تاریخ صدر ٹرمپ کو اور اسرائیل کو کسی بھی صورت معاف نہیں کرے گی: صدر رجب طیب ایردوان

Rajab Tayyip Erdoğan

Rajab Tayyip Erdoğan

انقرہ (جیوڈیسک) ترکی کی صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ تاریخ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو معاف نہیں کرے گی اور اسرائیل کو تو بالکل معاف نہیں کرے گی۔

برطانیہ کے سرکاری دورے پر موجود صدر ایردوان نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے سے ملاقات کرنے کے بعد مشترکہ طور پر دونوں رہنماوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتلِ عام پر ایک بار پھر لعنت ملامت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارتخانے کے القدس منتقل کرنے کو وہ کسی بھی سورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے 60 فلسطینیوں کی شہادتیں دراصل امریکہ ہی کی جسارت کی بنا پر ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو معاف نہیں کرے گی اور اسرائیل کو تو بالکل معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ثالث کی حیثیت سے نہیں بلکہ جانبداری اختیار کرتے ہوئے علاقے کے مسئلے کو زیادہ پچیدہ بنایا ہے۔

انہوں نے 60 فلسطینیوں کی شہادت اور 2 ہزار 500 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی وجہ دراصل اپنائی جانے والی پالیسی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتلِ عام پر ایک بار پھر لعنت ملامت کرتے ہوئے کہا کہاسرائیل نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ اقدامات اٹھائے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کی سرزمین پر قبضہ کررکھا ہے اور ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

صدر ایردوان نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے فوری طور پر محترک ہوتے ہوئے فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جمعے کے روز استنبول میں منعقد ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں دنیا کو بہت اہم پیغام دیا جائے گا۔

انہوں نے دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے کہا پی کے کے، فیتو کی طرح کی دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کو کو ترکی کے حوالے کرنے سے متعلق برطانوی وزیراعظم کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کے نام ہم نے مئے کو پہنچا دیے ہیں اور برطانیہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جدو جہد میں تعاون کو جاری رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ برطانیہ کی وزیراعظم مئے کے جلد ہی ترکی کا دورہ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

اس موقع پر تھریسا مئے نے اسرائیل سے فلسطینیوں پر جاری ظلم و ستم کو روکنے اور غزہ مِن ہونے والے واقعات کی شفاف طریقے سے تحقیقات کروانے کے ضرورت ہے۔

انہوں نے ترکی کی جانب سے ساڑھے تین ملین شامی باشندوں کو پناہ دیے جانے پر بڑے پیمانے پر سخاوت کیے جانے کی دل کھول کر تعریف کی۔