرام کا حصہ تھیں جو ایک نجی اسکول میں منعقد ہونا تھا کو بھی ان جماعتوں آر ایس ایس اورشیو سینا کے دہشت گردوں نے خطر ناک نتائج کی دھمکیاں دے دے کر منسوخ کرا دیا۔اسی طرح ہندوستان کے شہر پونا میں منعقد ہونے والا پاک انڈیا فوڈ فیسٹیول بھی ان غنڈوں کی دہشت گردی اور دھمکیوں کی وجہ سے اس کے منتظمین کو منسوخ کرنا پڑ گیا ہے۔

پاکستان ہندوستان کے ساتھ امن و دوستی اور بھائی چارے کے ساتھ رہنے کا خواہشمند ہے۔ مگر ہندو انتہاپسند تنظیموں اور ان کے دہشت گردوں اور ان کے کارکنان کو پاکستان سے تعلقات کی ہمواری کسی قیمت پر گوارا نہیں ہے۔یہ بد نام زمانہ دہشت گرد مودی حکومت کے ایماء پر کام کر رہے ہیں ۔ان دہشت گردوں کی یہ بھر پورکوشش ہے کہ برِ صغیر کے امن کو کسی طرح بھی تہہ و بالا کر دیں۔ ہندوستاں اور اس کے ہندو دہشت گردوں کی متعصبانہ ذہنیت سے ساری دنیا واقف ہو چکی ہے۔مگر مغرب کبھی بھی اُس دہشت گردی کے کام میں ان کی مخالفت نہیں کرتا ہے جن میں مسلمانوں پر ضرب لگائی جاتی ہے۔اور مودی حکومت کے سربرا کی دنیا میں کوئی بہت اچھی شہرت بھی نہیں رہی ہے۔

ان ہندو ذہنیت کے لوگوں کی ہر لمحہ یہ کوشش رہیگی کہ کسی بھی صورتِ حال میں پاکستان کو اس کے ترقی کے ٹریک پر نہ چڑھنے دیا جائے ۔ہم دیکھتے ہیں کہ جب سے پاک چائنا معاشی راہ گذر کا معاہدہ ہوا ہے ہندو جاتی اور خاص طور پر نریندر مودی کے کی راتوں کی نیندیں اُڑ گئی ہیںہم ایک مرتبہ پھر کہتے ہیں مودی جی حوش کے ناخن لو ہندوستان کے چہرے پر مزید کالک مت ملوکہ دنیا سے ہندوستان کی شناخت ہی نہ ختم ہوجائے۔

Shabbir khurshid khurshid

Shabbir khurshid khurshid

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir23hurshid@gmail.com